گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال، کام بند، تاجروں کو اربوں روپے کا نقصان


کراچی (قدرت روزنامہ)کراچی پورٹ پر گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کے باعث گزشتہ چھتیس گھنٹوں سے تمام تر آپریشنز مکمل طور پر بند ہیں، جس کے نتیجے میں تاجر برادری کو اربوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔
مال بردار گاڑیوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے ہزاروں کنٹینرز پورٹ پر پھنس گئے ہیں اور برآمدات و درآمدات کا نظام مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔
گڈز ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے صدر طارق گجر کے مطابق روزانہ تقریباً 10000 کنٹینرز کی نقل و حرکت ہوتی ہے جو ہڑتال کے باعث مکمل طور پر رک چکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھاری مال بردار گاڑیوں کی مرمت اور ان پر کیمرے نصب کرنے کے لیے کم از کم چھ ماہ کی مہلت دی جائے تاکہ ٹرانسپورٹرز کو تیاری کا مناسب وقت مل سکے۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اگر کنٹینرز وقت پر پورٹ سے نہ اٹھائے جائیں تو درآمد کنندگان کو یومیہ 150 امریکی ڈالر فی کنٹینر کے حساب سے ڈیٹینشن چارجز ادا کرنے پڑتے ہیں، جو تاجروں پر مزید مالی بوجھ ڈال رہا ہے۔
ادھر تاجر برادری نے سندھ حکومت اور گڈز ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن دونوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر مذاکرات کے ذریعے مسئلہ حل کریں تاکہ ملکی معیشت کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے۔
کاروباری حلقوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر ہڑتال طول پکڑتی ہے تو نہ صرف برآمدات کا عمل بری طرح متاثر ہوگا بلکہ اشیاء کی قلت بھی پیدا ہو سکتی ہے، جس سے مہنگائی مزید بڑھے گی۔
پورٹ حکام اور دیگر متعلقہ ادارے صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں تاہم ابھی تک کوئی باضابطہ حکومتی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ ٹرانسپورٹرز کا کہنا ہے کہ ان کے مطالبات تسلیم ہونے تک ہڑتال جاری رہے گی۔