نئی تحقیق میں بچوں کے میٹرس کا اتنا خطرناک نقصان سامنے آگیا کہ والدین کبھی اپنے بچوں کو ان کے قریب بھی نہ جانے دیں

اوٹاوا (قدرت روزنامہ) نئی تحقیق کے مطابق بچوں کے میٹریس اور بستر سے خارج ہونے والے کیمیکلز اور فلیم ریٹارڈنٹس ان کی دماغی اور ہارمونل نشوونما کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ یونیورسٹی آف ٹورنٹو کی تحقیق میں چھ ماہ سے چار سال تک کی عمر کے 25 بچوں کے کمرے کی ہوا کا تجزیہ کیا گیا جس میں دو درجن سے زائد زہریلے کیمیکلز کی پریشان کن سطحیں دریافت ہوئیں۔
شسی این این کے مطابق تحقیق میں یہ بھی معلوم ہوا کہ بچوں کے بستر کے قریب ان کیمیکلز کی مقدار سب سے زیادہ تھی۔ ساتھ ہی 16 نئے میٹریسز کے ٹیسٹ سے یہ بات سامنے آئی کہ یہ کیمیکلز میٹریس سے خارج ہوتے ہیں اور بچے کے جسم کی گرمی اور وزن کی وجہ سے ان کا اخراج بڑھ جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ کیمیکلز بچوں کے ہارمونل نظام کو متاثر کر سکتے ہیں، جس سے قبل از وقت بلوغت، تولیدی مسائل، موٹاپا، دمہ اور دیگر صحت کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ کچھ فلیم ریٹارڈنٹس جیسے پی بی ڈی ایز بچوں کی ذہنی صلاحیتوں کو شدید نقصان پہنچانے کا باعث بن سکتے ہیں۔
تحقیق میں شامل کچھ میٹریسز میں کینسر پیدا کرنے والے کیمیکلز بھی پائے گئے، حالانکہ ان پر موجود لیبلز میں ان کیمیکلز کے استعمال کی تصدیق کی گئی تھی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ والدین کے لیے محفوظ میٹریس کا انتخاب مشکل ہے، کیونکہ یہ کیمیکلز تقریباً تمام مصنوعات میں پائے جاتے ہیں۔
کچھ احتیاطی تدابیر میں قدرتی مواد (جیسے کاٹن یا لیٹیکس) سے بنے میٹریس کا انتخاب، بستر کی چادروں کو بار بار دھونا، اور کمرے کو ہوا دار رکھنا شامل ہیں۔ ماہرین نے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ بچوں کی مصنوعات میں زہریلے کیمیکلز کے استعمال پر سخت قوانین بنائیں۔