خانہ کعبہ کے صحن میں جا کر بھی معافی مانگ لی۔۔ رجب بٹ کے خلاف مقدمہ درج ! اصل معاملہ کیا ہے؟ دیکھیں ویڈیو


لاہور (قدرت روزنامہ)”میرا سب کچھ نبی پاک ﷺ پر قربان، میں نے جان بوجھ کر کچھ نہیں کیا، اللہ کو گواہ بنا کر معافی مانگتا ہوں!”
یہ الفاظ ہیں معروف یوٹیوبر رجب بٹ کے، جو اس وقت شدید تنازعات کی زد میں ہیں۔ خانہ کعبہ کے صحن میں کھڑے ہو کر، احرام میں ملبوس، انہوں نے اللہ کو گواہ بنا کر معافی مانگی اور اپنے حالیہ پرفیوم تنازعے پر وضاحت پیش کی۔

View this post on Instagram

A post shared by Rajab Ali (@rajab.butt94)

رجب بٹ نے کچھ دن پہلے ایک ویڈیو میں اپنے نئے پرفیوم “295” کا اعلان کیا، جو پاکستان پینل کوڈ کی اس شق کا حوالہ دیتا ہے جو توہینِ مذہب سے متعلق ہے۔ جیسے ہی یہ ویڈیو وائرل ہوئی، عوامی ردعمل کی لہر دوڑ گئی۔ تنقید اور مذمت کے طوفان کے بعد، انہوں نے یہ ویڈیو ڈیلیٹ کر دی، مگر معاملہ اتنا بڑھ چکا تھا کہ پولیس نے پیکا ایکٹ اور مذہبی جذبات مجروح کرنے کی دفعات کے تحت ان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔
لاہور کے تھانہ نشتر کالونی میں ایک شہری کی درخواست پر ایف آئی آر درج ہوئی، جس میں کہا گیا کہ رجب بٹ نے جان بوجھ کر متنازعہ نام رکھا۔ اس سب کے بعد، انہوں نے فوری طور پر ایک ویڈیو جاری کی، قرآن پر ہاتھ رکھ کر معافی مانگی اور پرفیوم کی فروخت روکنے کا اعلان کر دیا۔
مگر تنقید کم ہونے کے بجائے مزید بڑھ گئی، اور رجب بٹ کو ایک اور قدم اٹھانا پڑا—انہوں نے مسجد الحرام میں کھڑے ہو کر ویڈیو ریکارڈ کی، جس میں انہوں نے قسم کھائی کہ ان کی نیت بری نہیں تھی۔
“سوشل میڈیا پر میرے حوالے سے جو باتیں چل رہی ہیں، میں اس مقدس جگہ پر کھڑے ہو کر اللہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں، میں نے کوئی غلط نیت نہیں رکھی!”
انہوں نے مزید کہا، “مجھ سے لاعلمی میں جو غلطی ہوئی، اس کے لیے ہاتھ جوڑ کر معذرت کرتا ہوں، میرے خلاف مقدمے پر نظرِ ثانی کی جائے!”
یہ پہلا موقع نہیں جب رجب بٹ قانونی شکنجے میں آئے ہوں۔ اس سے پہلے بغیر لائسنس کے شیر کے بچے کو پالنے اور غیر قانونی اسلحہ رکھنے پر بھی ان کے خلاف مقدمہ درج ہو چکا ہے، جس میں انہیں گرفتار کر کے بعد میں ضمانت پر رہا کیا گیا تھا۔
اب سوال یہ ہے کہ کیا یہ معافی کافی ہوگی، یا قانون حرکت میں آئے گا؟ سوشل میڈیا پر کچھ لوگ انہیں معاف کرنے کے حق میں ہیں، جبکہ دوسرے کہتے ہیں کہ ہر بار معافی مانگ کر بچنے کا راستہ بند ہونا چاہیے!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *