پشتونوں کے وسائل پر قبضہ، ملک میں آئین کی حکمرانی لازم ہے، محمود خان اچکزئی
کہ پانی کے تقسیم کے معاہدے کو نہیں مانتے، پشتونخوا وطن کے پانی پر قبضہ کرکے لوگوں نے اپنے وطنوں کو اس سے زرخیر بنایا ہے،

ہم اپنی ماں، بہن، بیٹی کو دوسروں کی ماں، بہن، بیٹی سمجھتے ہیں
کیا آپ ہمارے وسائل زبردستی آکر قبضہ کرینگے انہیں لوٹینگے؟
جب آپ ہمارے وسائل زبردستی لینے آئینگے تو پھر ہم کیا کرینگے؟
پشتونخوا وطن میں IMFسےلیے گئے قرضے کا کتنا فیصدی خرچ ہوا ہے
(SIFC)ملک کے آئین سے متصادم ہے۔ سربراہ پشتونخوا میپ کا قومی جرگے سے خطاب
صوابی ،کوئٹہ(قدرت روزنامہ)پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین وتحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ اور رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ پانی کے تقسیم کے معاہدے کو نہیں مانتے، پشتونخوا وطن کے پانیوں پر قبضہ کرکے لوگوں نے اپنے وطنوں کو اس سے زرخیر بنایا ہے، دو دن پہلے دو امریکن آئے تھے میں نے ان سے پوچھا تھا کہ کیا آپ نے پاکستان کے عوام سے رشتہ بنانا ہے یا پھر زور زبردستی دھاندلی کی بنیاد پر قائم حکومت کے چند نمائندوں سے؟ ان چند لوگوں کے ساتھ آپ لوگ اسلام آباد کے کنونشن سنٹر میں بیٹھ کر انہوں نے آئی ایم ایف کے قرضوں کے بدلے پشتونخوا وطن کے وسائل دینے کا وعدہ کیا تو کیا آپ ہمارے وسائل زبردستی آکر قبضہ کرینگے انہیں لوٹینگے؟ جب آپ ہمارے وسائل زبردستی لینے آئینگے تو پھر ہم کیا کرینگے؟
ہم التجا کرتے ہیں کہ جتنا قرضہ آئی ایم ایف نے پاکستان کو دیا ہے ہمیں اس کی تفصیل دے دیں کہ پشتونخوا وطن میں اس لیے گئے قرضے کا کتنا فیصدی خرچ ہوا ہے ہم اس کا دوگنا دینے کے لیے تیار ہیں لیکن اس طرح نہیں ہوسکتا کہ قرضہ خرچ کہیں اور ہوا ہو اور چکانے کے لیے کسی اور کے وسائل دیئے جائیں۔ (SIFC)ملک کے آئین سے متصادم ہے۔ پشتونخواملی عوامی پارٹی 1990 کے پانی کی تقسیم کا معاہدہ نہیں مانتی یہ سراسر غلط معاہد ہ ہے۔70لاکھ سے زائد پشتون نوجوان غیر ملکوں میں مسافری کی زندگی گزاررہے ہیں۔ ہم دہشتگردی کے تمام اقسام کے مخالف ہیں، چاہے وہ کسی بھی جانب سے ہو کیا یہ دہشتگردی نہیں کہ کروڑوں عوام کے رائے ووٹ پر بندوق کے ذریعے آپ نے قبضہ کیا اور نتائج تبدیل کیئے؟
ان خیالات کا اظہار انہوں نے خیبر پشتونخوا کے ضلع صوابی کے آفاق شادی ہال میں پارٹی کے زیر اہتمام منعقدہ اولسی جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہاں اس لیے نہیں آئے کہ آپ لوگوں کو سمجھائیں یا خدانخواستہ ہم آپ لوگوں سے زیادہ غیر مند ہیں بلکہ ہم صرف اس لیئے آئے ہیں کہ آج پشتون وطن کے ہر کونے میں بربادی ہے، ہم آپ کے ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ اپنی عقل وفہم شریک کرسکے اپنے مسائل بیان کریں اور پھر متفقہ طور پر اس کے حل کے لیے تجاویز رکھیں۔ ہم اس وقت بڑی مشکلوں میں ہیں جہاں دنیا ایک گاں میں تبدیل ہوچکی ہے۔ یہاں طاقتور قوتیں لوگوں کی زمینیں ان کے وسائل قبضہ کررہی ہیں۔ دنیا میں جنگ کے بادل نظر آرہے ہیں یوکرائن، ایران آس پاس ہر طرف امن نظر نہیں آرہا۔ اس لیئے ہمیں وقت سے پہلے اپنے پشتونخوا وطن کے تمام لوگوں کو قبل از وقت اپنے مستقبل کے فیصلوں کا تعین مل بیٹھ کر کرنا چاہیے یہی سمجھدار اقوام کا وطیرہ رہا ہے ہمیں اپنی دانش عقل وفہم اور اپنی قوت شریک کرنی ہوں گی۔ پشتون بحیثیت قوم اگر چہ مختلف پارٹیوں، مختلف تنظیموں کے لوگ ہیں لیکن ہماری عزت یا پھر خدانخواستہ بے عزتی مشترکہ ہے، ہماری آبادی یا پھر بربادی مشترک ہے۔
لہذا ہمیں مشترکہ طور پر مل بیٹھ کر اپنے مسائل کا حل ڈھونڈنا ہے اس لیئے ہم نے تمام پشتونخوا وطن میں جرگوں کے انعقاد کا فیصلہ کیا ہے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پشتون افغان آمو سے لیکر اباسین تک ہزاروں سالوں سے جب عیسی علیہ اسلام بھی پیدا نہیں ہوئے تھے تب سے یہاں اس خطے پر آباد ہیں اور یہ وطن پشتونوں کو کسی نے خیرات یا زکوا میں نہیں دی ہے بلکہ اس وطن کو قائم رکھنے میں پشتونوں کے آبااجداد نے اپنے سروں کے نذرانے پیش کیئے ہیں۔ اپنے خون سے اس وطن کی آبیاری کی ہے آج اس وطن کی حفاظت ہم پر فرض ہے ہمیں اپنی بات ایسی انداز میں پیش کرنی چاہیے کہ دنیا کے لوگ اسے سمجھ سکے اور ہماری باتوں پر غور کرسکیں کیونکہ پشتون افغان قوم کے خلاف پروپیگنڈہ جاری ہے کہ پشتون قوم دہشت گرد ہے یا خدانخواستہ فرقہ پرست ہے۔ ایسا نہیں۔ ہم نہ دہشتگرد ہیں نہ فرقہ پرست بلکہ ہمارا عقید یہ ہے کہ تمام انسانیت آدم علیہ اسلام اور بی بی حوا اماں کے بچے ہیں۔ ہم سب بھائی ہیں اور بھائیوں میں ہم مسلمان ہیں۔
اپنے مذہب، اپنی عبادت گاہ کا احترام کرے ہیں اور اس طرح دوسروں کے مذاہب اور عبادت گاہوں کا بھی احترام ہیں ہم کسی بھی انسان سے اس بنیاد پر اپنے فاصلے نہیں ناپتے کہ ان کا رنگ، نسل، مذہب، عقیدہ، فرقہ یا زبان کیا ہے بلکہ ہم صرف ظالم اور مظلوم کے جنگ میں مظلوم کا ساتھ دینے والے ہیں۔
سوشل سائنس نے قوم کی تعریف یوں کی ہے کہ جس کی زبان، تاریخ، جغرافیہ اور ثقافت ایک ہو وہ قوم کہلاتی ہے اس ملک میں پانچ مختلف اقوام پشتون، بلوچ، سندھی،سرائیکی اور پنجابی اپنے اپنے تاریخی وطنوں پر آباد ہیں۔ ہمیں واضع الفاظ میں کہنا چاہیے کہ ہمیں کسی سے خیرات یا زکوا نہیں چاہیے بلکہ اپنے وطن کے وسائل پر اپنے بچوں کا واک واختیار چاہیے۔
لوگوں نے ہمارے وسائل کو لوٹنے کے خطرناک منصوبے بنائے ہیں ان کے ارادے یہ ہیں کہ پشتونخوا وطن کے وسائل پر قبضہ کرکے اس سے آئی ایم ایف کا قرضہ اتارینگے اور پشتون نے خاموش رہنا ہوگا۔ ہم نے یہ جرگہ اس لیئے بلائیں ہیں۔ دو دن پہلے دو امریکن آئے تھے میں نے ان سے کہا کہ آپ لوگوں نے پاکستان کے عوام کے ساتھ رشتہ بنانا ہے یا ان پانچ افراد سے جو زر زور اور دھاندلی کی بنیاد پر جعلی حکومت بناکر بیٹھے ہیں؟ اور ان چند لوگوں نے آپ کو اسلام آباد کے کنونشن سینٹر میں بٹھا کر معدنیات کے دینے کے وعدے کیئے تو آپ لوگ اب کیا ہمارے وطن کے وسائل زبردستی لوٹینگے؟ جب آپ ہمارے وسائل لینے آ گے تو پھر ہم کیا کرینگے؟
محمودخان اچکزئی نے کہا کہ ان امریکیوں سے میں نے لتجا کی کہ آپ امریکن ہیں مہربانی کریں جتنا قرضہ آئی ایم ایف نے پاکستان کو دیا ہے ہمیں ان کی تفصیل دے دیں کہ پشتونخوا وطن میں اس لیئے گئے قرضے کا کتنا فیصدی خرچ ہوا ہے ہم اس کا دگنا حصہ دینگے لیکن ہمیں دو چھریوں سے ذبح نہ کریں کہ قرضہ خرچ کہیں اور ہوا ہے اور وسائل کسی اور کے دینے پڑیں۔ ہم قطعا اس کے لیے تیار نہیں اس لیے ہم نے جرگے بلائے ہیں۔ پہلے دنیا کو سمجھائینگے ہمارے ساتھ ملک کے بننے سے لیکر اب تک ناانصافیاں ہوتی آرہی ہیں، پانی کا معاہدہ 1990 میں ہوا، اباسین کا پانی خیر آباد پل سے سالانہ 110ملین کیوبک فٹ پانی بہتا ہے اس کو یوں تقسیم کیا کہ اس کا 50%فیصدی پنجاب۔% 38 فیصدی سندھ۔ 8.5%فیصدی یعنی ساڑھے آٹھ فیصد پشتونخوا جبکہ ساڑھے تین فیصد بلوچوں کو دیئے گئے۔
پشتونخواملی عوامی پارٹی اس تقسیم کو نہیں مانتی، ان پانیوں۔معدنیات، جنگلات اور وسائل کے مالک ہونے کے باوجود اس وقت 70لاکھ پشتون نوجوان دوسرے ملکوں میں دو وقت کی روٹی کمانے کے لیے مسافری کی زندگی گزار رہے ہیں ان وسائل کے مالک ہونے کے باجود ہم سب بحیثیت قوم بیروزگار، مسافر اور بھوکے کیوں ہیں۔ کیونکہ ان وسائل پر ہمارا اختیار نہیں۔ دبئی، کراچی، سندھ، پنجاب پشتونوں کے دو ہاتھوں خون پسینے سے آباد ہوئے لیکن انہوں نے پشتونوں کو کیا نام دیئے پٹھان دہشت گرد،اجرتی قاتل، ہیروئن فروش وغیرہ۔ ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ جب ہم پشتون ہیروئن فروش، اجرتی، قاتل ہیں تو پھر آپ نے اپنے گھروں کے چوکیدار اور بیگمات کے ڈرائیور پشتون کیوں رکھے ہیں؟ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہم پاکستان بچانا چاہتے ہیں لیکن ایک شرط پر کہ پاکستان میں پشتون ماں بہن بیٹی کا بھی اتنا ہی حق ہوگا جتنا دیگر اقوام کے خواتین کا ہے۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آرمی چیف نے کہا تھا کہ پاکستان ہمیشہ کے لیے زندہ باد۔ پاکستان ہمیشہ کے لیے زندہ باد تب ہوگا جب یہاں آئین کی حکمرانی ہوں گی،انصاف کا بول بالا ہوگا۔ ایک طبقے کا دوسرے طبقے پر ظلم، زور زبردستی نہ ہو۔ لوگوں کے رائے ووٹ کا احترام ہو تب یہ زندہ باد ہوسکتا ہے۔ ایسا پاکستان ہم کسی قیمت پر نہیں مانتے جس میں کوئی آقا اور کوئی غلام ہوگا ہمیں غلام رکھنے کے خواب دیکھنا چھوڑیں۔