تیمور جھگڑا اور علی امین گنڈاپور میں جھگڑا کیا ہے؟

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)ایک ایسے وقت میں جب پی ٹی آئی قیادت پارٹی میں کسی بھی گروپ بندی سے انکاری ہے، پی ٹی آئی کے سابق صوبائی وزیر نے پارٹی کی صوبائی حکومت پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔
تحریک انصاف کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر تیمور جھگڑا نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نےتقریباً 10 کروڑ روپے کے اثاثے ظاہر کیے ہیں اور وزیراعلیٰ کے مطابق انہوں نےایک سال میں پارٹی پر 75 کروڑ روپے خرچ کیے لیکن احتساب کمیٹی وزیراعلیٰ کی اس بات پر غور کیوں نہیں کر رہی؟
انہوں نے دعویٰ کیا کہ بانی پی ٹی آئی نے وزیراعلیٰ کو مجھے کے پی کابینہ میں شامل کرنےکا کہا تاہم وزیراعلیٰ نے تجویز دی کہ پارٹی کی انٹرنل اکاؤنٹیبلٹی کمیٹی سےمیری کلیئرنس ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کی طرف سے مجھ پر مبینہ کرپشن کا معاملہ باربار اٹھایا گیا۔میرے معاملے پر کمیٹی کسی بھی نتیجے پر پہنچےگی تو میری طرف سے مشکوک سمجھا جائےگا۔
واضح رہے کہ تیمور جھگڑا پر ان کی اپنی پارٹی کی جانب سے 36 ارب کی خورد بردکا الزام ہے، اس مبینہ خورد برد پر پی ٹی آئی احتساب کمیٹی نے تیمور جھگڑا سےجواب طلب کیا ہے۔
تیمور جھگڑا نے پارٹی کی انٹرنل اکاؤنٹیبلٹی کمیٹی کے سوالنامے پر تحریری ردعمل بھجوادیا ہے اور کمیٹی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہےکہ انٹرنل اکاؤنٹیبلٹی کمیٹی کا سوالنامہ منفی اور سیاسی بدنیتی پرمبنی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ مجھےصوبائی کابینہ کا حصہ بننے کی کوئی خواہش نہیں تاہم میں اپنا جواب چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر اور مرکزی جنرل سیکرٹری کو پیش کروں گا۔
تیمور جھگڑا نے صوبائی حکومت سے سوال کیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کےکہنےکے باوجود وہ 9 مئی کے واقعات کی انکوائری کرانے میں ناکام کیوں ہے؟
ان کا یہ بھی سوال ہے کہ کے پی حکومت دھاندلی کی انکوائری کرانے میں کیوں ناکام رہی؟ نیز یہ کہ کے پی حکومت نےمفت آٹے کی تقسیم کےمعاملے پر انکوائری کیوں شروع نہیں کی؟