پاکستان میں سونے کی قیمت میں آئندہ ہفتوں میں کتنا اضافہ متوقع؟

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)عالمی معاشی غیر یقینی صورتحال کے باعث سرمایہ کار ایک بار پھر قیمتی دھاتوں کی طرف متوجہ ہو رہے ہیں جس کے نتیجے میں سونے کی قیمتوں میں تاریخی اضافے کی پیشگوئی کی جا رہی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سونے کی فی تولہ قیمت جلد ہی 4 لاکھ 70 ہزار روپے تک پہنچ سکتی ہے۔
عالمی سطح پر سونے کی قیمت 3326 امریکی ڈالر فی اونس سے تجاوز کر چکی ہے جس کے باعث پاکستان میں فی تولہ سونا اس وقت 3 لاکھ 49 ہزار 700 روپے میں فروخت ہو رہا ہے تاہم ماہرین کے مطابق یہ محض آغاز ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر عالمی منڈی میں سونے کی قیمت 3700 ڈالر فی اونس تک پہنچتی ہے، جیسا کہ معروف سرمایہ کاری ادارے “گولڈمین سیکس” نے پیشگوئی کی ہے تو پاکستان میں سونے کی قیمت تقریباً 3 لاکھ 89 ہزار روپے فی تولہ ہو سکتی ہے۔
اگر قیمت 4500 ڈالر فی اونس تک جا پہنچی، جیسا کہ تجارتی تناؤ اور پالیسی کی غیر یقینی صورتحال میں اضافہ ہوا تو ملک میں سونے کی قیمت 4 لاکھ 73 ہزار روپے فی تولہ تک جا سکتی ہے جو ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح ہو گی۔
اس وقت سونے کی مانگ میں اضافے کی بڑی وجہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دوبارہ متعارف کردہ تجارتی محصولات کی پالیسی ہے۔
ایچ ڈی ایف سی سیکورٹیز کے کموڈیٹی و کرنسی شعبے کے سربراہ انوج گپتا کے مطابق سرمایہ کار معیشت پر ان پالیسیوں کے ممکنہ اثرات سے پریشان ہیںجس کے باعث سونا ایک بار پھر پناہ گاہ کے طور پر خریدا جا رہا ہے۔
امریکی فیڈرل ریزرو کے چیئرمین جیروم پاول کے مطابق، محصولات میں ایک فیصد اضافہ امریکہ کی اقتصادی ترقی میں 0.10 فیصد کمی لا سکتا ہے۔
انوج گپتا نے مزید کہا کہ سونا غیر یقینی حالات کے خلاف سب سے مضبوط دفاعی سرمایہ کاری ہے۔ اگرچہ حالیہ دنوں میں اسٹاک مارکیٹ میں کچھ بہتری آئی ہے لیکن سونے کی قیمت میں اضافے کے بنیادی اسباب جیسا کہ افراطِ زر، مرکزی بینکوں کی خریداری اور جغرافیائی کشیدگی اب بھی برقرار ہیں۔ ان کے مطابق سونے کی قیمتوں میں کسی بھی کمی کو خریداری کا موقع سمجھا جانا چاہیے۔
موٹل آل اوسوال گروپ کے سینئر نائب صدر نوینت دامانی نے بھی اسی رائے کا اظہار کیا۔ ان کے مطابق جاری تجارتی تنازعات، افراطِ زر اور عالمی مرکزی بینکوں کی جانب سے سونے کی خریداری کی پالیسی قیمتوں کو سہارا دیتی رہے گی۔ جب تک عالمی سطح پر پالیسی غیر یقینی صورتحال اور تجارتی تنازعات جاری رہیں گے، سونا ایک پرکشش سرمایہ کاری رہے گا۔
پاکستانی سرمایہ کاروں اور جیولرز کے لیے یہ صورتحال مقامی مارکیٹ کے رجحانات کو مکمل طور پر بدل سکتی ہے چونکہ سونے کی قیمتیں عالمی منڈی میں امریکی ڈالر میں مقرر ہوتی ہیں، اس لیے عالمی سطح پر ہونے والی ہر بڑی تبدیلی کا براہِ راست اثر پاکستانی مارکیٹ پر بھی پڑتا ہے۔ گزشتہ چند ہفتوں میں سونے کی قیمت میں جو تیزی دیکھی گئی، وہ اسی عالمی رجحان کی عکاسی ہے۔
ماہرین کے مطابق جیسے جیسے عالمی منظرنامہ مزید غیر یقینی ہو رہا ہے، ویسے ویسے 4 لاکھ 70 ہزار روپے فی تولہ کی قیمت ایک ممکنہ حقیقت بنتی جا رہی ہے۔ سونے کے کاروبار سے وابستہ افراد کے لیے یہ ایک انتباہ بھی ہے اور ایک موقع بھی ہے۔