کینال تنازع: پیپلز پارٹی نے پیچھے نہ ہٹنے کا فیصلہ کرلیا

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان پیپلزپارٹی نے نہروں کے معاملے پر سمجھوتا نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ نہروں کے خلاف احتجاج پیپلزپارٹی کے لیے اس کی بقا کی جنگ ہے لہٰذا وہ احتجاجاً انتہائی قدام اٹھانے سے بھی گریز نہیں کرے گی۔
اس حوالے سے پیپلزپارٹی نہروں کے خلاف احتجاج اور وفاقی حکومت سے اتحاد کے خاتمے سمیت دیگر آپشنز پر غور کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور صدر مملکت آصف علی زرداری نے اس حوالے سے پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو کو تمام تر فیصلوں کا اختیار دے دیا ہے۔ بلاول بھٹو ن لیگ سے اتحاد کے خاتمے یا اتحاد مشروط کرنے کا اعلان کر سکتے ہیں۔
علاوہ ازیں حکومتی اتحاد لنک کینال مسئلے کے حل سے مشروط کرنے، پارلیمان میں یا سڑکوں پر بھرپور احتجاج کا آپشن بھی زیرغور ہے۔
فی الوقت تاثر یہ دیا جا رہا ہے کہ پیپلزپارٹی نہروں کے معاملے میں سندھ حکومت تک کی قربانی دینے کے لیے تیار ہے۔ پارٹی کا مؤقف ہے کہ اس کی قیادت کو سندھ حکومت نہیں سندھ کے عوام عزیز ہیں۔
چوہدری منظور کے بیان پر عظمیٰ بخاری کا رد عمل
نہروں کے معاملے پر پیپلز پارٹی کے رہنما چوہدری منظور نے پریس کانفرنس کی ہے اور اس دوران کینال کے منصوبے پر تنقید کی ہے جس کے جواب میں ن لیگ کی رہنما عظمیٰ بخاری نے بھی رد عمل دیا ہے۔
وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے اتحادی جماعت پیپلز پارٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ نہروں پر سیاست کرنا سندھ کی پرانی روایت ہے لیکن پنجاب میں اس طرح کی سیاست نہیں ہوتی۔
انہوں نے پیپلز پارٹی کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے اندرونی اختلافات کو میڈیا پر لانے کی بجائے آپس میں حل کرے اور غیر ضروری بیانات دینے سے گریز کرے۔
پی پی رہنما چوہدری منظور کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ سندھ کے رہنما پانی کو اپنا حق سمجھتے ہیں جبکہ پیپلز پارٹی کے بعض رہنما اسے پنجاب کا پانی قرار دے رہے ہیں۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ پیپلز پارٹی پہلے آپس میں یہ طے کرلے کہ پانی کس کا ہے کیوں کہ اس طرح کے بیانات سے صرف کنفیوژن پیدا ہو رہی ہے۔