ہوشیار خبردار، آپ کا موبائل اگر غیر قانونی ہے تو پیکا ایکٹ کے تحت سخت کارروائی ہوسکتی ہے


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ملک بھر کے موبائل صارفین کو خبردار کیا ہے کہ چھیڑے گئے، کلون شدہ یا کسی بھی طور پر غیر قانونی موبائل فونز کا استعمال ایک قابلِ سزا جرم ہے، جو الیکٹرانک جرائم کی روک تھام سے متعلق قانون (PECA) 2016 کے تحت آتا ہے۔
پی ٹی اے نے اپنے حالیہ عوامی اعلامیے میں کہا ہے کہ اگر کوئی شخص ایسا موبائل فون استعمال کرتا پایا گیا جو تکنیکی لحاظ سے ناقابلِ قبول یا “پیچڈ” ہو، خاص طور پر جس کا آئی ایم ای آئی نمبر چھیڑا گیا ہو، تو اسے دس لاکھ روپے تک جرمانہ، تین سال تک قید یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔
پی ٹی اے اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) مشترکہ طور پر ان خلاف ورزیوں کے خلاف کارروائی کر سکتی ہیں، جس میں موبائل فون کی ضبطی بھی شامل ہے۔

اس سارے معاملے کی بنیاد آئی ایم ای آئی نمبر میں چھیڑ چھاڑ ہے، جو بعض افراد اس لیے کرتے ہیں تاکہ حکومتی قوانین سے بچ کر فون رجسٹریشن کے عمل سے بچا جا سکے۔
اگرچہ بعض صارفین لاعلمی یا غیر مجاز ذرائع (مثلاً گرے مارکیٹ) سے ایسے فون خرید لیتے ہیں، پی ٹی اے نے واضح کیا ہے کہ لاعلمی کو قانون شکنی کا جواز نہیں بنایا جا سکتا۔
اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے پی ٹی اے نے ڈی آئی آر بی ایس (Device Identification, Registration, and Blocking System) متعارف کرایا ہے، جو اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ صرف وہی موبائل فون پاکستانی نیٹ ورکس پر کام کریں جو قانونی طریقے سے درآمد اور رجسٹرڈ ہوئے ہوں۔
پی ٹی اے نے صارفین پر زور دیا ہے کہ وہ کسی بھی موبائل فون کی خریداری سے قبل اس کی قانونی حیثیت کی تصدیق کریں اور مشکوک سرگرمی کی اطلاع دیں، تاکہ صارفین کے مفادات کا تحفظ کیا جا سکے اور ملک کے ٹیلی کمیونیکیشن نظام کی شفافیت برقرار رکھی جا سکے۔