ملک میں پانی کی شدید قلت: صرف پینے کا ذخیرہ بچ گیا، خریف کی فصل خطرے میں


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)ایک ایسے وقت میں جب پاکستان خریف کی فصلوں کی تیاری کر رہا ہے پانی کی غیر معمولی قلت نے حکام کو اس بات پر مجبورکردیا ہے کہ اپریل میں پانی کی فراہمی صرف پینے کے مقصد تک محدود رکھی جائے۔
انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کی ایڈوائزری کمیٹی کا بدھ کو اجلاس ہوا جس میں مزید الاٹمنٹ کرنے سے قبل مئی میں صورتحال کا ازسرنو جائزہ لینے کا فیصلہ کیا گیا۔
حکام نے خبردار کیا ہے کہ ڈیم خشک ہو رہے ہیں، دریاؤں کا بہاؤ کم ہو رہا ہے اور پہاڑوں پر برف کے ناکافی ذخائر موجود ہیں۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ ڈیموں میں پانی نہیں ہے، دریاؤں کا بہاؤ کم ہو گیا ہے اور پہاڑوں پر برف کے کم ذخائر بہتر بہاؤ نہیں کر پا رہے۔ رم اسٹیشنوں پر پانی کا شارٹ فال 51 فیصد ہے جو صوبائی کینال ہیڈز پر 60 فیصد سے تجاوز کر گیا ہے۔
ارسا عام طور پر موسم کے لیے 3 مرحلوں میں پانی مختص کرتی ہے۔ آب و ہوا کی بگڑتی ہوئی صورتحال کی وجہ سے اب اتھارٹی ہر مہینے جائزہ لیتی ہے۔ اپریل کے لیے کمیٹی نے 43 فیصد سسٹم شارٹ فال کی منظوری دی جس میں مزید کمی کی گئی۔
محکمہ موسمیات کے مطابق ملک کے شمالی اور جنوبی علاقوں میں معمول سے کم بارش اور درجہ حرارت معمول سے زیادہ رہا۔ دریائے سندھ اور جہلم میں برفباری معمول سے 31 فیصد کم رہی جس کی وجہ سے دریاؤں کے بہاؤ میں نمایاں کمی واقع ہوئی۔
پنجاب اور سندھ نے ایک ماہ کے لیے پانی کی تقسیم پر اتفاق کیا ہے تاہم سندھ نے 3 سطحی پانی کی تقسیم کے فارمولے پر اعتراضات اٹھائے ہیں۔
سندھ نے مطالبہ کیا کہ آبی معاہدے کے پیرا 2 کے تحت پانی کے حصص کا حساب لگایا جائے جس کے نتیجے میں اپریل میں پانی کی قلت 55 فیصد سے تجاوز کر جائے گی۔
پانی کا بحران ایک نازک وقت میں سامنے آیا ہے جب خریف کی فصل کا موسم جو اپریل سے ستمبر تک پھیلا ہوا ہے شروع ہونے والا ہے۔ چاول، گنا، کپاس، مکئی اور ماش جیسی اہم فصلیں خطرے میں ہیں۔
آبپاشی کے ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ اگر صورتحال میں بہتری نہ آئی تو زراعت پر اس کے تباہ کن اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
فصلیں متاثر
واضح رہے کہ بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کے بالائی علاقوں میں برفباری بھی معمول سے کم ہوئی ہے۔ اس کے اثرات گندم کی فصل پر آئیں گے کیونکہ برفباری کی وجہ سے پانی ایک بڑی مقدار میں میسر ہوتا تھا۔
ہمارے پانی ذخائر، منگلا اور تربیلا پہلے ہی خشک سالی کا شکار ہیں۔ یہی امید ہے کہ ہمیں بس کسی قسم کے بحران کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ بارانی گندم کو تو نقصان ہو ہی رہا ہے لیکن وہ علاقے جہاں گندم کا انحصار ان نہروں پر ہوتا ہے خشک سالی سے وہ بھی متاثر ہوں گے۔
صورتحال کب بہتر ہوسکتی ہے؟
ماہرین کی رائے میں یہ صورتحال مئی یا جون میں بہتر ہو سکتی ہے جب گلیشیئرز پگھلیں گے۔
اس سے قطع نظر ابھی صورتحال کافی مشکل ہے کیونکہ گندم کے حوالے سے خطرات کافی بڑھ چکے ہیں بلکہ سرسوں اور چنے کی فصل بھی شدید متاثر ہوگی۔
محکمہ موسمیات نے خشک سالی کا الرٹ
ملک میں 62 فیصد تک معمول سے کم بارشیں ہونے کے باعث محکمہ موسمیات نے حال ہی میں خشک سالی کا الرٹ جاری کیا ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق ملک میں یکم ستمبر 2024 سے 21 مارچ 2025 تک معمول سے 40 فیصد کم بارشیں ہوئی ہیں۔ سندھ میں معمول سے 62 فیصد کم اور بلوچستان میں معمول سے 52 فیصد کم بارشیں ہوئیں۔
اس دوران پنجاب میں 38 فیصد معمول سے کم بارشیں ہوئی ہیں جبکہ خیبرپختونخوا میں یہ شرح 35 فیصد ریکارڈ کی گئی، اسی طرح آزاد کشمیر میں معمول سے 29 فیصد کم بارشیں ہوئیں
محکمہ موسمیات کے مطابق ملک میں ہونے والی حالیہ بارشوں کی وجہ سے وسطی اور بالائی علاقوں میں کچھ صورت حال میں بہتری آئی ہے مگر سندھ اور بلوچستان کے جنوبی حصوں اور پنجاب کے مشرقی میدانی علاقوں میں بدستور خشک سالی ہے۔
اس وقت منگلا اور تربیلا ڈیم میں پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے جبکہ رواں برس مارچ میں جنوبی علاقوں میں اوسط درجہ حرارت معمول سے 2 سے 3 ڈگری زیادہ ہے۔
محکمہ موسمیات نے بتایا کہ کچھ جنوبی علاقے ایسے بھی ہیں جہاں مسلسل خشک دنوں کی تعداد 200 سے بڑھ چکی ہے اور متاثرہ علاقوں میں صورتحال مزید بگڑنے کا خدشہ ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *