’تن من نیل ونیل‘ کی شوٹنگ کے دوران ڈر گیا تھا، شجاع اسد

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)ڈرامہ سیریل ’تن من نیل و نیل‘ میں مرکزی کردار ادا کرنے والے اداکار شجاع اسد (سونو) کا کہنا ہے کہ ان کو ڈرامے میں دیے جانے والے پیغام کا کوئی ڈر نہیں تھا۔
شجاع اسد کا کہنا تھا کہ انہیں پہلے سے معلوم تھا کہ ڈرامے کا اختتام دیکھ کر سب کو بہت تکلیف ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈرامے کے تینوں کرداروں سونو، رابی اور مون کے ذریعے یہی دکھانے کی کوشش کی گئی کہ لوگوں کو سمجھ آئے کہ اصل زندگی میں جن لوگوں کے ساتھ بھی اب تک ایسے واقعات پیش آئے ہیں وہ بھی ہماری طرح کے ہی لوگ تھے اور ان کے بھی پیار کرنے والے تھے۔ اداکار کا کہنا تھا کہ کیا پتہ وہ لوگ بھی معصوم تھے؟ کیا پتہ ان کے بھی خواب تھے؟
شجاع اسد نے بتایا کہ ہجوم کی جانب سے حملے کرنے والا سین شوٹ کراتے ہوئے سیٹ پر تناؤ والا ماحول تھا۔ انہوں نے بتایا کہ پہلے علی عمار (مون) اور سحر (رابی) کے شوٹس تھے۔ اور جب سحر 2 گھنٹے بعد اپنا شوٹ کروا کے واپس آئی تو وہ کانپ رہی تھی اور اسے شدید چوٹیں بھی لگی ہوئی تھیں اور خون نکل رہا تھا، اس کے بعد علی واپس آیا تو اسے بھی چوٹیں لگی تھیں جس کو دیکھ کر وہ ڈر گئے۔
شجاع نے بتایا کہ جہاں وہ شوٹ کر رہے تھے وہاں گلیوں میں پتنگ کی ڈوریں بھی لگی ہوئی تھیں۔ اور جب ان کی شوٹ کرانے کی باری آئی تو انہوں نے پہلے آرام سے واک کی تاکہ کوئی ڈور یا کچھ اور ان کو نہ لگ جائے اور اس طرح انہیں کوئی چوٹ نہیں لگی۔
شجاع کا کہنا تھا کہ مردوں کا ریپ ایک ایسا موضوع ہے جس کے بارے میں ڈرامہ انڈسٹری میں کبھی بات نہیں ہوئی۔ یہ اتنا ٹیبو ٹاپک ہے کہ اس کے بارے میں بات کرنے سے لوگ ڈرتے ہیں۔ اور اداکار ایسے کردار نبھانے سے ڈرتے ہیں اور شرمندہ یہوتے ہیں کہ وہ یہ کیریکٹر کیوں کریں اس لیے علی عمار کو اس کا کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے ایسا کردار بخوبی نبھایا۔