اس وقت پاکستان میں کہیں بھی فوجی آپریشن نہیں ہورہا، اگرجامع آپریشن کرنا پڑا تو حکومت کرسکتی ہے، سینیٹر عرفان صدیقی

اسلام آباد ( قدرت روزنامہ )رہنماءن لیگ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ اس وقت پاکستان میں کہیں بھی فوجی آپریشن نہیں ہورہا، اگرجامع آپریشن کرنا پڑا تو حکومت کرسکتی ہے، پی ٹی آئی حل کا حصہ نہیں بلکہ مسائل کا حصہ بنی ہوئی ہے،جو لوگ دہشتگردی کے مسائل کا حصہ ہیں وہ ہمارے ساتھ نہیں بیٹھیں گے،عمران خان بطور وزیراعظم بھی سکیورٹی میٹنگز میں نہیں آتے تھے۔
میڈیا کے مطابق انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملازمین کی ہرسال تنخواہیں بڑھتی ہیں لیکن ارکان اسمبلی کی تنخواہیں پچھلے 10سال سے مقرر ہیں، اب اگر ان کی تنخواہیں بڑھائی گئی ہیں تو اس سے قومی خزانے پر اتنا بھاری بوجھ نہیں پڑے گا کہ خزانہ برداشت نہ کرسکے، یہ لوگ بجلی گیس کے بل اور مکان کا کرایہ بھی دیتے ہیں، سفر بھی کرتے ہیں، اگر ان کو تھوڑا سا ریلیف بھی مل جائے تو اتنازیادہ نہیں ہے۔
پچھلے سال دیکھیں کہ حکومت کے کتنے اخراجات تھے اب کتنے ہیں؟میں وزیراعظم کے بارے جانتا ہوں کہ وہ تنخواہ نہیں لیتے بلکہ سرکاری اخراجات جیب سے ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں کسی بھی جگہ کوئی فوجی آپریشن نہیں ہورہا لیکن اگر کسی جگہ پر جامع آپریشن کرنا پڑا تو حکومت آپریشن کرسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حل کا حصہ نہیں بلکہ مسائل کا حصہ بنی ہوئی ہے، اس وقت سب سے بڑا ایشو وہ چار پانچ ہزار دہشتگرد ہیں جن کو وہاں سے لاکر بسایا گیا۔
لیکن علی امین کہتے ہیں آپریشن کی اجازت نہیں دوں گا؟آج بھی کے پی میں جاکر دیکھیں ڈی آئی خان میں دیکھیں کہ کیا حالت ہے۔جو لوگ دہشتگردی کے مسائل کا حصہ ہیں وہ ہمارے ساتھ نہیں بیٹھیں گے۔ عمران خان بطور وزیراعظم بھی سکیورٹی میٹنگز میں نہیں آتے تھے۔ قومی مفاہمت وہی ہے جو قوم چاہتی ہے۔