خضدار، سنی گنبدی میں اسکول کی عمارت کھنڈر میں تبدیل، اساتذہ غیر حاضر، تدریسی عمل معطل، طلبہ کا مستقبل تاریک

خضدار(قدرت روزنامہ)خضدار میں تعلیمی ایمرجنسی صرف نام تک محدود ہے خضدار سٹی میں اسکول کی عمارت کی تباہی کے ذمہ دار کون ہیں۔ سنی گنبدی کے طلباءکا مستقبل داﺅ پر لگ گیا، سال کے تعلیمی آغاز کا یہ پانچواں مہینہ ہے، ابھی تک اسکول کے اساتذہ اپنی ڈیوٹیوں سے غیر حاضر ہیں۔ سنی گنبدی کے طلباءکی تعلیمی تباہی اور اسکول عمارت کے دروازے اور کھڑکیوں کا سامان چوری ہونا سمجھ سے بالاتر ہے۔ ان خیالات کا اظہار سنی گنبدی کے عوامی حلقوں نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انکا کہنا ہے کہ نئے سال کا یہ پانچواں مہینہ ختم ہونے کو ہے مگر آج تک ایک ٹیچر اسکول میں حاضر نہیں ہوا، ٹیچروں کی غیر حاضری سنی گنبدی کے طلباءکی تعلیمی تباہی کی ذمہ دار ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ خضدار سنی گنبدی کے سرکاری اسکول کی حالت زار ہے جوکہ مرکزی شاہراہ سے دو سے تین کلو میٹر پر واقعہ ہے، سیکڑوں گھروں پر مشتمل علاقے کے بچوں کے تعلیمی ماحول کو تباہ کرنے کے درپے ہیں۔ گورنمنٹ اسکول کے ٹیچرز کی عدم حاضری کی بنا پر منشیات کے عادی افراد نے اسکول کی عمارت کو اپنی آماجگاہ بنا لیا ہے۔ اسکول کی عمارت خستہ حالی اور تباہی کا منظر پیش کررہی ہے۔ اہوں نے کہا کہ یہ خضدار میں تدریسی عمل کی فعالیت کے دعویداروں کے منہ پر طمانچہ ہے۔ اسکول عمارت مکمل خستہ حالی کے قریب ہے، عمارت کی کھڑکی اور دروازوں کو نشے کے عادی افراد اور چوروں نے نکال کر انکا صفایا کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خضدار میں تعلیمی بہتری کے دعویداروں کو اب تک معلوم نہیں کہ سنی گبندی میں ایک سرکاری اسکول کی عمارت موجود ہے، سال بھر کسی آفیسر نے اسکول کی عمارت کا معائنہ نہیں کیا۔ اگر خضدار کے اسکول کا یہ حال ہے تو دیہات کے اسکولوں کی حالات کیا ہوگی، وہاں میر و معتبرین نے اسکولوں کو اپنا مہمان خانہ بنادیا ہے۔ سنی گبندی کے عوامی حلقوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان، صوبائی وزیر تعلیم، چیف سیکرٹری، کمشنر قلات ڈویژن ودیگر سے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ سنی گبندی کے بچوں کے اوپر رحم کریں، اسکول میں خدارا تدریسی عمل شروع کرنے کے احکامات جاری کریں اور غیر حاضر اساتذہ کی خلاف محکمانہ کاروائی کرکے سنی گنبدی کے نونہالوں کا مستقبل مزید تباہی سے بچائیں۔