درآمدی ٹیرف میں کمی سے گاڑی خریدنا آسان ہو جائے گا؟

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان اور آئی ایم ایف نے 5 سال کے دوران ملک کے اوسط ٹیرف کو 6 فیصد تک کم کرنے پر اتفاق کیا ہے، ٹیرف میں کمی جولائی 2025 سے نافذ کی جائے گی۔
درآمدی ٹیرف میں کمی سے امپورٹڈ گاڑیوں کی قیمتوں پر کیا اثرات مرتب ہوں گے اور اس کے لوکل کار مینو فیکچرنگ پر کیا اثرات ہوں گے؟ آٹو انڈسٹری ایکسپرٹ مشہود علی خان کہتے ہیں کہ اس کے دو پہلو ہیں ایک تو یہ کہ ٹیرف میں کمی سے باہر سے گاڑیاں منگوانے والوں اور لوکل مینوفیکچرر کے مابین ایک مقابلہ شروع ہوگا جس کے اثرات گاڑیوں کی قیمتوں پر ضرور پڑے گی، دوسرا پہلو یہ ہے کہ جو گاڑیوں کے پارٹس باہر سے منگوائے جا رہے تھے ان کی قیمتوں میں بھی کمی کا امکان ہے۔
مشہود علی خان کا کہنا ہے کہ لیکن یہ بات بھی ذہن میں ہونی چاہیے کہ آئی ایم ایف سے ٹیرف کی کمی کے حوالے سے ہونے والی بات چیت کے اثرات فوری نہیں بلکہ یہ آئندہ 5 برس کا پروگرام ہے جس پر 5 سال میں عمل در آمد ہوگا، جس کے اثرات آئندہ 5 برسوں میں نظر آنا شروع ہو جائیں گے۔
ٹیرف میں کمی کے کوئی فوائد اور کچھ نقصانات بھی ہیں سب سے بڑا فائدہ تو یہی کہ قیمتی کم ہو جائیں گی لیکن دوسری جانب لوکل مینو فیکچرر ہیں کیا وہ مقابلہ ہر پائے گا؟ کیوں کہ امریکا بھی کہتا ہے کہ ڈبلیو ٹی او کی وجہ سے امریکی لوکل انڈسٹری متاثر ہوئی ہے لیکن اب وہ چاہتے ہیں کہ ٹیرف بڑھائیں یعنی جو ترقی یافتہ ممالک ہیں ٹیرف بڑھانے کی طرف سوچ رہے ہیں تاکہ ان کی لوکل انڈسٹریز محفوظ بنائی جا سکیں۔
آئی ایم ایف اس وقت اپنی شرائط پر ہمیں قرض دے رہا ہے، ٹیرف میں کمی یا ٹیکسوں میں کمی سے کیا ہوگا کہ ہم باہر سے اشیا منگوانا شروع کردیں گے اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ ہمارے پاس چیزیں تو آجائیں گی پر نقصان یہ ہے کہ ہم خریدیں گے ڈالرز میں جس کا وقتی فائدہ تو مل سکتا ہے لیکن یہ معیشت کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہوگا۔
مشہود علی خان کے مطابق اس فیصلے سے آئندہ 5 برس میں ہم دیکھیں گے کہ نا صرف امپورٹڈ بلکہ مقامی گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی دیکھنے کو ملے گی ساتھ آٹو پارٹس بھی چاہے امپورٹڈ ہو یا مقامی ان کی قیمتوں میں بھی کمی آئے گی اور مقامی انڈسٹری کو بہت بڑے چینلج کا سامنا کرنے پڑے گا۔