پوری دنیا جانتی ہے کہ گزشتہ انتخابات پی ٹی آئی جیت چکی ہے‘محمود خان اچکزئی


پشین(قدرت روزنامہ)پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین وتحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ اور کن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی نے پشین جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا جانتی ہے کہ گزشتہ انتخابات پی ٹی آئی جیت چکی ہے،جرنیل اور سٹیبلشمنٹ کے لوگ اس لیئے ہم سے خفاہیں کہ ہم نے حضرت محمد ﷺ کے اس حدیث مبارکہ پر عمل کیا ہے جس میں وہ کہتے ہیں ”کہ سب سے افضل جہاد ظالم بادشاہ کے سامنے کلمہ حق کہنا ہے“ ہم نے یہ کام کیا ہے اور سیکھا ہے۔ ہمارا دوسرا کوئی گناہ نہیں۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پاکستان پانچ مختلف اقوام کا مشترکہ فیڈریشن ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ بحرانوں میں ڈوبتا جارہا ہے۔ یہاں نہ کوئی قوم کسی کا غلام ہے نہ کوئی کسی کا آقا ہے، پاکستان کا ہر جرنیل ہر آدمی ہر عورت، ہر عالم دین بلکہ پوری دنیا کے لوگ اس بات سے باخبر ہیں کہ ملک میں گزشتہ انتخابات میں کیا کچھ ہوا یہ بات بالکل عیاں ہے پوری دنیا جانتی ہے کہ یہ انتخابات پورے ملک میں PTIجیت چکی ہے لیکن بہت بڑی بے شرمی، بے حیائی سے سرکاری وردی میں لوگ آئے اور ڈھٹائی،زور زبردستی سے الیکشن کے نتائج تبدیل کیئے جس میں ان لوگوں کے ساتھ چند سیاسی پارٹیاں بھی شامل تھیں یہ بڑی افسوس کی بات ہے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ کچھ جرنیل یہ گلہ کرتے ہیں کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان کے لوگ ہمارے متعلق سخت باتیں کرتے ہیں۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہماری کسی جرنیل کے ساتھ کوئی دشمنی نہیں کسی انسان،کسی عالم دین کے ساتھ ہماری کوئی دشمنی نہیں لیکن وہ شخص جو ظالم کا ساتھی ہو اور مظلوم پر ظلم کررہا ہو اُن کا ساتھ دینے والے بے غیرت ہے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہم اس لشکر کے سپاہی ہیں جس کا قانون قرآن ہے اور وہ حق کا ساتھ دینے والے ہیں، غلامی کو نا ماننے والے ہیں، مظلوموں کو متحد اور ظالموں و نیست ونابود کرنے والے ہیں آج آپ سب مجھ سمیت اس لشکر کے ساتھی ہیں۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ عمران خان نے نہ قتل کیئے ہیں نہ کوئی ڈاکہ ڈالا ہے نہ کوئی غلط کام کیا ہے لیکن پھر بھی جیل میں بیٹھا ہے۔ PTIنے اس ظلم کے خلاف ہمیں ساتھ دینے کی التجاء کی ہے۔ محمودخان اچکزئی نے تمام جلسہ گاہ کے سامعین کو مخاطب کرتے ہوئے پوچھا کہ ان مظالم کے خلاف ہمیں ان مظلوموں کا ساتھ دینا چاہیے یا نہیں؟ جلسہ عام کے تمام شرکاء نے ہاتھ اُٹھا کر نعرے لگائے کہ ہم ان کا بھرپور ساتھ دینگے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ عمران خان کے لوگ میرے پاس آئے ہیں اور ہم سے کہا ہے کہ ہمارا تحریک تحفظ آئین پاکستان پر آپ پر اور آپ کی پارٹی پر اعتماد ہے آپ نے ظلم سے نجات دلانے میں ہماری مدد کرنی ہوگی میں نے وعدہ کیا ہے کہ ہم آپ کا ساتھ دینگے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ حضرت محمدﷺ کا حدیث مبارکہ ہے کہ سب سے افضل جہاد ظالم بادشاہ کے سامنے کلمہ حق کہنا ہے ہم نے کوئی دوسرا برا کام نہیں کیا ہے ہم نے یہ سیکھا ہے جس کی وجہ سے جرنیل اور سٹیبلشمنٹ کے لوگ ہم سے خفا ہیں۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہماری فوج، جرنیل اور جاسوسی ادارے اس ملک کے لیے ضروری ہیں اور یہ اس ملک کی آنکھیں اور کان ہیں لیکن جب وہ چوروں، سمگلروں، قاتلوں کے ساتھ وردی میں بیٹھے ہوں تو پھر ان سب پر لعنت ہو۔ ہم پاگل نہیں ہیں کہ ہم اپنے ایماندار وردی پوش پولیس سپاہیوں کے خلاف لڑیں، یااپنی ایجنسیوں کے خلاف ہوں اور لڑیں لیکن جب ہمارے انتہائی باصلاحیت جرنیل اور ان ایجنسیوں کے جو گدلے پانی میں سوئی ڈھونڈسکتے ہیں اس کے باوجود دو نمبر چور حکومتوں کا ساتھ دینے تو ہم کہینگے مردہ باد۔ ہم اس سٹیٹ سے پاکستان کے تمام پولیس کے ایماندار آفیسران،سپاہیوں سے دست بستہ عرض کرتے ہیں کہ خدا کے لیے چورحکومتوں کے کہنے پر اپنے وطن کے بچوں پر گولیاں مت چلاؤ کیونکہ آپ نے اس ملک کے وفاداری کا حلف لیا ہے آپ نے اس ملک کے آئین سے وفاداری اور اس کے دفاع کا حلف لیا ہے۔ اگر ہمارے فوجی جرنیل سول وفوجی بیوروکریٹس آئین کی پاسداری کریں ہم بھائیوں کی طرح ان کی عزت کرینگے۔ لیکن جب آپ فوج کے مقدس وردی پہنتے ہیں پولیس کی مقدس وردی پہنتے ہیں اور پھر ڈاکوؤں کے ساتھ بیٹھتے ہیں تو ایسا نہیں چلے گا۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پاکستان کی فوج، پولیس،لیویز،ایف سی اتنی کمزور نہیں کہ یہ جو صبح شام راستوں میں چور،ڈاکوکھڑے ہوتے ہیں انہیں نہیں سنبھال سکتے ہمیں مجبور نہ کیا جائے۔
01 4
محمود خان اچکزئی نے تمام شرکاء اور عوام سے وعدہ لیا کہ اگر فوج، ملیشیاء، ایف سی، پولیس، لیویز اور دیگر فورسز ان چوروں ڈاکوؤں کو نہیں روک رہی تو پھر ہر گھر پر ایک آدمی دینا ہوگا ہم خود ان چوروں،لٹیروں، ڈاکوؤں کا قلع قمع کرسکتے ہیں۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ گزشتہ روز سردار اختر جان مینگل کے دھرنے میں خودکش دھماکہ ہوا تھا۔ اختر جان مینگل نے گلہ بھی کیا تھا۔ دھماکوں سے لوگ ختم نہیں ہونگے آپ نے عطاء اللہ خان مینگل کے جوانسال بیٹے کو تیس سال پہلے آئی ایس آئی نے اپنے گھر سے اغواء کیا اس کے نعش کا پھر پتہ نہیں چلا تو کیا پھر آپ عطاء اللہ خان کو سنبھال سکے؟ آپ نے سردار نوروز خان کے بیٹوں کو قرآن کا واسطہ دیکر پہاڑ سے اُتارا اور پھر دھوکہ دے کر پھانسی پر چڑھایا تو کیا بلوچ تحریک ختم ہوئی؟ آپ نے ہمارے بزرگوں کو اس پاداش میں کہ وہ انسانی ہمدردی، ون مین ون ووٹ، منتخب پارلیمنٹ کی بات کرتے تھے آپ نے اُنہیں تیس تیس سال جیل دی۔ ہم نے آپ کے خلاف کچھ نہیں کہا ہم نے آج تک نہیں کہا کہ پاکستان مردہ باد۔ لیکن پشتونخوامیپ اور تحریک تحفظ آئین پاکستان اس پاکستان کو کسی قیمت پر زندہ آباد نہیں کہے گی جس میں پشتون، بلوچ، سندھی اور غریب پنجابی عوام غلام ہونگے۔ اس پاکستان کو زندہ اباد کہنا گناہ کبیرہ ہے۔ ہم پاکستان زندہ آباد اُس کو کہینگے جب بلوچ، سندھی، سرائیکی، پشتون زندہ آباد ہوگا جب گلگت بلتستان زندہ آباد ہوگا۔ اس پاکستان کو ہم قیامت تک زندہ آباد کہینگے۔ ہمارے بزرگوں پہ یہ الزام تھا کہ انہوں نے پاکستان نہیں مانا۔ ارے جرنیل بابو ہم نے اس وطن سے محبت کی ہے ہمیں اپنے بزرگوں نے اس وطن سے محبت کرنا سکھایا ہے اس پشین میں 1929ء میں جب عبدالصمد خان اچکزئی کی عمر 22سال تھی اُس کے بڑے بھائی کی عمر 24سال اور رشتہ دار ایوب خان اچکزئی کی عمر 25سال تھی یہاں اُن پر مقدمہ چلاکہ یہ لوگ یہاں انگریزوں کے خلاف پارٹی بنانا چاہتے تھے اور ان تین نوجوانوں کو یہاں کے جرگے نے تین تین سال اس لیئے سزا دی کہ آپ انگریز حکومت کی حکمرانی کیوں نہیں مانی۔ ہم یہاں انگریزوں کے خلاف لڑرہے تھے لیکن جرنیل صاحب آپ انگریزوں کی فوج میں سپاہی تھے ان کی نوکری کرتے تھے۔ ہم انگریزوں کے خلاف غریب پشتون، بلوچ، سندھی، سرائیکی گلی گلی، کوچہ کوچہ میں لڑرہے تھے۔ یہاں پشتون علاقوں میں پتھر پتھر پر ہر قبیلہ لڑا۔ انہوں نے اس ملک میں وزیر اعظم یا وزیر نہیں بننا تھا کہ بلکہ وہ اس لیے لڑے کہ وہ اپنے مادر وطن پر خارجی حکمرانی کے خلاف تھے۔ آج وہ لوگ بھی ہمیں آزادی کا درس دیتے ہیں جو انگریز کی فوج، پولیس میں بھرتی تھے اور یہاں سے آزاد ملک افغانستان پر حملہ آور ہوتے تھے انگریزوں کے لیے افغانستان قبضہ کررہے تھے۔ رسول مبارک ﷺ کا کہنا ہے کہ ”حرام سے پرورش پایا گوشت جنت میں داخل نہیں ہوگا“۔ ہم نے ایک دن انگریز کے غلامی نہیں کی آپ نے انگریز کے لیے مسلمان دنیا پر حملہ کیا حتیٰ کہ کعبہ شریف پر حملہ کیا۔ آپ اچھے مسلمان اور ہم بیکار مسلمان آپ اچھے پاکستانی اور ہم بیکار پاکستانی ہیں ایسا نہیں چلے گا۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ عمران خان کی پارٹی تحریک انصاف الیکشن جیت چکی ہے لیکن جس بھونڈے، غلط انداز میں ان کا مینڈیٹ چھینا گیا وہ سب کے سامنے ہے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ شہباز شریف نے کہا تھا کہ دہشتگردی کو ہم بالکل جڑ سے اکاڑ پھینکیں گے۔ آپ نے 25کروڑ عوام کی رائے پر حملہ کرکے دہشتگردی کی ہے آپ دہشتگرد اور آپ کا ساتھ دینے والے جرنیل اور دیگر دہشتگرد ہیں۔ دہشتگردی کرنا پھر احرام باندھ کر کعبہ شریف جانا، عوام کے حق رائے دہی پر ڈاکہ ڈالنا، مرد وعورتوں کو جیلوں میں ڈالنا شرم آنی چاہیے۔ غالب کا شعر تھا کہ کعبہ کس منہ سے جاؤگے غالب شرم تم کو مگر نہیں آتی۔ محمود خان اچکزئی نے وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے والد میرے دوست تھے باقی میں کچھ نہیں کہونگا۔ سردار اختر جان مینگل کا دھرنا بیٹھا ہے وہ کہتا ہے کہ بعض بچوں کو چھوڑ دو۔ کوئی آسمان نہیں گرے گا آپ بھی ان بچوں کو چھوڑ دو اور گھر جانے دو۔ یہ بچوں کو جیلوں میں ڈالنا بُری بات ہے۔ سردار اختر جان مینگل کی پارٹی جو مطالبات رکھے ہیں وہ اس تحریک کا حصہ ہے اگر وہ نہ بھی ہو تو ہم وہ لوگ ہیں کہ ہم ظالم اور مظلوم کی لڑائی میں مظلوم کے ساتھی ہیں۔محمود خان اچکزئی نے کہا کہ تحریک انصاف والوں سے میری ایک استدعا ہوگی کہ جتنی طاقت عوام میں تحریک انصاف کے پاس ہے کسی کے پاس نہیں ہے اس طاقت کو استعمال کرنے کا جو طریقہ چاہیے میں سلمان اکرم راجہ، سردار لطیف کھوسہ صاحب سے معافی چاہتا ہوں مجھے مجبور نہ کریں کہ میں یہ اعلان کروں کہ عمران خان کے جیل سے نکلنے تک میں عمران خان کا نائب ہوں میں تحریک انصاف سنبھالوں گا۔ نعروں سے کچھ نہیں ہوگا تنظیم بنانا ہوگی۔ پشتونخوامیپ کے کارکنوں کو بھی کہتا ہوں کہ اپنی صفوں کو برابر کرے، نواب صاحب، سردار امجد خان نے بھی اشارہ کیا۔ہم کسی سے بدی، دشمنی، جنگ نہیں کرتے۔ لیکن ایسی بے غیرتی سے بھی وقت نہیں گزارینگے وطن ہمارا اور اس کے وسائل بھی ہمارے ہوں گے۔ پاکستان کو اگر کوئی چلانا،بچانا چاہتا ہے یہ ملک چل سکتا ہے تو اس کا واحد علاج یہ ہے کہ جرنیل، کرنیل،سرکاری ملازمین، غیر سرکاری ملازمین، تمام سیاسی پارٹیاں اللہ تعالیٰ کو حاضر وناظر جان کر توبہ کریں کہ جو غلطیاں ہم نے ماضی میں کی ہیں وہ ہوچکی اب آئیں اس ملک کو آئین کے تحت چلائیں آئین بالادست ہوگا اُس آئین کے تحت جو پارلیمنٹ وجود آئیگی منتخب پارلیمنٹ تمام پالیسیوں کا منبع اور مرکز ہوگی اور طاقت کا سرچشمہ ہوگی۔ ہر ادارہ عدلیہ،فوج، صحافی تمام اپنے آئینی حدودد میں آزاد ہوں گے لیکن پارلیمنٹ کی بالادستی کے تابع ہوگی۔پاکستان دن دگنی رات چگنی ترقی کریگا۔ کوئی مانے یا نہ مانے ہم نے تحریک تحفظ آئین پاکستان نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ عوام کے بھروسے،عوام کی طاقت اور سپورٹ سے ہم ان ظالم دیواروں کر گرائیں گے اور یہاں ایک جمہوری نظام ایسا نظام جس میں کوئی کسی پر ظلم نہ کرسکے جس میں فرد کا فرد، فرقے کا فرقے پر ظلم نہیں ہوگا، آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی ہوں گی ہر آدمی آئین، قانون کے سامنے برابر ہوگا۔ اللہ تعالیٰ کے بعد روزی روٹی کا ذمہ دارپاکستان ہوگایہ پاکستان چلے گا بھی اور بہترین انداز میں چلے گا۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہمارے خطے ہمارے اردگرد جہانی جنگ کی فضاء ہے اُس کا تقاضا ہے کہ پاکستان،افغانستان، ایران اور ان سے متصل ممالک چین سمیت اگر ہندوستان بھی ہو تو کوئی بُرا نہیں ان ممالک کی کانفرنس ہونی چاہیے جس میں تمام ممالک ایک دوسرے کے ساتھ اجتماعی عقل ودانش شریک کرکے یہ کوشش کریں کہ یہ خطہ دنیا کے مست سانڈوں کا میدان جنگ نہ بنے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ افغانستان ایک مسلمان ملک اور ہمارے آباؤ اجداد کی عزت ہے۔ افغانستان کے استقلال، آزادی وخودمختیاری پر جو ناراض نہ ہو وہ اپنے ایمان پر سوچیں۔ پاکستان مہربانی کرے افغانستان سے اپنے تعلقات استوار کرے۔ پاکستان افغانستان اتحاد دونوں کی آزادی کی ضمانت ہے۔ آج یہاں افغان کڈوال کے نام پر لوگوں کو نکالا جارہا ہے أخر کیوں؟ اس وقت تقریباً 12لاکھ پاکستانی لندن کی بھی شہریت رکھتے ہیں اور پاکستانی شناختی کارڈ بھی رکھتے ہیں اسی طرح جرمنی اور ترکی کی شہریت بھی رکھتے ہیں اور اس ملک کی بھی تو آپ بھی تمام افغانوں کو شناختی کارڈ دیں جو یہاں پیدا ہوئے ہیں، یہاں تعلیم حاصل کررہے ہیں یہاں زندگی بسر کررہے ہیں زور زبردستی نکالنے والی بات نا ماننے کی ہے نہ کرنے کی ہے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہر گھر سے ایک فرد ہمیں دینا ہوگا ہم نے خیر، حق کی تحریک شروع کرنی ہے ایک ایسی تحریک جو ظلم کے خلاف جہاد کی تحریک ہوگی،ظالموں سے مظلوموں کو نجات دلانے کی تحریک اور اپنے وطن میں ایک ایسی حکمرانی قائم کرنی ہوگی جس میں کسی کے ساتھ ظلم زیادتی نہیں ہوگی۔ محمود خان اچکزئی نے فورسز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ حکومت پاکستان کی ملازم /فورسز ہیں۔ چور حکومت کے کہنے پر غریب عوام پر گولیاں نہ چلائیں۔ محمود خان اچکزئی نے آخر میں عمران خان کو رہا کرو، تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرو، ماہرنگ اور بچیوں کو رہا کرو، پاکستان زندہ آباد، نعرہ تکبیر اللہ اکبر،پشتونستان زندہ آباد، تحریک تحفظ آئین پاکستان زندہ آباد اور پشین زندہ آباد کے نعریں لگوائے۔جلسہ عام سے مجلس وحدت المسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس،سربراہ سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا،مرکزی سیکرٹری پشتونخوامیپ نواب محمد ایاز خان جوگیزئی،سلمان اکرم راجہ مرکزی جنرل سیکرٹری پاکستان تحریک انصاف،سردار لطیف کھوسہ مرکزی رہنماء پاکستان تحریک انصاف وسابق گورنر پنجاب،سردار امجد خان ترین صوبائی ڈپٹی سیکرٹری پشتونخوامیپ،آغا سید لیاقت علی مرکزی ایڈیشنل مالیات سیکرٹری پشتونخوامیپ نے بھی خطاب کیا۔سٹیج سیکرٹری کے فرائض پشتونخوامیپ کے مرکزی جنرل سیکرٹری عبدالرحیم زیارتوال نے سرانجام دیئے۔ قرار دادوں کی منظوری پارٹی کے مرکزی سیکرٹری عبدالحق ابدال نے لی اور تلاوت کلام پاک کی سعادت مولوی شراف الدین صاحب نے حاصل کی۔ جلسہ عام میں پشتو زبان کے ممتاز شاعر رضا شیدانے اشعار پیش کیئے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *