بلوچستان میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی مانگ میں غیر معمولی کمی
افغان مہاجرین کے انخلا سے کابلی گاڑیوں کی قیمتیں زمین پر گر گئیں

حکومت کی کارروائیوں نے سمگلنگ کے کاروبار پر بڑا اثر ڈالا
نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے کاروبار سے وابستہ افراد میں مایوسی پھیل گئی
کوئٹہ(قدرت روزنامہ) بلوچستان کے سرحدی علاقوں سے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سمیت ملک بھر میں غیر قانونی طور پر اشیائے خورونوش، الیکٹرانک آئٹمز، پیٹرول، ڈیزل اور نان کسٹم پیڈ گاڑیاں اسمگل کی جاتی ہیں۔ نان کسٹم پیڈ گاڑیاں جو مقامی طور پر کابلی گاڑی کے نام سے جانی جاتی ہیں، افغان سرحد سے غیر قانونی طور پر پاکستان لائی جاتی ہیں اور پھر صوبے اور ملک کے مختلف حصوں میں تقسیم کی جاتی ہیں۔مقامی کاروباری تیمور خان کے مطابق گزشتہ ایک ماہ سے نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی مارکیٹ میں شدید مندی دیکھنے کو مل رہی ہے۔
اس کی وجہ حکومت کی سمگلنگ روکنے کی کارروائیاں اور افغان مہاجرین کا انخلا ہے۔ افغان مہاجرین جو اکثر کم قیمت نان کسٹم پیڈ گاڑیاں استعمال کرتے تھے، ان کی ملک چھوڑنے کی وجہ سے مارکیٹ میں طلب کم ہو گئی ہے۔نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی فراہمی زیادہ اور مانگ کم ہونے کے باعث ان کی قیمتوں میں نمایاں کمی آئی ہے۔
مثال کے طور پر، 660 سے 800 سی سی والی کابلی گاڑیاں اب پانچ سے چھ لاکھ کی بجائے چار لاکھ سے بھی کم میں فروخت ہو رہی ہیں، جبکہ بڑی گاڑیوں کی قیمتیں بھی کم ہو چکی ہیں۔دوسری جانب، کسٹم پیڈ گاڑیوں کی مانگ اور قیمتوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ بہت سے لوگ نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے کاروبار کو چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں، جس سے اس غیر قانونی کاروبار پر سخت اثر پڑا ہے۔