دھرنوں سے قومی شاہراہیں بند، سیکڑوں کنٹینرز میں موجود سبزی خراب ہونے کا خدشہ، لاکھوں ڈالر کا نقصان متوقع

کراچی(قدرت روزنامہ)سندھ میں جاری نہری بحران کے خلاف احتجاجی دھرنوں نے قومی شاہراہوں کو مفلوج کر کے ملکی برآمدات کو شدید خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔
سندھ کے داخلی راستے پر آلو سے بھرے 250 برآمدی کنٹینرز کئی دنوں سے پھنسے ہوئے ہیں جس کے باعث مشرق وسطیٰ اور مشرق بعید کے ممالک کو کی جانے والی برآمدات تعطل کا شکار ہو گئی ہیں۔
پاکستان فروٹ اینڈ ویجی ٹیبل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد کے مطابق، اگر کنٹینرز فوری طور پر کراچی کی بندرگاہ تک نہ پہنچائے گئے تو ٹمپریچر برقرار نہ رہنے کی وجہ سے سارا مال ضائع ہو سکتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ”برآمدی آلو کی حفاظت کے لیے جنریٹرز کے مسلسل چلنے کی ضرورت ہے، لیکن کئی مقامات پر ایندھن ختم ہو چکا ہے۔ اگر تاخیر جاری رہی تو کم از کم 15 لاکھ ڈالر کا نقصان برآمد کنندگان کو برداشت کرنا پڑے گا،اور **کاشتکاروں کو بھی بھاری مالی نقصان ہوگا۔”
دوسری طرف، آل پاکستان گڈز ٹرانسپورٹ اونرز ایسوسی ایشن کے صدر نے ایک بیان میں اس بحران کو قومی سطح کا المیہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ چار روز سے سندھ میں جاری نہری نظام کی خرابی کے خلاف دھرنوں کی وجہ سے ہزاروں مال بردار گاڑیاں کھلے آسمان تلے پھنس چکی ہیں۔
ان میں سبزیاں، پھل، ادویات اور دیگر اشیائے ضروریہ موجود ہیں لیکن نہ پانی، نہ خوراک، نہ سائے کا بندوبست ہے اور نہ ہی کسی قسم کی سیکورٹی موجود ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ملک بھر سے سیکڑوں فون کالز موصول ہو رہی ہیں۔
کئی گاڑیاں نقصان کا شکار ہو چکی ہیں اور چند مقامات پر لوٹ مار اور پتھراؤ کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے ہیں، جس سے ڈرائیورز کی جانیں خطرے میں ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر فوری طور پر سڑکوں کی بندش کا خاتمہ نہ کیا گیا تو اشیائے ضروریہ کی قلت، مہنگائی میں اضافہ اور صنعتی پہیہ رکنے جیسے نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔
ٹرانسپورٹرز اور برآمد کنندگان کا متفقہ مطالبہ ہے کہ حکومتِ سندھ، وفاق اور متعلقہ ادارے فوری طور پر راستے بحال کروائیں، گاڑیوں اور ڈرائیورز کو تحفظ دیں، اور برآمدی کنٹینرز کو بندرگاہ تک پہنچانے کے لیے خصوصی راہداری کا انتظام کریں۔