اعجاز چوہدری کیخلاف کیس اتنا ہی مضبوط تھا تو فوجی عدالت میں لے جاتے، سپریم کورٹ

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سپریم کورٹ نے 9 مئی کیسز میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر اعجاز چوہدری اور فرحت عباس کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں ٹرائل کورٹ میں ایک لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا، جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ اعجاز چوہدری کے خلاف کیس اتنا ہی مضبوط تھا تو خصوصی عدالت میں لے جاتے، بس کردیں اب کتنا گھسیٹنا ہے۔
جسٹس نعیم اختر افغان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے 9 مئی سے متعلق کیسز کی سماعت کی، جسٹس ہاشم کاکڑ اور جسٹس اشتیاق ابراھیم بھی 3 رکنی بینچ کا حصہ تھے۔
اسپیشل پراسیکیوٹر نے مؤقف اپنایا کہ سینیٹر اعجاز چوہدری نے لوگوں کو اکسایا اور سازش کا بھی حصہ رہے، جس پر جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ اعجاز چوہدری کے خلاف کیس اتنا ہی مضبوط تھا تو خصوصی عدالت میں لے جاتے، ویسے بھی تو 600 لوگ خصوصی عدالتوں میں لے کرگئے ہی ہیں۔
وکیل صفائی نے عدالت کو بتایا کہ پی ٹی آئی سے وابستہ سینیٹر اعجاز چوہدری 11 مئی 2023 سے گرفتار ہیں، جس پر جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ ضمانت کو بطور سزا استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
بعدازاں سپریم کورٹ نے سینیٹر اعجازچوہدری کی ضمانت مںظور کرتے ہوئے انہیں ایک لاکھ روپے کے مچلکے ٹرائل کورٹ میں جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
حافظ فرحت عباس کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور
دوسری جانب سپریم کورٹ نے 9 مئی مقدمے میں پی ٹی آئی رہنما حافظ فرحت عباس کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کر لی۔
وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ شریک ملزم امتیاز شیخ کی ضمانت قبل از گرفتاری بھی سپریم کورٹ سے منظور ہوئی۔
اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ حافظ فرحت عباس پر 9 مئی کی سازش کا بھی الزام ہے، جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ سازش کا الزام تو امتیاز شیخ پر بھی تھا۔
اسپیشل پراسیکیوٹر نے دلائل میں کہا کہ حافظ فرحت عباس کو ٹرائل کورٹ مفرور قرار دے چکی ہے۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ مفرور ہے یا نہیں یہ معاملہ متعلقہ عدالت دیکھ لے گی، تفتیش مکمل ہوچکی چالان بھی جمع ہوچکا اب گرفتاری کیا کرنی ہے؟
اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہم 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کروا دیں گے، جس پر جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ اللہ کرے آپ 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کروا دیں، بس کر دیں اب کتنا گھسیٹنا ہے۔