اجتماعی شادیوں کے نام پر کم عمر لڑکیوں کی اڑھائی سے 5 لاکھ روپے میں فروخت کا انکشاف

نئی دہلی (قدرت روزنامہ) بھارتی ریاست راجستھان کے دارالحکومت جے پور کے قریب ایک این جی او کے نام پر چلنے والا انسانی سمگلنگ کا نیٹ ورک بے نقاب ہو گیا۔ یہ غریب خاندانوں کی لڑکیوں کی اجتماعی شادیوں کے نام پر انہیں فروخت کرتا تھا۔ پولیس کے مطابق اس این جی او کی سربراہ گایتری وشو کرما ایجنٹس سے غریب لڑکیوں کو خریدتی اور پھر انہیں شادی کے خواہشمند مردوں کو 2.5 سے 5 لاکھ روپے میں فروخت کر دیتی تھی۔
گایتری “سروا سماج فاؤنڈیشن” نامی این جی او کا دفتر باسسی کے سوجن پورہ گاؤں کے ایک فارم ہاؤس میں قائم تھا، جہاں یہ جعلی اجتماعی شادیوں کا دعویٰ کرتی تھی۔ لڑکیاں بہار، مغربی بنگال، اوڈیشہ اور اترپردیش جیسی ریاستوں سے سمگل کی جاتی تھیں۔ ان کی قیمت رنگت، قد اور عمر کے مطابق طے کی جاتی اور نابالغ لڑکیوں کی عمر 18 سال سے زائد ظاہر کرنے کے لیے جعلی آدھار کارڈز بنوائے جاتے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق گایتری نے اب تک تقریباً 1500 شادیاں کرائی تھیں اور اس کے خلاف 10 مقدمات درج ہیں۔ اس نیٹ ورک کا انکشاف اس وقت ہوا جب اتوار کے روز ایک 16 سالہ لڑکی، جو اترپردیش سے تعلق رکھتی ہے، فارم ہاؤس سے فرار ہو کر پولیس تک پہنچی۔ اس کی شکایت پر پولیس نے فارم ہاؤس پر چھاپہ مارا اور گایتری، اس کے ساتھی ہنومان، اور دو دیگر افراد کو گرفتار کر لیا، جو اس لڑکی کو خریدنے آئے تھے۔
دیہاتیوں نے بتایا کہ وہ صرف اتنا جانتے تھے کہ یہ این جی او غریب لڑکیوں کی شادیاں کراتی ہے، لیکن فارم ہاؤس گاؤں کے کنارے واقع ہونے کے باعث انہیں زیادہ معلومات نہیں تھیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ 4ماہ قبل ایک اور لڑکی بھی وہاں سے فرار ہوئی تھی، لیکن زبان نہ سمجھنے کی وجہ سے لوگ اس کی بات نہ سمجھ سکے۔