پیکا ایکٹ: ٹریفک پولیس نے گاڑی اٹھانے کی ویڈیو وائرل کرنے پر شہری کیخلاف پرچہ کٹوادیا

راولپنڈی(قدرت روزنامہ)راولپنڈی میں ایک شہری کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا جس کا جرم صرف یہ تھا کہ اس نے سوشل میڈیا پر ایک غیر قانونی پارکنگ کی ویڈیو شیئر کی تھی۔
یہ ایف آئی آر ٹریفک پولیس وارڈن عمران سکندر کی مدعیت میں درج کی گئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق عمران سکندر نے راولپنڈی کے کینٹ پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کروائی۔ مقدمہ پیکا ایکٹ 2016 کے سیکشن 21، ذیلی دفعہ 1-ڈی کے تحت درج کیا گیا۔
ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا کہ ملزم نے ایک ایسی ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کی جس میں ایک گاڑی کو غیر قانونی پارکنگ کی خلاف ورزی پر اٹھایا جا رہا تھا۔ یہ پیکا ایکٹ کے تحت کسی عام شہری پر درج ہونے والا دوسرا مقدمہ ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق شہری نے ایک گاڑی کو ٹریفک پولیس کی جانب سے اٹھاتے ہوئے ریکارڈ کیا اور یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کر دی۔
شکایت کنندہ کا مؤقف ہے کہ گاڑی کے خلاف پہلے ہی چالان جاری کیا جا چکا تھا اور اس ویڈیو کو سوشل میڈیا پر ڈالنا عوام کو ٹریفک پولیس کے خلاف بھڑکانے کے مترادف ہے۔
ایف آئی آر میں مزید کہا گیا ہے کہ گاڑی ایک دکان کے باہر پارک کی گئی تھی اور ویڈیو ریکارڈ کرنے والا شخص اسی دکان کا مالک ہے۔ شکایت کنندہ کا دعویٰ ہے کہ دکاندار نے جان بوجھ کر یہ ویڈیو پھیلائی تاکہ ٹریفک پولیس کے خلاف عوامی غم و غصہ پیدا کیا جا سکے، جو پیکا ایکٹ 2016 کے تحت قابل سزا جرم ہے۔
یہ واقعہ ایک بار پھر پیکا ایکٹ پر سوالات اٹھا رہا ہے جسے بنیادی طور پر سائبر کرائمز کی روک تھام کے لیے متعارف کرایا گیا تھا مگر اب اس کا استعمال شہریوں کی آواز دبانے اور ریاستی اداروں کی “عزت بچانے” کے لیے کیا جا رہا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا عوام کو اب سچ بولنے پر بھی مقدمات کا سامنا کرنا پڑے گا؟۔