میانمار میں زلزلہ کیوں آیا؟ ماہرین نے وہ تمام باتیں بتادیں جو آپ جاننا چاہتے ہیں

بینکاک (قدرت روزنامہ) میانمار میں ایک طاقتور زلزلہ آیا، جس کی شدت 7.7 تھی اور اس کے جھٹکے پڑوسی ملک تھائی لینڈ سمیت کمبوڈیا اور بھارت تک محسوس کیے گئے۔ جمعہ کو آنے والے اس زلزلے کے باعث میانمار کے قدیم دارالحکومت منڈالے میں بڑی تباہی دیکھی گئی، جہاں عمارتیں منہدم ہوگئیں اور بنیادی ڈھانچہ شدید متاثر ہوا۔ سرکاری میڈیا کے مطابق ملک میں 140 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

الجزیرہ ٹی وی کے مطابق میانمار کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جو زلزلوں کے خطرے سے دوچار ہیں۔ اس کا جغرافیائی محلِ وقوع اسے خاص طور پر زلزلوں کا شکار بناتا ہے، کیونکہ یہ بھارت اور یوریشیا کی ٹیکٹونک پلیٹوں کے درمیان واقع ہے۔ ان دونوں پلیٹوں کے درمیان موجود “ساگائنگ فالٹ” نامی دراڑ تقریباً 1200 کلومیٹر طویل ہے اور یہ شمال سے جنوب کی جانب کئی بڑے شہروں جیسے منڈالے اور ینگون سے گزرتی ہے، جس سے لاکھوں افراد خطرے میں رہتے ہیں۔

امریکی جیولوجیکل سروے (یو ایس جی ایس) کے مطابق اس زلزلے کی وجہ یہ تھی کہ بھارت اور یوریشیا کی پلیٹیں ایک دوسرے کے ساتھ رگڑ کھا رہی تھیں، جسے ماہرین “سٹرائیک سلپ فالٹنگ” کہتے ہیں۔ ماہرین نے اس فالٹ لائن کا موازنہ کیلیفورنیا کے مشہور “سان اینڈریاس فالٹ” سے کیا ہے، جو 1994 کے مہلک نارتھ رج زلزلے کا سبب بنی تھی۔

زلزلے کی شدت کا اندازہ “مومنٹ میگنیٹیوڈ سکیل” کے ذریعے لگایا جاتا ہے، جس نے 1970 کی دہائی میں ریکٹر سکیل کی جگہ لے لی۔ جمعہ کے زلزلے کی شدت 7.7 تھی، جسے ایک انتہائی شدید زلزلہ قرار دیا جا سکتا ہے جس کی وجہ سے تھائی لینڈ کے دارالحکومت بینکاک میں ایک 33 منزلہ زیر تعمیر عمارت گر گئی، جس سے کم از کم آٹھ افراد ہلاک اور درجنوں مزدور ملبے تلے دب گئے۔ میانمار کے شہر منڈالے میں شاہی محل کو نقصان پہنچا، کئی عمارتیں منہدم ہو گئیں، جبکہ روڈ اور ریل کے لیے استعمال ہونے والا “آوا برج” بھی گر گیا۔ ملک کے جدید دارالحکومت نیپیداو اور سابقہ دارالحکومت ینگون میں بھی تباہی کے آثار دیکھے گئے۔

یو ایس جی ایس کے مطابق میانمار میں تقریباً آٹھ لاکھ افراد ایسے علاقے میں موجود تھے جہاں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ یہ زلزلہ زمین کی سطح سے صرف 10 کلومیٹر کی گہرائی میں آیا تھا، جس کی وجہ سے تباہی زیادہ ہوئی۔ ماہرین کے مطابق کم گہرائی میں آنے والے زلزلے زیادہ نقصان دہ ہوتے ہیں کیونکہ ان کی توانائی زمین کی سطح تک زیادہ شدت کے ساتھ پہنچتی ہے۔

دنیا کے کچھ خطے، جیسے کیلیفورنیا اور جاپان، زلزلہ برداشت کرنے والے تعمیراتی ضوابط کے ساتھ عمارتیں بناتے ہیں لیکن میانمار اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں ایسا کوئی مربوط نظام موجود نہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ میانمار میں حالیہ برسوں میں تیزی سے شہری ترقی ہوئی ہے اور بڑی تعداد میں کنکریٹ سے بنی بلند و بالا عمارتیں تعمیر کی گئی ہیں، جن میں اکثر زلزلے کے خلاف مزاحمت کی صلاحیت نہیں ہوتی۔

ماہرین کے مطابق یہ زلزلہ 2023 میں ترکیہ میں آنے والے 7.8 شدت کے زلزلے کی طرح تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے، جہاں غیر معیاری تعمیرات کی وجہ سے بے شمار عمارتیں زمین بوس ہو گئی تھیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *