کرک کا نوجوان کمرے میں مشروم کاشت کرکے ماہانہ لاکھوں کمانے لگا


کرک(قدرت روزنامہ)کرک کے ایک 25 سالہ نوجان ذیشان خٹک نے کرائے کے ایک چھوٹے سے کمرے میں مشروم کی کاشت شروع کر کے نہ صرف خود ماہانہ لاکھوں روپے کمانا شروع کر دیے ہیں بلکہ وہ دیگر نوجوانوں کو بھی اس شعبے کی طرف راغب کرنے کے لیے سرگرم ہیں۔
چند سال قبل پشاور کی زراعت یونیورسٹی میں مشروم کی کاشت پر تحقیق کے دوران ذیشان کو مشروم کی کاشت کا خیال آیا۔
وہ بتاتے ہیں کہ مشروم کی کاشت عمومی طور پر مارچ اور اکتوبر کے مہینوں میں کی جاتی ہے، مگر ذیشان نے اس کاشت کو پورا سال جاری رکھا ہے۔
اس کے لیے انہوں نے زیرِ زمین کمرے تیار کیے ہیں جہاں درجہ حرارت 16 سے 19 ڈگری سینٹی گریڈ تک برقرار رکھا جاتا ہے۔ یہ طریقہ کار انہیں ماہانہ 3 سے 4 لاکھ روپے کا منافع فراہم کرتا ہے۔
ذیشان مختلف اقسام کے مشروم جیسے اویسٹر مشروم، وائٹ اور گولڈن بٹن مشروم پشاور کے مختلف ہوٹلوں کو 300 سے 350 روپے فی کلو کے حساب سے فروخت کرتے ہیں، جبکہ ان کے مشروم سے تیار کردہ اچار، پروٹین پاؤڈر اور کوکیز بھی مقبول ہیں۔
ذیشان نہ صرف خود مشروم فارمنگ کر رہے ہیں بلکہ اپنے علاقے کے دیگر افراد کو بھی اس طرف راغب کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ مشروم فارمنگ سے بے روزگاری میں کمی آ سکتی ہے اور لوگوں کی معاشی حالت میں بہتری آ سکتی ہے، خاص طور پر گھروں میں بیٹھی خواتین کے لیے یہ کمائی کا ایک بہترین ذریعہ ثابت ہو سکتا ہے۔