لاپتہ افرادکی بازیابی، حکومت کی طرف سے شاہراہوں اور انٹرنیٹ کی بندش قابل مذمت ہے، مولانا ہدایت الرحمان

کوئٹہ(قدرت روزنامہ)امیر جماعت اسلامی بلوچستان ایم پی اے مولاناہدایت الرحمان بلوچ نے کہاکہ لاپتہ افرادکی بازیابی،سیاسی قیدیوں کی رہائی جھوٹ مقدمات کا خاتمہ وقت کی اہم ضرورت ہےحکومت کی طرف سے شاہراہوں اورانٹرنیٹ کی بندش قابل مذمت ہے حکومت عوام کو سہولت امن دینے کے بجائے پرامن احتجاج رکھوانے اورانٹرنیٹ کی بندش میں مصروف ہیں جس کی وجہ سے بلوچستان نوگوایریابن گیا ہے جماعت اسلامی لاپتہ افرادکی بازیابی،گرفتارسیاسی قیدیوں کی رہائی اور دیگرسلگتے مسائل کے حل کیلئے دھرنے واحتجاج،جرگہ اورآل پارٹیز کریگی۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے گوادرمیں تقریب سے خطاب اوروفودسے ملاقات کے دوران گفتگومیں کیا قبل ازیں انہوں نے بی این پی کے سربراہ سردار اخترجان مینگل سے فون پر بھی گفتگوکی اور دھرنے واحتجاج کی راہ میں رکاوٹیں،مقدمات گرفتاری وتشددکی مذمت کی سرداراختر جان مینگل نے مولانا ہدایت الرحمان بلوچ کی حمایت اورجماعت اسلامی کے ذمہ داران کے دھرنے میں شرکت پر شکریہ اداکیا مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے کہاکہ ظلم وجبرکے خلاف اسمبلی کے اندروباہربھر پوراحتجاج کرتارہوں گےپرامن جمہوری احتجاج کاراستہ روکھنا ظلم اورآمریت وغیر قانونی راستہ اپنانا پہاڑوں پرجانے کی راہ وہموارکرنے کے مترادف ہے بدقسمتی سے بلوچستان کے عوام کو حقوق کے حصول کیلئے جمہوری راستہ دیاجاتاہے نہ پہاڑوں کی طرف جانے والوں کو برداشت کیا جارہا ہےجماعت اسلامی ہر ظلم وجبر اورہرظلم وآمرکے خلاف عوامی قوت تائیدسے مذاہمتی جدوجہد جاری رکھے گی۔بلوچستان کو نوگرایریابنانے آگ کی طرف دھکیلنے والے ہمارے خیر خواہ نہیں۔بلوچستان آج بند ہے تجارت کاروبار شہر وشاہراہیں اورانٹرنیٹ بند کیا گیا ہے میڈیا پر سچ وحق کی بات کرنے ودکھانے کی پابندی ہے ایسے حالات میں بلوچستان کے عوام جی رہے ہیں حکمران مقتدرقوتیں اسٹبلشمنٹ عوام کو بند گلی کی طرف دھکیل رہے ہیںجماعت اسلامی ہر قتل کی مذمت کرتی ہے بلوچستان میں ہر جگہ کسی بھی فردکی تعصب لسانیت وقومیت کے نام پرہر قتل وغارت گری کی مذمت کرتے ہیں ریاست نے بلوچستان میں بہت زیادہ مظالم کیے ہیں فیصلوں میں ہمیں شامل نہیں کرتے۔باہر فیصلے زبردستی مسلط کرنے سے مسائل پیدا ہورہے ہیں۔ہر فیصلہ بلوچستان کے عوام،عوامی لیڈرزکے فیصلوں وحمایت سے کرنا ہوگاایف سی وسیکورٹی ادارو ں،مقتدرقوتوں نے بلوچستا ن میں نفرت ظلم ولوٹ مار کا بازارگرم کیا ہے۔بلوچستان کے وسائل بلوچستان پر خرچ کیے جائیں،نوجوانوں کو روزگاردیاجائے۔کسی کے قتل کا اختیار کسی فرد،ادارے وتنظیم کونہیں۔یہ کام طریقہ کارکے مطابق عدلیہ کا کام ہے کہ وہ کسی مجرم کو پھانسی کی سزادے دیں