سہراب گوٹھ میں پولیس مقابلہ: دودھ کی دکان پر کھڑا نوجوان فائرنگ سے جاں بحق
پوسٹ مارٹم سے پتا چلے گا گولی کس کی لگی؟ ایس ایچ او، اہل خانہ کا پولیس اہلکاروں کی گرفتاری تک تدفین نہ کرنے کا اعلان

کراچی(قدرت روزنامہ)سہراب گوٹھ گبول چوک کے قریب سحری کے وقت دودھ کی دکان پر کھڑا نوجوان فائرنگ سے جاں بحق ہوگیا، پولیس کے مطابق ڈاکوؤں سے مقابلے میں راہ گیر نوجوان کو گولی لگی، اہل خانہ کے مطابق نوجوان کو پولیس کی گولی لگی۔
ایکسپریس کے مطابق سہراب گوٹھ تھانے کے علاقے سہراب گوٹھ گبول چوک انصاف جنرل اسپتال کے قریب فائرنگ سے ایک نوجوان شدید زخمی ہو گیا جسے فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں زخمی نوجوان دوران علاج دم توڑ گیا، بعدازاں مقتول نوجوان کی لاش قانونی کارروائی کے لیے عباسی شہید اسپتال منتقل کی گئی۔
مقتول کی شناخت محمد عمید ولد سیتول خان کے نام سے کی گئی، مقتول جمالی گوٹھ انڈس پلازا کا رہائشی اور سپر ہائی وے پنجاب بس اڈے کے قریب مکینک کی دکان پر کام کرتا تھا۔
ایس ایچ او سہراب گوٹھ سہیل خاصخیلی نے دعویٰ کیا ہے کہ فائرنگ کا واقعہ صبح پونے پانچ بجے کے قریب پیش آیا، پولیس ڈاکوؤں کا تعاقب کر رہی تھی کہ پولیس اور ڈاکوؤں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا اور فائرنگ کے تبادلے میں ایک راہ گیر نوجوان جاں بحق ہوگیا مقتول کو کس کی گولی لگی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد معلوم ہوگا۔
ایس ایس پی ایسٹ ڈاکٹر فرخ رضا کا کہنا ہے کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق نوجوان دکان پہ خریداری کے لئے کھڑا تھا کہ اچانک گولی لگنے سے زخمی ہوا اور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گا نوجوان کا جاں بحق ہونا ایک دل سوز واقعہ ہے اور ضلع پولیس شرقی لواحقین کے شدید غم کو محسوس کرتی ہے اور برابر کی شریک ہے، لواحقین سے رابطے میں ہیں اور حسب ضابطہ کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے۔
ایس ایس پی کے مطابق عینی شاہدین نے تصدیق کی ہے کہ فائرنگ کے مقام سے ایک پولیس موبائل کا بھی گزر ہوا اور فائرنگ ہوئی جس کی وجہ سے نوجوان جاں بحق ہوا، اس واقعے کی دو اطراف سے سی سی ٹی وی موصول ہوئے ہے جس کا معائنہ کیا جارہا ہے، ابتدائی طور پہ گولی لگنے اور پولیس موبائل کے گزرنے کی تصدیق ہوئی ہے، موبائل روٹین کے گشت پہ تھی یا جرائم پیشہ افراد کے تعاقب میں اس بات کی تفتیش کی جارہی ہے۔
گولی چلنے کے محرکات کی وضاحت کے لیے ایس پی اور ڈی ایس پی سہراب گوٹھ مصروف عمل ہیں، اس واقعے میں ملوث خواہ کوئی بھی ہو ان کے خلاف بلاتفریق قانونی کاروائی کی جارہی ہے اور ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا۔
ادھر واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آگئی ہے، سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مقتول عمید چار بج کر 39 منٹ پردودھ کی دکان پر پہنچتا ہے اور کاؤنٹر پر کھڑا ہوجاتا ہے چند سیکنڈ بعد ہی مقتول عمید کو عقب سے ایک گولی لگتی ہے اوروہ شدید زخمی ہو کر گر جاتا ہے۔
واقعے کی کچھ اور فوٹیج بھی سامنے آئی ہیں ایک فوٹیج میں پولیس موبائل کو نجی اسپتال کے باہر سے گزرتے دیکھا جا سکتا ہے دوسری فوٹیج صبح چار بج کر 48 منٹ کی ہے جس میں پولیس موبائل کو ایک تیز رفتار موٹر سائیکل سوار کا تعاقب کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔
مقتول عمید کے کزن اور چچا نے بتایا کہ مقتول عمید کی والدہ بیمار ہیں گبول چوک کے قریب واقع نجی اسپتال میں گزشتہ تین روز سے زیر علاج ہیں، مقتول عمید اپنی والدہ کی دیکھ بھال میں مصروف تھا۔
انہوں نے بتایا کہ مقتول نوجوان سحری کے وقت دودھ کی دکان پر دودھ اور ڈبل روٹی خریدنے کے لیے گیا تھا جہاں پولیس کی گولی کا نشانہ بن گیا، پولیس اہلکاروں کے پاس بڑے ہتھیار ہوتے ہیں نہ کے ڈاکوؤں کے پاس۔
مقتول نوجوان کے اہل خانہ نے انصاف فراہم کرنے کا مطابہ کیا ہے اور کہا ہے کہ جب تک واقعے میں ملوث پولیس اہلکاروں کو گرفتار کرکے ان کے خلاف مقدمہ درج نہیں کیا جائے اس وقت تک احتجاجاً مقتول نوجوان کی نماز جنازہ اور تدفین نہیں کی جائے گی۔