جاپانی ’بابا وانگا‘ کی کامک نئی ’سمپسنز‘ قرار، رواں سال تباہ کن سونامی کی پیشگوئی


جاپان (قدرت روزنامہ)جاپان کو شاید اپنی ’بابا وانگا‘ مل گئی ہے۔ لیکن اس بار یہ کوئی روحانی خاتون نہیں بلکہ ”مانگا“ طرز کی خاکہ نویس ہیں۔
70 سالہ مصورہ ریو تاتسوکی حالیہ دنوں میں انٹرنیٹ پر وائرل ہو چکی ہیں، اور اس کی وجہ ان کے خوابوں پر مبنی وہ پیش گوئیاں ہیں جو کئی بڑی آفات کے بارے میں حیرت انگیز حد تک درست ثابت ہو چکی ہیں۔
اب ان کے پرانے مانگا ”The Future That I Saw“ (وہ مستقبل جو میں نے دیکھا) نے ایک بار پھر توجہ حاصل کر لی ہے۔ کیونکہ اس میں جولائی 2025 میں جاپان میں ایک خوفناک سونامی کی پیش گوئی موجود ہے۔
یہی کتاب 1995 کے کوبے زلزلے اور 2011 کے مشرقی جاپان کے تباہ کن سونامی کی پیش گوئی کرنے کی وجہ سے مشہور ہوئی۔ اس میں ایک باب کا عنوان تھا ”مارچ 2011: بڑی آفت آتی ہے“۔ جو اصل واقعے کی تاریخ اور شدت سے حیرت انگیز طور پر میل کھاتا ہے۔
مشہور ویب سائٹ ”میش ایبل“ کے مطابق، تاتسوکی نے اپنے خوابوں کی ڈائری میں شہزادی ڈیانا اور فریڈی مرکیوری کی موتوں کا ذکر بھی کیا تھا، اور ایک ”عجیب وائرس“ کی بھی پیش گوئی کی تھی جو 2020 میں اپنے عروج پر پہنچتا ہے۔ جسے اب بہت سے لوگ کووِڈ-19سے جوڑ رہے ہیں۔ مانگا میں ایک اشارہ یہ بھی دیا گیا ہے کہ یہ وائرس 10 سال بعد واپس آ سکتا ہے۔
کتاب کے مکمل ورژن میں، تاتسوکی نے ایک خواب کا ذکر کیا ہے جس میں وہ ایک بہت بڑے سونامی کو دیکھتی ہیں ۔ جو ان کے مطابق 2011 کے سونامی سے تین گنا زیادہ خطرناک ہوگا۔ وہ لکھتی ہیں،
’جاپان کے جنوب میں سمندر اُبل رہا تھا، اور وہاں سے ہیرے کی شکل کے زون میں بڑے بڑے بلبلے اٹھ رہے تھے جو شمالی ماریانا آئی لینڈز، انڈونیشیا، تائیوان اور جاپان کو جوڑتا ہے۔‘
یہ پیش گوئی سوشل میڈیا پر زبردست بحث کا سبب بن گئی ہے ۔ کہیں لوگ سیریس تیاریوں کی بات کر رہے ہیں، تو کہیں اس پر طنز و مزاح کی بارش ہو رہی ہے۔
کچھ نے تاتسوکی کو ”جاپانی بابا وانگا“ کہا، اور کچھ نے ان کے مانگا کو ”سمپسنز کا جاپانی ورژن“ قرار دیا۔ ایک صارف نے مذاقاً لکھا: ’ان کی ڈائری ہی اصل میں ”ڈیتھ نوٹ“ ہے!‘
ماہرین اور شکی افراد عوام سے اپیل کر رہے ہیں کہ خوف کی بجائے سائنسی تحقیق پر اعتماد کریں۔ ایک پوسٹ میں لکھا گیا،
’وہ شاید خوابوں کی ماہر ہوں، مگر زلزلے خوابوں سے نہیں آتے۔ سائنس اور زلزلہ شناسی پر قائم رہیں۔‘
تاتسوکی نے اس نئی شہرت پر زیادہ تبصرہ نہیں کیا، مگر ان کے مانگا کی مقبولیت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *