*بلوچستان: شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال عوام نے مسترد کر دی، کاروبار زندگی معمول کے مطابق جاری*

کوئٹہ(قدرت روزنامہ) بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کی جانب سے دیے گئے شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال کو عوام نے یکسر مسترد کر دیا ہے۔ صوبے کے مختلف اضلاع میں کاروبار زندگی بغیر کسی رکاوٹ کے چلتا رہا، اور عوام نے اپنی روزمرہ کی سرگرمیاں معمول کے مطابق جاری رکھیں۔عوامی حلقوں نے قوم پرست پارٹیوں پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب یہ جماعتیں اقتدار میں ہوتی ہیں تو انہیں بلوچ عوام کی حالت زار کا کوئی خیال نہیں آتا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ان پارٹیوں نے ہمیشہ حکومت میں رہ کر عوامی فلاح کے لیے کوئی عملی اقدامات نہیں کیے۔ اب جب وہ دوبارہ سیاسی میدان میں آنے کی کوشش کر رہی ہیں، تو وہ اپنے مقصد کے لیے ماہ رنگ بلوچ کے کارڈ کا استعمال کر رہی ہیں۔عوامی حلقوں نے مزید کہا کہ شاہراہوں کو بند کرنے، ہڑتال کرنے اور بازاروں کو بند کرنے سے صرف عوام کو اذیت دی جاتی ہے اور انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس قسم کی کارروائیاں عوام کی زندگی کو مشکل بنا دیتی ہیں اور ان کے روزمرہ کے کاموں میں رکاوٹ ڈالتا ہے، جبکہ ان کے حقیقی مسائل پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔ عوام کا کہنا ہے کہ اب وہ باشعور ہو چکے ہیں اور ان کے خالی نعروں یا سیاسی مفادات کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ وہ اس بات پر پختہ یقین رکھتے ہیں کہ سیاست کے نام پر صرف عوام کو بے وقوف بنانے کے بجائے حقیقتاً ان کی فلاح کے لیے اقدامات کیے جائیں۔صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سمیت صوبے بھر میں تمام بازار کھلے رہے اور سڑکوں پر ٹریفک معمول کے مطابق رہی۔ شہر بھر میں لوگوں کو عید کی خریداری میں مصروف دیکھا گیا۔ چھوٹے اور بڑے تجارتی مراکز میں خریداروں کا رش تھا، اور خواتین و بچوں کی بڑی تعداد عید کی خریداری کے لیے بازاروں میں موجود تھی۔صوبے کے دیگر اضلاع میں بھی کاروباری سرگرمیاں جاری رہیں۔ سبی، ہرنائی، خاران، کچھی، دکی، بارکھان، مستونگ، قلات، خضدار، سوراب، قلعہ سیف اللہ اور دیگر علاقوں میں تمام بازار کھلے رہے اور شہری اپنے معمولات زندگی میں مصروف رہے۔ اسی طرح چاغی، کوہلو، خاران، نوشکی، بارکھان، موسی خیل، قلعہ عبداللہ، چمن، ژوب، مسلم باغ، تربت، پنجگور، بسیمہ، واشک، گوادر، پسنی، جیونی، حب، لسبیلہ، اور وڈھ میں بھی کاروبار زندگی میں کوئی خلل نہیں آیا۔ یہ عمل ظاہر کرتا ہے کہ بلوچستان کے عوام اب سیاسی نعروں سے بیزار ہو چکے ہیں اور وہ حقیقی ترقی اور فلاح کے لیے عملی اقدامات کی توقع رکھتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *