جمہور کی حکمرانی ہوگی تب یہ ملک چلے گا، پارلیمانی نظام میں مداخلت نہیں ہونی چاہیے، محمود خان اچکزئی

کوئٹہ(قدرت روزنامہ)پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین وتحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ اور رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی نے بلوچستان نیشنل پارٹی کے احتجاجی دھرنے کے جائز مطالبات کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ماہرنگ ودیگر بچیوں سمیت تمام سیاسی کارکنوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔حقوق تسلیم کیئے بغیر ملک کو چلانا ناممکن ہے، ناانصافی اور ظلم سے ملک نہیں چل سکتا ، ملک میں آئین کی بالادستی ، جمہور کی حکمرانی ہوگی تب یہ ملک چلے گا، الیکشن اور پارلیمانی نظام میں مداخلت نہیں ہونی چاہیے ، عوام کے حق رائے دہی سے منتخب پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ ہوگی اور اس پارلیمنٹ کے ذریعے داخلہ وخارجہ پالیسیوںکی تشکیل ہونی چاہیے، ملکی آئین میں معین کردہ دائرہ کار ودائرہ اختیار کے مطابق پارلیمنٹ ،عدلیہ اور میڈیا مکمل آزاد ہونے چاہیے، بچوں کا اٹھاکر لاپتہ کرینگے انہیں قتل کرینگے توکیا لوگ آپ کے ڈھول کی تھاپ پرتماشا کرینگے۔ بزور طاقت اس فیڈریشن کو نہیں چلایا جاسکتا، سوئی کے گیس سے آج بھی مری ، بگٹی خواتین محروم ہیں جبکہ یہ گیس پورے ملک تک پہنچ چکا ہے ۔ محمود خان اچکزئی نے لکپاس میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام احتجاجی دھرنے سے فارسی کے اس شعر زبانِ یارِ من ترکی و من ترکی نمی دانم چہ خوش بودے اگر بودے زبانش در دہانِ من سے خطاب کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ میں بدقسمتی سے مجھے بلوچی ، براہوئی زبان اتنی نہیں آتی کے میں اس میں تقریر کروں یا آپ کو پشتو سمجھ نہیں آتی کے میں اپنی مادری زبان میں تقریر کروںاورہمارے دور دراز علاقوں کے پشتون بلوچ اُردو بھی کم سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں استدعا کرونگا کہ ہماری جدوجہد لمبی ہے اور یہ راستہ ہم صرف جذبات سے طے نہیں کرسکتے اور ہم نے ہر قدم انتہائی احتیاط سے اُٹھانا ہوگا اور انتہائی مہذب انداز میں یوں رکھنا چاہیے کہ ہمارا بدترین مخالف بھی یہ سمجھے کہ یہ لوگ ٹھیک کہہ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فرعون بڑا خطرناک آدمی تھا حضرت موسیٰ علیہ اسلام جب کوہ تور پر پہنچے تو اُن پر وحی نازل ہوئی کہ میں آپ کو پیغمبر بناکر فرعون کے پاس بھیجنا چاہتا ہوں آپ جائے ۔ فرعون جیسے ظالم، جابر اور خدائی کا منکر کے پاس جانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے دونوں بھائیوںحضرت موسیٰ علیہ اسلام اورحضرت ہارون علیہ اسلام کو ہدایت کی تھی کہ فرعون کیساتھ ادب سے بات کرو۔ ہم نے بھی اپنا کیس ادب سے رکھنا ہے۔ بڑی ایمانداری اور مہذب انداز سے ہم نے پاکستان کے اکابرین کے کانوں تک ایک بات پہنچانی ہے کہ پاکستان تو اب 75سالوں کا ہے لیکن بلوچ، پشتون ، سندھی ، سرائیکی وطن پر ہم ہزاروں سال سے رہ رہے ہیں۔ بلوچ ،پشتون ، سندھی اور سرائیکی وطن /سرزمین کو کسی نے خیرات میں نہیں دیا۔ یہ وطن ہم نے اپنے آباؤ اجداد کی بدترین ظالموں کے خلاف قربانیوں کے نتیجے میں ہمیں ملا ہے ۔ ہم پاکستان کو توڑنا نہیں چاہتے ، ہم پاکستان کے مخالف نہیں لیکن میں واضح الفاظ میں کہتا ہوں کہ ہر بلوچ ،پشتون ، سندھی ، سرائیکی بیٹی ، مرد، سردار ، غریب ہم واضح طور پر کہے کہ ہم ایسے پاکستان کو قطعاً زندہ آباد نہیں کہینگے جو ہمیں غلام بنانا چاہے گاپاکستان کو زندہ آباد کہنے کے لیے یہ ہماری شرط ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کسی سے کوئی دشمنی نہیں کہ وہ کس مذہب ، نسل ، زبان کا ہے یا کہاں سے آیا ہے ۔ ہم تمام انسانیت کو حضرت آدم علیہ اسلام اور حوا بی بی کے بچے سمجھتے ہیں ۔ اس دنیا میں گزارا انسانیت اور برابری کی بنیاد پر ہوگا ۔ ہم یہاں پاکستان، امریکہ ، چین کسی سے خیرات نہیں مانگتے اور نہ ہم خیرات خور ہیں ۔ جو کچھ ہمارے مادر وطن میں ہیں اور جس پر ہمارے باپ دادا نے ہزاروں کی تعداد میں قربانیاں دی ہیں اس وطن کی نعمتوں وسائل پر ہمارے بچوں کا حق آئینی طور پر تسلیم کرنا ہوگا۔ بلوچ وطن کی نعمتیں بلوچ، پشتون وطن کی نعمتیں پشتون بچوں، سندھی وطن کی نعمتیںساحل وسائل سندھیوں کے لیے ہونی چاہیے اور پنجابی وطن کی نعمتیں پنجابیوں کے لیے خدا ان کو مبارک کرے اور جنت الفردوس کا ٹکرا بنا دے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہم پاکستان کو چلانا چاہتے ہیں ۔ شکایت ہوتی ےہ کہ بلوچستان کے لوگ اختر مینگل ،محمود اچکزئی فلاں فلاں یہ تحریک تحفظ آئین پاکستان والے پاکستان کو بُرا بلا کہتے ہیں۔ ہم کسی کو بُرا بلا نہیں کہتے ،آپ پاکستان کی فوج ،پولیس ، ملیشیائ(ایف سی)اس ملک کی قوتیں ہیں۔ آئین میں آپ کا دائرہ کار معلوم ہیں آپ اپنے آئینی دائرہ کار میں رہے ۔یہ نہیں ہوگا جرنیل صاحب کہ آپ اس وردی میں ڈاکوؤں ، چوروں، منشیات سمگلرز کے ساتھ بیٹھےں گے ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ جو فوجی ، پولیس ، ملیشیاءایف سی والے آپ کی حکومت کو سپورٹ کررہے ہیں وہ قرآن پر ہاتھ رکھے کہ آپ نے 8فروری2024کا یہ الیکشن جیتا ہے ۔ آپ نے 23کرورڑ انسانوں کی رائے کو دہشتگردی ، دھاندلی ، زروزور کے ذریعے اُلٹا لٹکایا اور کہہ رہے ہیں کہ ہم پاکستان کے وزیر اعظم ہے کچھ تو شرم کرے۔ غالب کا شعر اپنے بارے میں تھا کہ ” کعبہ کس منہ سے جاؤ گے غالب ، شرم تُم کو مگر نہیں آتی ۔ “ غالب میں کم سے کم یہ شرافت تھی مگر آپ 23کروڑ انسانوں کی الیکشن چوری کرکے احرام باندھ کر کعبہ شریف جاتے ہیں خدا کا خوف کرے۔ اختر مینگل ، بلوچ، یہ بہنیں جو اس دھرنے میں بیٹھی ہیں یہ آپ سے کیا مانگتے ہیں ؟ہمیں خیرات نہیں چاہیے ۔ اس موقع پر پشتونخوامیپ کے صوبائی صدر عبدالقہار خان ودان ، ضلع کوئٹہ کے سینئر معاون سیکرٹری سعید خان کاکڑ، ضلع ایگزیکٹیوزکے اراکین ملک یاسین خان بازئی ،گلاب خان سلیمانخیل اور دیگر کارکن بھی موجود تھے۔