چند ہفتوں میں بجلی کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی ہوگی، وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک نے کہا ہے کہ خطے میں مہنگی ترین بجلی پاکستان کی معاشی ترقی میں رکاوٹ بن چکی ہے لیکن حکومت اضافی وسائل بروئے کار لاتے ہوئے آئندہ چند ہفتوں میں بجلی کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی کرے گی۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر پیٹرولیم نے کہا کہ مہنگی بجلی معاشی ترقی میں بڑی رکاوٹ بن کر کھڑی ہے، بجلی سستی کرنے کے لیے پیٹرولیم لیوی کے ذریعے اضافی رقم حاصل کررہے ہیں۔
علی پرویز ملک کے مطابق معاشی ترقی کی راہ میں رکاوٹ کو دور کرنے کے لیے حکومت کہیں نہ کہیں سے وسائل اکٹھا کرے گی، اس ضمن میں قیمتوں کو برقرار رکھتے ہوئے پیٹرولیم لیوی کے ذریعے جو اضافی وسائل حاصل کیے گئے ہیں، یہ اسی کی طرف ایک چھوٹی سی کاوش ہے۔
’اس خطے کی مہنگی ترین بجلی پاکستان میں ہے، جو بھی اضافی وسائل اکٹھے کیے جائیں گےنہ صرف وہ آخری پیسے تک اور اس سے کئی گنا زیادہ حکومت اپنے وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے آپ کو بجلی کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی فراہم کرے گی۔‘
واضح رہے کہ گزشتہ روز پاور ڈویژن کے امور پر جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی بجلی کی قیمتوں میں کمی کے حوالے سے جامع پیکج تیار کرنے کا عندیہ دیا تھا، جس کا جلد اعلان کیا جائے گا۔
وزیر اعظم نے پاور سیکٹر میں مزید اصلاحات کرتےہوئے عوام کو بجلی کی قیمتوں میں مزید ریلیف فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی،
وزیراعظم نے شمسی توانائی سے متعلق عوامی ابہام کو حقائق اور اعدادوشمار کی بنیاد پر دور کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ قابل تجدید توانائی کا فروغ حکومت کی ترجیح ہے، شمسی توانائی کے حوالے سے حکومت کی پالیسی اور ترجیحات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے واضح کیا کہ بجلی کی پیدوار کمپنیوں کے خاتمے سے متعلق تمام قانونی اور دیگر امور جلد طے کرلیے جائیں گے، انہوں نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کا عمل بھی تیز کرنے کی ہدایت کی۔
وزیراعظم نے پاورڈویژن، آبی وسائل اور پیٹرولیم ڈویژن میں ہم آہنگی بہتر بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجلی کے نرخوں میں کمی کے حوالے سے جامع اور موثر حکمت عملی کے تحت ایک پیکج تیار کیا جارہا ہے، جس کا جلد اعلان کیا جائے گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *