عید پر بینکوں سے نئے کرنسی نوٹ کیسے حاصل کیے جاسکتے ہیں؟

اسلام آباد(قدرت روزنامہ)عید سے قبل جہاں مارکیٹس میں عید کی تیاریاں جوش و خروش سے ہوتی ہیں، وہیں اس موقع پر بینکس سے نئے کرنسی نوٹ حاصل کرنا بھی عوام کی عید کی خریداری میں سر فہرست ہوتا ہے، کہا جاتا ہے عید بچوں کی ہوتی ہے اور بچوں کی عید نئے کرنسی نوٹوں کی صورت میں ملی عیدی کے بغیر ادھوری رہتی ہے۔
لیکن عید پر نئے کرنسی نوٹ حاصل کرنے کا آخر طریقہ کار کی ہے؟ بینک اسلامی کے کسٹمر سروس مینیجر عبدلحفیظ انجم نے نجی خبررساں ادارےکو بتایا کہ بینک سے عید پر نئے کرنسی نوٹ حاصل کرنے کا بہت ہی سادہ سا طریقہ کار ہے۔
’اپنے شناختی کارڈ کی کاپی کے ہمراہ اپنے بینک جا کر براہ راست نئے کرنسی نوٹ حاصل کیے جاسکتے ہیں، اگر بینک کے پاس کرنسی نوٹ کا اسٹاک موجود ہو تو فوری طور پر کرنسی نوٹ دے دیے جاتے ہیں۔‘
ایک نجی بینک کے ہاؤسنگ لون اسکیمز کے کسٹمر سروس مینیجر کے مطابق طریقہ کار تو بہت ہی سادہ سا ہے، کوئی بھی شخص بینک جا کر کاؤنٹر پر بولے کہ اسے نئے کرنسی نوٹ چاہییں تو وہ حاصل کر سکتا ہے، اس میں کسی قسم کی پیچیدگی نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے کمرشل بینکوں کو نوٹ جاری کیے جاتے ہیں لیکن تعداد کا تعین خود اسٹیٹ بینک کرتا ہے، بہت سے افراد سمجھتے ہیں کہ بینک اپنی ضرورت کے مطابق اسٹیٹ بینک سے لیتا ہے تو ایسا بالکل بھی نہیں ہے۔
’اسٹیٹ بینک جتنے چاہیے دے سکتا ہے، اس پر کوئی بینک اسٹیٹ بینک سے یہ نہیں کہہ سکتا کہ کم کیوں دیے یا مزید چاہیے، بس اسٹیٹ بینک نے جتنے دے دیے، اتنے ہی بینک قبول کرتے ہیں، بعض اوقات اسٹیٹ بینک نئے نوٹ بالکل بھی نہیں دیتا، اس صورت میں بھی بینک اعتراض نہیں کرتے۔‘
عید پر نئے کرنسی نوٹوں کے حوالے سے ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کہ اسٹیٹ بینک جتنے بھی بینکوں کو نوٹس دیتا ہے، وہ چند دنوں میں ہی ختم ہو جاتے ہیں۔ ’اس بار بھی ہمارے بینک میں پندرہویں روزے کو نئے کرنسی نوٹس آئے تھے جو چند دنوں میں ختم ہوگئے تھے۔‘
بینکرز کے مطابق نئے کرنسی نوٹ جلد ختم ہونے کی اصل وجہ یہ ہوتی ہے کہ کرنسی نوٹ زیادہ تر بینک کا عملہ اپنے ہی جاننے والوں میں تقسیم کردیتا ہے، اس لیے دیگر افراد کے لیے جو خاص طور پر عید کے لیے نئے کرنسی نوٹ لینے بینک کا رخ کرتے ہیں ان کے حصے میں کچھ نہیں آتا۔
اسلام آباد میں حبیب بینک آئی8 برانچ کے مینیجر رانا عمیر کہتے ہیں کہ 2 سے 3 برس قبل تک اسٹیٹ بینک خود نئے کرنسی نوٹ دیتا تھا، ایک کوڈ کے ذریعے عوام اسٹیٹ بینک سے رابطہ کرکے نئے کرنسی نوٹ حاصل کر لیتے تھے لیکن اب اس حوالے سے بے بنیاد خبریں چل رہی ہیں۔
’پہلے تو اسٹیٹ بینک کا عملہ ہر بینک کی کچھ مخصوص برانچوں میں بیٹھ جاتا تھا اور کرنسی نوٹ اس کوڈ پر میسج کے مطابق فراہم کردیتے تھے لیکن اب ایسا نہیں ہے۔‘
عمیر رانا کے مطابق اب اسٹیٹ بینک کی جانب سے بینکوں کو عید کے موقع پر نئے کرنسی نوٹ جاری کیے جاتے ہیں اور پھر عوام اب اسٹیٹ بینک کے بجائے دیگر بینکوں سے جا کر کرنسی نوٹ حاصل کرتے ہیں، جس کے لیے شناختی کارڈ کی کاپی درکار ہوتی ہے۔
اسی حوالے سے ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ اسٹیٹ بینک کی مرضی ہوتی ہے کہ وہ کسی بھی بینک کو کتنا کوٹہ دیں اور یہ بینک کی برانچز پر منحصر ہوتا ہے۔
ان کے خیال سے اسٹیٹ بینک کی جانب سے فی برانچ 8 سے 10 بنڈل 10 روپے والے، 3 سے 4 بنڈل 100 والے، 20 والے 1 سے 2 بنڈل اسی طرح 50 والے بھی ہوتے ہیں، 1 بنڈل میں 10 پیکٹ ہوتے ہیں، یعنی مجموعی طور پر 80 سے 100 بنڈل ایک برانچ کو دیے جاتے ہیں۔
’بینک کے کسٹمر ہزاروں میں ہوتے ہیں تو ایسے میں ان کی نئے کرنسی نوٹوں کی خواہش پوری کرنا بہت مشکل ہوجاتا ہے کہ کسے دیں اور کسے نہ دیں۔‘
رانا عمیر نے بتایا کہ فی صارف 1 سے 2 پیکٹ دیے جاسکتے ہیں، یعنی مجموعی طور پر10، 20، 50 اور 100 روپے والے نوٹس ملا کر ایک بینک صارف کو زیادہ سے زیادہ 16 سے 18 ہزار روپے کے نئے کرنسی نوٹس دیے جا سکتے ہیں۔