برٹنی اسپیئرز کو آزادانہ زندگی گزارنے کا اختیار مل گیا

لاس اینجلس(قدرت روزنامہ)امریکی پاپ سنگر برٹنی اسپیئرز کو مکمل طور پر ان کی مرضی کے مطابق آزادانہ زندگی گزارنے کا اختیار دے دیا گیا ہے۔

رپورٹس کے مطابق امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس کی سپریم کورٹ نے 12 نومبر کو برٹنی اسپیئرز کی ’سرپرستی‘ ختم کردی ہے۔

رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ عدالت نے برٹنی اسپیئرز کی ذہنی صحت سے متعلق کوئی بھی ہدایت جاری کیے بغیر انہیں ان کی مرضی کے مطابق آزاد زندگی گزارنے کا اختیار دیا ہے۔

اس موقع پر اداکارہ و گلوکارہ نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے اس دن کو زندگی کا سب سے اچھا دن قرار دیا ہے۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by Britney Spears (@britneyspears)


انہوں نے اپنے مداحوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اپنی خوشی کا اظہار بھی کیا ہے۔
خیال رہے کہ برٹنی اسپیئرز کے والد جیمی اسپیئرز نے سنہ 2008 میں ایک عدالتی حکم نامے کے تحت اپنی بیٹی کی زندگی کے معاملات کا کنٹرول سنبھالا تھا اور اس کنٹرول کے تحت وہ بچے پیدا کرنے کے فیصلے سے لے کر کچن کی الماری کا رنگ تبدیل کرنے کا فیصلہ تک خود نہیں کر سکتی تھیں۔
جس وقت یہ حکم نامہ جاری کیا گیا تھا برٹنی اسپیئرز اپنی ذہنی صحت کے بارے میں خدشات کی وجہ سےاسپتال میں داخل تھیں تاہم اس تمام عرصے میں برٹنی کو کام کی کمی نہیں رہی۔اس دوران انہوں نے تین البم ریلیز کیے، ٹی وی پر متعدد شوز میں نظر آئیں، جن میں امریکی ایکس فیکٹر کی جج کا رول بھی شامل تھا۔
اس سے پہلے برٹنی کے والد جیمی نے کہا تھا کہ ایسا کرنا ضروری تھا تاہم بعد میں وہ راضی ہو گئے اور انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ برٹنی اپنی زندگی کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرے۔عدالت میں برٹنی کی نمائندگی کرنے والے ان کے وکلاء نے اس سے قبل عدالتی دستاویزات میں بتایا تھا کہ ان کی مؤکلہ جسمانی، جذباتی، ذہنی اور معاشی طور پر دباؤ کا شکار تھیں۔
عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں برٹنی کے وکیل میتھیو روسنگارٹ نے کیس چلنے کے تمام عرصے کے دوران اپنی مؤکلہ کی جانب سے دکھائے جانے والے حوصلے کی داد دی۔ان کا کہنا تھا کہ وہ فخر محسوس کر رہے ہیں کہ برٹنی نے سرپرستی یا کنزرویٹرشپ پر بات کی اور پھر ان کی گواہی کے بعد ایک نئی قانون سازی کی گئی۔