پاکستانی خاتون کی افغان لڑکے سے شادی؛ شہریت کیلیے عدالت میں درخواست دائر


لاہور(قدرت روزنامہ)پاکستانی خاتون کی افغان لڑکے سے شادی کے بعد لڑکے کی پاکستانی شہریت کے لیے عدالت میں درخواست دائر کردی گئی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستانی خاتون کی افغانستان کے لڑکے سے شادی کے بعد اسے پاکستانی شہریت دینے کے لیے درخواست پر سماعت لاہور ہائی کورٹ میں ہوئی۔
جسٹس فاروق حیدر نے مسرت جبین کی درخواست پر سماعت کی، جس میں شہریت ایکٹ 1951ء کو بھی چیلنج کیا گیا ہے۔ دورانِ سماعت عدالت نے درخواست پر لارجر بینچ تشکیل دینے کی سفارش کردی ۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ پاکستان کے شہریت ایکٹ کے تحت پاکستانی لڑکا بیرون ملک کی لڑکی سے شادی کرے تو اس لڑکی کو پاکستانی شہریت دی جاتی ہے۔ پاکستانی لڑکی بیرون ملک کے لڑکے سے پاکستان میں شادی کرے تو شہریت نہیں دی جاتی۔
عدالت میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ شہریت ایکٹ 1651 آئین اور قانون کے منافی ہے۔ شہریت ایکٹ آئین کے آرٹیکل 25 کے بھی خلاف ہے۔
عدالت کے روبرو مؤقف اختیار کیا گیا کہ درخواست گزار نے 2012 میں افغان لڑکے نسیم کے ساتھ شادی کی۔ حکومت کی جانب سے افغان شہریوں کو واپس بھیجا جا رہا ہے۔ لہٰذا عدالت سے استدعا ہے کہ پاکستانی لڑکی سے شادی کرنے والے افغان لڑکے کو پاکستانی شہریت دی جائے اور عدالت شہریت ایکٹ 1951 کو کالعدم قرار دے۔
درخواست گزار کی جانب سے توصیف احمد باجوہ ایڈووکیٹ لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔