کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات لیکن متاثرہ لوگوں کا کیا؟ فواد چوہدری نے صورتحال واضح کردی
اسلام آباد(قدرت روزنامہ) وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ حکومت اور تحریک طالبان پاکستان کے درمیان مکمل سیز فائر کا ایک معاہدہ ہو گیا ہے۔ پارلیمان کی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد ایک ریکارڈ شدہ پیغام کے ذریعے فواد چوہدری نے بتایا کہ تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ جو مذاکرات ہو رہے ہیں وہ آئین و قانون کے عین مطابق ہوں گے۔ یہ بات واضح ہے کہ کوئی بھی حکومت پاکستان کے آئین اور قانون سے باہر جا کر مذاکرات کر ہی نہیں سکتی۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ”ان مذاکرات میں ریاست کی حاکمیت، ملکی سلامتی، متعلقہ علاقوں کے امن، معاشرتی اور اقتصادی استحکام کو ملحوظ رکھا جائے گا۔ ان علاقوں کے متاثرہ لوگوں کو مذاکرات میں نظراندازنہیں کیا جائے گا اور انہیں بھی ہم اعتماد میں لے کر چل رہے ہیں۔ فی الوقت مکمل سیزفائر کا معاہدہ طے پا گیا ہے اور مذاکرات میں آئندہ پیش رفت کو مدنظر رکھتے ہوئے اس معاہدے میں توسیع ہوتی جائے گی۔“فواد چوہدری نے ان مذاکرات کے حوالے سے یہ بات بھی بتائی کہ ان مذاکرات میں افغانستان میں قائم ہونے والی طالبان کی عبوری حکومت نے سہولت کار کا کردار ادا کیا۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ طویل عرصے کے بعد پاکستان کے یہ علاقے امن کی طرف بڑھ رہے ہیں۔