سانحہ جعفر ایکسپریس کے بعد مسافروں کے تحفظ کے لیے کیا اقدامات کیے گئے ہیں؟

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)گزشتہ ماہ 11 مارچ کو جعفر ایکسپریس صبح 9 بجے کوئٹہ سے روانہ ہوئی جس پر 380 مسافر سوار تھے، دن ایک بجے پانیر اور مشکاف اسٹیشنز کے درمیان پٹری پر دھماکے سے ٹرین رکی اور اس دوران دہشتگردوں نے حملہ کرتے ہوئے مسافروں کو یرغمال بنا لیا۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے 12 مارچ کی شام کو آپریشن کیا گیا جس کے نتیجے میں 190 مسافروں کو آزاد کرایا گیا، اس دوران 33 دہشتگرد بھی ہلاک کیے گئے، مسافروں میں سے 26 کو دہشتگردوں نے شہید اور 50 کو زخمی کیا۔
اس سانحے کے بعد مسافروں کے تحفظ کے لیے حکومت نے بہت سے اقدامات کیے ہیں، ریلوے اسٹیشن کوئٹہ پر پاکستان ریلوے پولیس اور ایف سی کی نفری کو بڑھا دیا گیا جبکہ جعفر اور بولان ایکسپریس جو کہ کوئٹہ سے جیکب آباد کے درمیان چلتی ہے اس میں سیکیورٹی اہلکاروں کی تعداد میں 3 گنا اضافہ کیا گیا ہے، جبکہ کوئٹہ ڈویژن کے مختلف ریلوے اسٹیشنز پر ایف سی تعینات کی گئی ہے اور پہاڑی علاقوں میں ایف سی اور پولیس کی چیک پوسٹ قائم کی گئی ہیں۔
وزارت ریلوے کے مطابق ریلوے اسٹیشن کوئٹہ سے سبی جانے والی جعفر ایکسپریس کے آگے اب ایک پائلٹ انجن روزانہ کی بنیاد پر چلایا جاتا ہے تاکہ آگے کے راستے کو جعفر ایکسپریس کے لیے صاف کیا جاسکے، جعفر ایکسپریس اور بولان ٹرین پر پاک فوج کے ایک کیپٹن، ایک سیکنڈ لیفٹیننٹ اور 20 ایف سی ایل کاروں کی تعیناتی کی جا رہی ہے جبکہ بلوچستان لیویز فورس کے 10 اہلکار بھی جعفر ایکسپریس پر تعینات کیے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ 50 ریلوے پولیس اہلکاروں کو کوئٹہ ڈویژن کے مختلف ریلوے اسٹیشنز پر تعینات کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ چمن اور دیگر اسٹیشنز پر چلنے والی ٹرینوں پر بھی پاکستان ریلوے پولیس کے 5 اضافی اہلکاروں کو تعینات کیا جا رہا ہے، تمام ٹرینوں کے مسافروں کے سفر کو محفوظ بنانے کے لیے سیکیورٹی اہلکاروں کو جدید ترین ہتھیار اور واکی ٹاکی سیٹ فراہم کیے گئے ہیں، ٹرینوں کی آمد اور روانگی کے وقت ریلوے پولیس کے ایس ایچ اوز ذاتی طور پر ٹرینوں میں حاضر ہوتے ہیں اور سیکیورٹی اقدامات کا جائزہ لیتے ہیں۔
وزارت ریلوے کے مطابق پاکستان ریلوے انٹیگریٹڈ سیکیورٹی سسٹم پراجیکٹ متعارف کرایا جا رہا ہے اور آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اس پراجیکٹ کے لیے 3 ارب 10 کروڑ روپے کی رقم مختص کرنے کی سفارش کی گئی ہے، جبکہ اپ گریڈیشن آف انفراسٹرکچر کے نام پر ایک منصوبے کے لیے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 5 ارب 20 کروڑ روپے مختص کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔