ڈیجیٹل دنیا کے حقائق پر مبنی انڈین فلم “لاگ آؤٹ” میں کیا ہے اور اسے دیکھنا کیوں ضروری ہے؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)ڈیجیٹل دنیا میں شہرت حاصل کرنا اب بہت زیادہ لوگوں کا خواب بن چکا ہے اور حقیقت بھی یہی ہے کہ اب فلمی ستاروں کی طرح سوشل میڈیا انفلوئنسرز کو بھی ایسی ہی شہرت حاصل ہوگئی ہے جس کی لوگ تمنا کرتے ہیں۔
یہ شہرت کسی کے لیے خوش بختی اور کسی کے لیے ڈراؤنا خواب لاتی ہے، بالی وڈ نے ایک ایسے ہی موضوع پر فلم بنائی ہے جس میں ڈیجیٹل دنیا کے خطروں، تلخیوں اور حقائق کو بیان کیا گیا ہے۔
فلم میں مرکزی کردار بابل خان نے نبھایا ہے جو ایک مشہور سوشل میڈیا انفلوئنسر ہیں اور فالوورز کی ریس میں سب سے آگے دوڑنے کا عزم رکھتے ہیں۔
ایک کروڑ فالورز حاصل کرنے کا خواب
ہنگامہ ایکسپریس میں شائع ہونے والی ریویو رپورٹ کے مطابق پریٹ مین کے نام سے معروف بابل خان کا خواب 10 ملین فالوورز حاصل کرنے کا ہے جو جلد ہی حقیقت میں بدلنے والا ہوتا ہے کہ ان کی زندگی میں ایک غیر متوقع موڑ آتا ہے۔
فلم کی کہانی ایک سنسنی خیز انداز میں شروع ہوتی ہے، جس میں ایک بظاہر فوڈ ڈلیوری رائیڈر ایک رہائشی عمارت میں جاتے ہوئے دیکھا جاتا ہے، وہ ایک فلیٹ کا دروازہ کھٹکٹاتا ہے اور اپنے ہاتھ میں گن تھامے ہوئے ہوتا ہے۔
لیکن پھر دروازہ کھلتے ہی اسے اپنی غلطی کا احساس ہوتا ہے اور وہ اس دوران کسی سے موبائل پر ٹیکسٹ مسیجنگ پر بات کرتے ہوئے عمارت کی چھت پر چلا جاتا ہے، جہاں اس کو ایک موبائل ملتا ہے ، وہ اس موبائل کو چیک ہی کرتا ہے کہ کوئی اس پر ضرب لگاتا ہے اور وہ اونچی عمارت سے نیچے گرکر مر جاتا ہے۔
اس خوفناک منظر کے بعد پریٹ مین(بابل خان ) کی زندگی دکھائی جاتی ہے جو دیکھنے میں ایک لگژری اسٹائل لیے ہوئے ہے، ان کے پاس پیسوں کی ریل پیل ہے اور وہ دوسرے ڈیجیٹل انفلوئنسر سے مقابلہ کرنے کی دوڑ میں بھی ہیں کہ کب وہ ان سے آگے نکل جائیں۔
پریٹ مین کے اپنے گھر والوں سے کچھ اختلافات ہوتے ہیں اور وہ ان سے الگ رہتا ہے، وہ جب اپنی بڑی بہن سے ملتا ہے تو اس کی بہن بھی اسے یہ اختلافات ختم کرنے کا کہتی ہے لیکن پریٹ مین اپنی شہرت کے مزے لینے میں مگن ہے۔
وہ ایک رات کسی پارٹی میں جاتا ہے اور وہاں سے اپنے مداحوں کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر لائیو بھی آتا ہے، پھر وہ ٹیکسی کے ذریعے گھر چلا جاتا ہے۔
موبائل کیسے غائب ہوا؟
جب وہ صبح اٹھتا ہے تو غیر ارادی طور پر اپنا موبائل بستر پر ڈھونڈنے لگتا ہے لیکن جب وہ اسے نہیں ملتا تو وہ بے سکونی کا شکار ہوجاتا ہے، جیسے زندگی کی سب سے بڑی دولت اس کے ہاتھ سے چھین لی گئی ہو، وہ اضطرابی کیفیت میں نظر آتا ہے اور پھر اپنے کمپیوٹر سے موبائل ڈھونڈنے کی کوشش کرتا ہے۔
اسی دوران اسے کمپیوٹر پر ایک مسیج موصول ہوتا ہے، وہ جب اس آئی ڈی پر کال پر بات کرتا ہے تو وہ آواز ایک لڑکی کی ہوتی ہے، وہ لڑکی کہتی ہے کہ آپ اپنا موبائل ٹیکسی میں بھول آئے تھے، پھر پریٹ مین جب موبائل کی واپسی کا مطالبہ کرتا ہے تو وہ لڑکی مختلف حیلے بہانے بناتی ہے۔
پریٹ مین شدید پریشانی کا شکار ہوجاتا ہے، پھر وہ لڑکی اسے اپنی اصلیت بتاتی ہے کہ اس نے پریٹ مین کا موبائل چرایا ہے اور وہ اس کی سب سے بڑی مداح بھی ہے، وہ لڑکی اپنا نام تک نہیں بتاتی اور موبائل کے بدلے ڈیمانڈ کرتی ہے کہ پریٹ مین آج پورا دن اس سے بات چیت کرے کیونکہ آج اس کی سالگرہ بھی ہے۔
موبائل کس کے پاس ہے؟
پریٹ مین شدید غصے کی حالت میں ہوتا ہے کیونکہ وہ لڑکی اس کے تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے پاسورڈ تبدیل کردیتی ہے جس سے وہ کسی بھی طرح اپنے مداحوں سے جُڑ نہیں پاتا ہے۔
وہ اپنے منیجر جے ڈی کو کال کرکے معاملے کی سنگینی کا بتاتا ہے اور خود بھی کس طرح لڑکی کی تلاش میں مصروف ہوجاتا ہے، پھر آہستہ آہستہ اسے لڑکی سے متعلق کئی سراغ ملنے شروع ہوجاتے ہیں۔
وہ لڑکی کے باپ کا نام جان لیتا ہے اور پھر ان کو موبائل فون پر کال کرتا ہے، یہ کال اس لڑکی کا بھائی اٹھاتا ہے اور وہ کہتا ہے کہ اس کی بہن گھر سے بھاگی ہوئی ہے اور اسی کی وجہ سے اس کے والد اس وقت وینٹی لیٹر پر ہیں کیونکہ اس کے والد نے بیٹی کا موبائل فون چھین لیا تھا جس پر لڑکی نے ان کی دمے کا دورہ پڑنے پر دی جانے والی ایمرجنسی دوائیاں چھپا دی تھیں ۔
پریٹ مین کو اس لڑکی کا نام ساکشی معلوم ہوتا ہے، ساکشی پریٹ مین سے مسلسل اپنے غصے کا اظہار کرتی رہتی ہے، وہ پریٹ مین کے سابقہ گرل فرینڈ کی تصویریں وائرل کرنے کی دھمکیاں دیتی ہے جس پر پریٹ مین اس سے رو رو کر معافیاں مانگتا ہے۔
پریٹ مین کی مداح کا پاگل پن
پھر آخر کار پریٹ مین کو پتہ چل جاتا ہے کہ لڑکی کہاں موجود ہے، وہ وہاں جاتا ہے تو اسے ساکشی مل جاتی ہے، ساکشی اپنے ہاتھ میں بندوق لیے پریٹ مین کا نشانہ لیے ہوئے تھی، وہ پریٹ مین کو یہ بتانا چاہ رہی تھی کہ وہ اور پریٹ مین لیلیٰ مجنوں ہیں اور مر کر ہی ان کی پریم کہانی مکمل ہوسکتی ہے۔
ساکشی پریٹ مین کو سوشل میڈیا پر لائیوآکر ایک چیلنج پورا کرنے کا کہتی ہے لیکن پریٹ مین یہ چیلنج قبول نہیں کرپاتا اور بری طرح رو پڑتا ہے۔
اتنے میں ساکشی پریٹ مین پر گولیاں چلانے کی کوشش کرتی ہے لیکن ناکام ہوجاتی ہے، وہ ساکشی پر جوابی حملہ کرتا ہے اور پھر یہاں فلم کسی اور سین میں داخل ہوجاتی ہے۔
بابل خان نمایاں کردار
فلم میں بابل خان نے ایک ڈیجیٹل انفلوئنسر کے کردار میں اچھی اداکاری کی ہے، ان کا غصیلا انداز، گھبراہٹ ، ہونق ہونے جیسے تاثرات دینا ناظرین کو فلم سے جوڑے رکھتا ہے۔
فلم زیادہ تر ایک ہی کمرے میں شوٹ کی گئی ہے اور اس میں بابل خان کا اسکرین ٹائم تقریبا 80 فیصد تک ہے، بابل کے علاوہ نمایاں کرداروں میں کوئی نظر نہیں آتا۔
فلم کا مکمل اختتام نہیں دکھایا گیا اور اس کا فیصلہ ناظرین پر چھوڑ دیا گیا ہے کہ وہ ڈیجیٹل ورلڈ کو کیا سمجھتے ہیں اور اس کی حقیقت کیا ہوتی ہے۔
فلم چونکہ او ٹی ٹی پلیٹ فارم ZEE5 پر ریلیز ہوئی ہے اس لیے اس کے باکس آفس نمبر حاصل نہیں ہوسکتے ، البتہ فلم میں ڈیجیٹل دنیا سے متعلق جو آگاہی دی گئی ہے وہ بہت اہم ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *