موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی کے عہدیداروں کی تعیناتی میں سست روی پر سپریم کورٹ کا اظہار برہمی


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وفاقی حکومت کی جانب سے اتھارٹی چیئرمین اور ممبر کی تعیناتی میں سست روی پر سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیتے کی رفتار سے چلنے کے بجائے حکومت کچھوے کی چال چل رہی ہے۔
موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی کے قیام سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے کی۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی ایک سنگین مسئلہ ہے، حکومت کو چیتے کی رفتار سے چلنا چاہیے لیکن وہ کچھوے کی چال چل رہی ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اتھارٹی کے چیئرمین کی تعیناتی کے لیے تیسری مرتبہ اشتہار دیا گیا ہے، جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ پہلے 2 مرتبہ اشتہار دینے کا فائدہ کیوں نہیں ہوا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ جو لوگ شارٹ لسٹ ہوئے وہ دوہری شہریت کے حامل نکلے، حکومت کی پالیسی ہے کہ کسی اعلیٰ عہدے پر دوہری شہریت کا حامل شخص نہیں ہوگا۔
اس موقع پر جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا کہ جس اعلیٰ معیار کا فرد آپ ڈھونڈ رہے ہیں اس کے لیے کچھ تو سمجھوتہ کرنا پڑے گا، اصل مسئلہ صوبوں کا ہے، وہاں اتھارٹی کام کیسے کرے گی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ صوبوں سے اتھارٹی کے ارکان تعینات ہو چکے ہیں، جسٹس امین الدین بولے؛ خیبر پختونخوا سے فیصل امین کو رکن نامزد کیا گیا جو وزیراعلی کے بھائی ہیں اسی طرح بلوچستان سے یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو ممبر بنایا گیا ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل بولے؛ بلوچستان کے رکن کو جانتا ہوں، ان کی اس شعبے میں کوئی مہارت نہیں ہے، پنجاب اور سندھ سے بیوروکریٹس کو ممبر نامزد کیا گیا ہے، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ صوبوں کو رابطہ کریں گے کہ ٹیکنوکریٹس کو نامزد کیا جائے۔
عدالتی استفسار پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اتھارٹی کے رولز کا مسودہ تیار ہوگیا ہے منظوری کیلئے وزارت قانون بھیجا جائے گا، جسٹس جمال مندوخیل بولے؛ 2017 میں قانون بنا اب تک نہ چیئرمین مقرر ہوا نہ رولز بن سکے، صوبوں میں ماحولیاتی تحفظ ایجنسی کے سربراہ کیسے تعینات ہوتے وہ سب کو علم ہے۔
سپریم کورٹ نے موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی سے متعلق کیس کی سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کردی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *