امریکا نے 50 سے زائد چینی کمپنیوں کو بلیک لسٹ کیوں کردیا؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)مصنوعی ذہانت اور جدید کمپیوٹنگ میں چین کی پیش قدمی کو روکنے کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اس نوعیت کی پہلی کوشش میں امریکا نے درجنوں چینی اداروں کو اپنی برآمدی بلیک لسٹ میں شامل کیا ہے۔
برآمدی پابندیاں ایک ایسے وقت میں عائد کی گئی ہیں جب ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے چین کے خلاف محصولات میں اضافے کے ساتھ واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان تناؤ بڑھ رہا ہے۔
امریکی محکمہ تجارت کے بیورو آف انڈسٹری اینڈ سیکیورٹی نے 80 بشمول 50 سے زائد چینی تنظیموں کو ان اداروں کی فہرست میں شامل کیا ہے، جن سے حکومتی اجازت ناموں کے بغیر امریکی کمپنیوں کچھ بھی سپلائی نہیں کرسکیں گی۔
چین کی کوانٹم ٹیکنالوجیز سمیت کمپیوٹنگ ٹیک تک رسائی کو مزید محدود کرنے کی امریکی کوششوں کے طور پر، ان کمپنیوں کو امریکی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے مفادات کے خلاف مبینہ طور پر کام کرنے پر بلیک لسٹ کیا گیا ہے، یہ امریکی ٹیکنالوجی بہت زیادہ رفتار سے ڈیٹا پروسیسنگ ممکن بناتی ہے۔
محکمہ تجارت نے کہا کہ اعلی درجے کی آرٹیفیشل انٹیلیجنس، سپر کمپیوٹرز اور اعلیٰ کارکردگی والی اے آئی چپس کو فوجی مقاصد کے لیے تیار کرنے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر درجنوں چینی اداروں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
اس ضمن میں محکمہ تجارت نے بتایا کہ 2 امریکی کمپنیاں پابندی کی زد پر آئے ہواوے اور اس سے منسلک چپ میکر ہائی سیلیکون کو سپلائی کررہی تھیں۔
محکمہ تجارت نے 27 چینی اداروں کو بلیک لسٹ کردیا ہے کیونکہ وہ چین کی فوجی جدیدیت میں مدد کے لیے امریکا سے اشیا حاصل کر رہے ہیں جبکہ چین کی کوانٹم ٹیکنالوجی کی صلاحیتوں کو آگے بڑھانے میں مدد فراہم کرنے کے لیے مزید 7 کمپنیوں کو بلیک لسٹ کردیا گیا ہے۔
مذکورہ فہرست شامل تنظیموں میں چینی کلاؤڈ کمپیوٹنگ فرم انسپور گروپ کی 6 ذیلی کمپنیاں بھی ہیں، جنہیں جو بائیڈن انتظامیہ نے 2023 میں بلیک لسٹ کر دیا تھا۔
چین کی وزارت خارجہ نے بدھ کو امریکی برآمدی پابندیوں کی سختی سے مذمت کرتے ہوئے امریکا پر زور دیا ہے کہ وہ قومی سلامتی کو عمومی معاملات سے جوڑنا بند کردے۔
امریکا کی جانب سے توسیعی برآمدی پابندیاں ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے چین کے خلاف محصولات میں اضافے کے ساتھ واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان تناؤ بڑھ رہا ہے۔
آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے چینی اسٹارٹ اپ ڈیپ سیک کے تیزی سے عروج نے چین میں اوپن سورس کم لاگت والے آرٹیفیشل انٹیلیجنس ماڈلز کو فروغ دیا ہے، جس سے اعلیٰ لاگت والے ملکیتی ماڈلز کے ساتھ معروف امریکی حریفوں پر شدید دباؤ پڑا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *