ملک میں3شفاف الیکشن ہو جائیں ملک چل جائے گا، شاہد خاقان عباسی

کوئٹہ(قدرت روزنامہ)عوام پاکستان پارٹی کے کنوینر اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ملک میں عوامی رائے کا احترام نہیں کیا جاتا، اگر یہاںملک میں 3شفاف الیکشن ہو جائیں تو یہ ملک چل جائیگا بلوچستان میں شاہراہیں بند اور ہر طرف خطرہ ہے بلوچستان کے نوجوان بندوق اٹھا کر پہاڑ کر چڑھ رہے ہیں بلوچستان کی عوام کو بتایا جائے کہ انکو ریکوڈک سے کیا ملے گامائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر رائے لی جاتی، کیا آج ہمارے صوبے انصاف کے مطابق چل رہے ہیں
بلوچستان سے 70 کروڑ روپے دے کر لوگ سینیٹر نہیں بنے ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچستان ہائیکورٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے دوسرے حصوں میں لوگ بلوچستان کے حوالے سے پریشان ہیں، بلوچستان میں شاہراہیں بند اور ہر طرف خطرہ ہے، ان کی جماعت کا مقصد ملکی مسائل کے حوالے سے بات کرنا ہے۔بلوچستان کے نوجوان بندوق اٹھا کر پہاڑ کر چڑھ رہے ہیں، یہاں لاقانونیت ہے، ڈیڑھ سو سال سے دنیا بھر میں کوئی ٹرین اغوا نہیں ہوئی، آج ملک میں چیف جسٹس آئینی درخواست نہیں سن سکتا، ناانصافی ملک کے جڑوں کو کھوکھلا کردیتی ہے۔شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ سندھ، پنجاب اور خیبرپختونخوا کے نوجوان بھی مایوس ہیں، پاکستان آئین کے مطابق نہیں چل رہا، مائنز اینڈ منرلز ایکٹ اگر آئین کے متصادم ہیں تو قبول نہیں، بلوچستان کی عوام کو بتایا جائے کہ انکو ریکوڈک سے کیا ملے گا۔مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر رائے لی جاتی، کیا آج ہمارے صوبے انصاف کے مطابق چل رہے ہیں، پنجاب میں سفارش ختم صرف پیسہ چلتا ہے، کیا بلوچستان سے 70 کروڑ روپے دے کر لوگ سینیٹر نہیں بنے۔شاہد خاقان عباسی کے مطابق ملکی مسائل حل کرنے کی ضرورت ہے،
اب تک گوادر پورٹ پر 39 شپ آچکے ہیں، دعا ہے کہ یہ تعداد غلط ہو، 3 ارب لیٹر تیل بلوچستان سے گزر کر پاکستان میں داخل ہوتا ہے، بلوچستان میں اسمگلنگ سے ملکی معیشت کو نقصان ہورہا ہے۔شاہد خاقان عباسی کے مطابق پاکستان پر ہونیوالے تمام تجربے ناکام ہوئے اور مسئلہ عوام کے لیے بنا، 2016 میں بلوچستان کے وکلا نے بڑی قربانی دی، کسی کے پاس بہتر راستہ ہے ہم اس کے ساتھ ہیں۔میں ماہ رنگ بلوچ کو نہیں جانتا مگر انہیں بات کرنے کا حق ہونا چاہیے، خواتین کے ساتھ ایسا کچھ نہیں ہونا چاہیے،
جو لوگ آج اقتدار میں ہیں عوام میں ان کی کوئی عزت نہیں۔بلوچستان ہائیکورٹ بار سے اپنے خطاب میں سابق صدر سپریم کورٹ بار امان اللہ کنرانی کا کہنا تھا کہ ملک میں لوگوں نے اپنے لیے قانون تبدیل کیا، یہاں نہ چھوٹے کی قدر ہے نہ بڑے کی، بلوچستان چھوٹا نہیں آدھے سے زیادہ پاکستان ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ بلوچستان کی صورتحال سردار اختر اور ڈاکٹر مالک سمیت کسی کے کنٹرول میں نہیں۔امان اللہ کنرانی کا کہنا تھا کہ ریکوڈک کی زندگی 300 سال ہے، بلوچستان میں جب برطانیہ راج نہیں کرسکتا تو کوئی نہیں کرسکتا، پاکستان پر مسلط کردہ 4 مارشل لا میں سے بلوچستان نے کسی ایک کی بھی حمایت نہیں کی۔