کیا مسجد نبوی میں سیکورٹی اہلکار کا تھپڑ کھانے والی خاتون پاکستانی ہیں؟ دیکھئے ویڈیو


مدینہ (قدرت روزنامہ)مدینہ منورہ میں مسجد نبوی کے احاطے میں ایک ناخوشگوار واقعہ پیش آیا، جہاں بیریئر توڑنے سے روکنے پر خاتون نے پولیس اہلکار کو تھپڑ مار دیا، جس کے جواب میں مرد پولیس اہلکار نے صنفی لحاظ کیے بغیر خاتون پر تشدد کیا اور اسے مار پیٹ کر پیچھے دھکیل دیا۔ اب اس واقعے پر سعودی حکومت کا سخت ردعمل بھی آیا ہے۔
مدینہ منورہ میں مسجد نبویؐ میں زائرین کے ہجوم کو کنٹرول کرنے پر مامور سیکورٹی اہلکار پر خاتون زائر کی جانب سے حملہ کرنے اور سیکورٹی گارڈ کی جانب سے ردعمل کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد سعودی حکام نے تحقیقات مکمل کرتے ہوئے کہا کہ ایسے واقعات کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا اور جو بھی سیکورٹی اہلکاروں پر حملہ کرے گا ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
ویڈیو میں کیا ہے؟
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں ایک خاتون مسجد نبوی کے احاطے میں موجود ایک بیریئر سے آگے بڑھنے کی کوشش کرتی ہے، جسے روکنے کیلئے ایک سیکورٹی اہلکار آگے بڑھتا ہے اور خاتون کو روکنے کی کوشش کرتا ہے تو اسی دوران خاتون سیکورٹی اہلکار کو تھپڑ جڑ دیتی ہیں۔
خاتون کے تھپڑ مارنے پر سیکورٹی اہلکار بنا صنفی لحاظ کے خاتون پر تھپڑوں کی بارش کر دیتا ہے اور بعد ازاں دیگر اہلکاروں کی مداخلت پر پیچھے ہٹ جاتا ہے۔
کیا خاتون پاکستانی ہیں؟
ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد، سوشل میڈیا پر مختلف قیاس آرائیاں کی گئیں، اور کچھ افراد نے خاتون کی قومیت کے بارے میں سوالات اٹھائے، جن میں سے بعض نے اسے پاکستانی قرار دیا۔ کچھ سوشل میڈیا صارفین نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ یہ واقعہ مکہ مکرمہ میں پیش آیا ہے۔

اس کے ساتھ ہی بہت سے لوگ خاتون کی مذمت کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ خاتون نے سعودیہ کو بھی پاکستان سمجھ کر اپنے سماجی رتبے اور خاتون کارڈ کو استعمال کرنے کی کوشش کی، جس کا یہی نتیجہ نکلنا تھا۔
سعودی اخبار سعودی گزٹ کے مطابق یہ واقعہ مسجد نبویؐ مٰن پیش آیا تھا جس کی سعودی پولیس اس کی تحقیقات کر رہی ہے۔
واقعہ کیسے پیش آیا؟
سعودی گزٹ کی رپورٹ کے مطابق مدینہ ریجن پولیس نے اس واقعے کا فوری طور پر جواب دیا، جو اس وقت پیش آیا جب خاتون نے غیر مجاز راستہ استعمال کرنے کی کوشش کی اور جب آفیسر نے اُسے مختلف راستہ اختیار کرنے کی ہدایت دی تو اُس نے اُسے تھپڑ مارا، جس کے بعد آفیسر نے بدلہ لیتے ہوئے اُسے دو بار تھپڑ مارے۔
دوسری جانب سعودی جنرل ڈائریکٹوریٹ آف پبلک سکیورٹی نے 29 مارچ کو ایک بیان میں کہا کہ تمام قانونی کارروائیاں ضروری طریقے سے کی جا رہی ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *