بیماریوں سے بچنے کیلئے پاؤں کو کتنی بار دھونا چاہیے؟

لندن (قدرت روزنامہ) جب آپ نہانے کے لیے شاور میں جاتے ہیں تو عام طور پر جسم کے کچھ حصے زیادہ توجہ حاصل کرتے ہیں، جیسے بغلیں، لیکن پاؤں اکثر نظرانداز ہو جاتے ہیں۔ حالانکہ ماہرین کے مطابق پاؤں کو بھی اتنی ہی صفائی کی ضرورت ہوتی ہے جتنی جسم کے دوسرے حصوں کو ہوتی ہے۔
برطانیہ کے نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) اور امریکہ کے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول (سی ڈی سی ) کا مشورہ ہے کہ روزانہ پاؤں دھونا ضروری ہے تاکہ بدبو اور دیگر مسائل سے بچا جا سکے۔ پاؤں کے تلووں میں فی مربع سینٹی میٹر 600 پسینے کے غدود ہوتے ہیں، جو انہیں بیکٹیریا کی افزائش کے لیے بہترین جگہ بنا دیتے ہیں۔
بی بی سی کے مطابق ہولی ولکنسن یونیورسٹی آف ہل میں زخموں کی شفایابی کی ماہر ہیں، وہ کہتی ہیں کہ پاؤں خاص طور پر انگلیوں کے درمیان کا حصہ مرطوب اور گرم ہونے کی وجہ سے جراثیم کی افزائش کے لیے موزوں جگہ ہے۔ زیادہ تر لوگ اپنے پاؤں موزوں اور جوتوں میں قید رکھتے ہیں، جس سے نمی پھنسی رہتی ہے اور بیکٹیریا اور فنگس آسانی سے پنپ سکتے ہیں۔
تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ جو لوگ روزانہ دو بار پاؤں دھوتے ہیں ان کے پاؤں پر تقریباً 8800 بیکٹیریا فی مربع سینٹی میٹر ہوتے ہیں جبکہ جو لوگ ایک دن چھوڑ کر دھوتے ہیں ان کے پاؤں پر یہ تعداد 10 لاکھ سے زیادہ ہوتی ہے۔ بدبو کی بڑی وجہ اسٹفیلوکوکس بیکٹیریا ہوتے ہیں جو پسینے میں موجود امینو ایسڈز کو تبدیل کر کے ایسے تیزابی مادے پیدا کرتے ہیں جو ناخوشگوار بدبو کا باعث بنتے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق، پاؤں کے تلووں پر 98.6 فیصد بیکٹیریا اسٹفیلوکوکس کی قسم سے تعلق رکھتے تھے، اور وہی مادے پیدا کرتے ہیں جو بدبو کو مزید بڑھاتے ہیں۔
پاؤں دھونے کا تعلق صرف بدبو سے ہی نہیں بلکہ صحت کے کئی دوسرے مسائل سے بھی ہے۔ اگر پاؤں کو مناسب طریقے سے صاف نہ کیا جائے تو یہ ایڑیوں میں دراڑیں، خارش، سوجن اور دیگر جلدی امراض کا سبب بن سکتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر پاؤں کی مناسب دیکھ بھال نہ کی جائے تو اسٹفیلوکوکس یا پیسیوڈوموناس جیسے بیکٹیریا جلد میں داخل ہو سکتے ہیں، جو سنگین انفیکشن کا سبب بن سکتے ہیں۔ شوگر کے مریضوں میں یہ خطرہ اور زیادہ ہوتا ہے کیونکہ ان کی جلد میں زخم آسانی سے ٹھیک نہیں ہوتے اور انفیکشن ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
لیکن پاؤں دھونے میں حد سے زیادہ صفائی کا بھی نقصان ہو سکتا ہے۔ جلد پر قدرتی طور پر موجود جراثیم جسم کی حفاظت میں مدد دیتے ہیں اور اگر بہت زیادہ صفائی کی جائے تو یہ مفید بیکٹیریا بھی ختم ہو سکتے ہیں۔ زیادہ گرم پانی سے نہانے اور اینٹی بیکٹیریل صابن کے زیادہ استعمال سے جلد خشک، خارش زدہ اور پھٹنے لگتی ہے، جس سے انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ صحت مند افراد کے لیے ہر دوسرے دن پاؤں دھونا کافی ہوتا ہے، تاہم جن لوگوں کو زیادہ پسینہ آتا ہے یا وہ شوگر کے مریض ہیں، انہیں روزانہ پاؤں دھونا چاہیے۔ نہانے کے بعد پاؤں کو صحیح طریقے سے خشک کرنا بھی ضروری ہے، خاص طور پر انگلیوں کے درمیان، تاکہ فنگل انفیکشن سے بچا جا سکے۔
ماہرین کے مطابق صرف شاور میں پانی بہانے سے پاؤں صاف نہیں ہوتے، بلکہ انہیں صابن اور پانی سے صحیح طریقے سے دھونا ضروری ہے تاکہ بیکٹیریا اور فنگس کو ختم کیا جا سکے۔