پی ٹی آئی رہنماؤں میں اختلافات کی لہر برقرار، معاملہ عمران خان کے سامنے اٹھانے کی یقین دہانی


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سابق وزیر اعظم عمران خان کی بہن علیمہ خان سمیت پی ٹی آئی کے رہنماؤں سلمان اکرم راجہ اور فردوس شمیم نقوی نے شہرام ترکئی، اسد قیصر اور عاطف خان سے رابطہ کرکے انہیں وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے بیان پر ردعمل نہ دینے کی اپیل کی ہے۔
تحریک انصاف کے رہنماؤں نے معاملہ پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کے سامنے اٹھانے کی یقین دہانی بھی کرائی ہے، دوسری جانب کرپشن الزامات کی زد پر آئے اسپیکر خیبر پختونخوا بابر سلیم سواتی نے پارٹی کی احتساب کمیٹی کو اپنا جواب جمع کرادیا ہے۔
ذرائع کے مطابق کرپشن کے الزامات ثابت ہونے پر بابر سواتی کو عہدے سے ہٹائے جانے کا امکان ہے، بصورت دیگر ان کی اعظم سواتی سے صلح کروائی جائے گی۔
سوشل میڈیا پر علی امین گنڈاپور کے بیان کے بعد پی ٹی آئی میں اختلافات کی لہر دوڑ گئی ہے، رکن قومی اسمبلی شہرام ترکئی نے مرکزی قیادت سے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے بیان کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
شہرام ترکئی کا کہنا ہے کہ ایسے بیانات سے بانی پی ٹی آئی کی تحریک کو نقصان پہنچے گا، وزیر اعلیٰ اپنی توانائیاں امن وامان کی بحالی اور گڈ گورننس پر مرکوز رکھیں، انہوں نے پارٹی قیادت سے بانی چیئرمین کاموقف قوم کے سامنے لانے کا مطالبہ کیا۔
’ہم وزیراعلیٰ کے بیان کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتے ہیں، موجودہ حالات میں ایسے بیانات سے بانی چیئرمین کی تحریک کو نقصان پہنچے گا۔‘
واضح رہے کہ اس سے قبل دو طرفہ بیان بازی کے بعد سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور رکن پارلیمنٹ اسد قیصر نے بھی مرکزی قیادت سے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے بیان کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔
سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ایکس پر جاری بیان میں اسد قیصر نے پارٹی کی مرکزی قیادت سے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے حالیہ بیان کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا مؤقف قوم کے سامنے لانے کا کہا تھا۔
’ہم وزیرِاعلیٰ کے بیان کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتے ہیں تاہم موجودہ حالات میں ایسی باتوں سے گریز کرنا، ملک اور بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے لیے ضروری سمجھتے ہیں۔‘
اسد قیصر کا کہنا تھا کہ ‏اس وقت ہماری ساری توجہ عمران خان اور دیگر بے گناہ قیدیوں کی رہائی پر مرکوز ہونی چاہیے، غیر ضروری بیانات کے ذریعے پارٹی کے اندرونی معاملات کو ہوا دے کر عمران خان کی رہائی کی جدوجہد کو کمزور نہیں کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ کو چاہیے کہ وہ اپنی تمام تر توانائیاں صوبے میں بہتر گورننس، امن و امان کی بحالی اور عمران خان اور دیگر بے گناہ اسیران کی رہائی کی جدوجہد پر مرکوز رکھیں۔
واضح رہے کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے اپنے حالیہ انٹرویو میں کہا تھا کہ عاطف خان، شہرام ترکئی اور اسد قیصر سازشی ہیں، اس لیے عمران خان نے انہیں صوبائی اسمبلی کا ٹکٹ نہ دینے کا کہا تھا، اگر وہ صوبائی اسمبلی میں آئے تو مجھے تنگ کریں گے۔