شکر قندی کے صحت پر حیرت انگیز فوائد

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)شکر قندی کو انگریزی زبان میں سوئیٹ پوٹیٹو بھی کہا جاتا ہے یہ وہ سبزی ہے جسے دنیا بھر میں اُگایا جاتا ہے ،اس کی مختلف اقسام ہیں اور ہر قسم وٹامن، منرلز، اینٹی آکسیڈنٹس اورفائبر پر مشتمل ہوتی ہے۔
ایک کپ (200گرام) پکی ہوئی اور بغیر چھلکا اتری شکر قندی میں 180کیلوریز، 41.4گرام کاربوہائیڈریٹس، 4گرام پروٹین، 6.6 گرام فائبر، 0.3گرام فیٹ، روزانہ کی مقدار کا 769فیصد وٹامن اے، 629فیصد وٹامن بی، 65فیصد وٹامن سی، 50فیصدمیگنیز، 27فیصد پوٹاشیم، 18فیصدپینٹوتھینِک ایسڈ اور 16فیصد کاپر پایا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ شکر قندی اپنے اند ر ایسے بہت سے اینٹی آکسیڈنٹس چھپائے ہوئے ہے جو کینسر کے خلاف مزاحمت کا کام سرانجام دیتے ہیں۔
نارنجی رنگ کی شکرقندی جو پاکستان میں عام طور پر دستیاب ہے اس کے گودے اور چھلکوں میں بھی ٹیسٹ ٹیوب اسٹڈیز میں کینسر کش خصوصیات کو دریافت کیا گیا ہے۔ٹیسٹ ٹیوب اسٹڈیز سے ثابت ہے کہ جامنی رنگ کی شکر قندی میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس صحت مند اچھے بیکٹیریا کی افزائش ونشوونما کا کام سرانجام دیتے ہیں اور بیکٹیریا کی یہ قسم آنتوں میں موجود رہتے ہوئے انہیں صحت مند رکھنے کے ساتھ مہلک بیماریوں سے بھی محفوظ رکھتی ہے۔
یہ اینتھوسیانن اور اینٹی آکسیڈنٹس کا وہ گروپ ہے جو جامنی رنگ کی شکر قندی میں پایا جاتا ہے۔اس گروپ کو ایک مطالعے کے ذریعے کچھ مخصوص طرح کے کینسر (مثلاًآنتوں کا کینسر ، چھاتی کا کینسر اور مثانے کا کینسر) کے خلیوں کی نشوونما کم کرنے کے حوالے سے استعمال کیا گیا تھا۔
دوسری جانب شکر قندی میں دو قسم کا فائبر پایا جاتا ہے حل پذیراور غیرحل پذیر۔ انسانی جسم فائبر کی کسی بھی قسم کو ہضم نہیں کر پاتا یہ انسانی جسم کے اندر موجود رہتے ہوئے آنتوں کی حفاظت کا کام سرانجام دیتا ہے۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ روزانہ 20سے33گرام فائبر کا استعمال آنتوں کے کینسرکا خطرہ کم کردیتا ہے۔اس کے علاوہ شکر قندی کو دماغی افعال کی کارکردگی کے حوالے سے بھی بہترین تصور کیا جاتا ہے۔

جانوروں پر کیے گئے ایک مطالعے سے یہ ثابت ہے کہ شکرقندی میں پایا جانے والا اینتھوسیانن دماغی سوزش کو ختم کرتے ہوئے اسے فری ریڈیکلز سے پہنچنے والے نقصانات سے محفوظ رکھتا ہے اگرچہ اب تک ایسا کوئی بھی مطالعہ انسانوں پر نہیں کیا جاسکا ہے۔

محققین اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ سبزیوں اور پھلوں سمیت اینٹی آکسیڈینٹ سے بھرپور دیگر غذائیں دماغی کارکردگی کو بہتر بناتے ہوئے انسان میںڈیمنشیا کا خطرہ 17 فیصد تک کم کردیتی ہیں۔اس کے علاوہ شکر قندی وٹامن اے سے بھرپور ہوتی ہے جو کہ ایک اہم اینٹی آکسیڈنٹ ہے۔ایک شکر قندی میں انسانی جسم کو ایک دن کے لئے درکار وٹامن اے کی مکمل مقدار پائی جاتی ہے جوکہ انسان کے پھیپھڑوں کو کئی بیماریوں سے تحفظ فراہم کرتی ہے۔شکر قندی کے استعمال سے پھیپھڑوں کی بیماری ایمفیسیما (Emphysema) سے بچا جا سکتا ہے۔ ہارورڈ یونیورسٹی میں ایک لاکھ سے زائد افراد پر ہونے والی ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ وہ لوگ جو باقاعدگی سے کیروٹینوائڈ والی غذائیں استعمال کرتے ہیں ان میں پھیپھڑوں کے کینسر کا خطرہ 33فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔
شکر قندی کی گلائسیمک انڈیکس پر کم سے زیادہ درجہ بندی کی جاتی ہے اور متعدد مطالعہ جات اس بات کا ثبوت پیش کرتے ہیں کہ شکر قندی کا استعمال انسولین کے خلاف مزاحمت کے علاوہ جسم میںشوگر کی سطح کو کم کرنے کا باعث بنتا ہے۔ کم گلائسیمک انڈیکس کا مطلب یہ ہے کہ شکر قندی دیگر نشاستہ دار غذاؤں کے برعکس دورانِ خون میں شوگر کو قدرے سست انداز میں پہنچاتی ہے۔

یہ عمل انسانی جسم میں شوگر کی سطح کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتا ہے جس کے باعث شوگر کی سطح زیادہ یا کم نہیں ہو پاتی۔

ایک رپورٹ کے مطابق امریکی ماہر غذائیت بھی جسم میں موجود خون میں شوگر کی سطح کو کنٹرول میں رکھنے کے لئے شکر قندی کے زیادہ سے زیادہ استعمال کا مشورہ دیتے ہیں تاہم ذیابطیس کے مریض شکرقندی کھانے سے پہلے اپنے معالج سے مشورہ کرلیں۔