ہارورڈ یونی ورسٹی میں غیرملکی طلبا ءپر پابندی، چین بھی میدان میں آگیا

بیجنگ(قدرت روزنامہ)چین نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بیرون ملک طلباء کو ہارورڈ یونیورسٹی میں داخلہ دینے پر پابندی کے فیصلے پر کڑی تنقید کی ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ تعلیم دشمنی پر مبنی سیاست کے خلاف ہیں۔ترجمان چینی وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ ہارورڈ یونی ورسٹی میں بیرون ملک کے طلبا ءکو داخلہ دینے پر پابندی کے فیصلے سے پوری دنیا میں امریکا کی ساکھ متاثر ہوگی۔

چین کی وزارت خارجہ نے ہارورڈ پر غیرملکی طلباء کے داخلے پر پابندی کو امریکا کی خود ساختہ کمزوری قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ عالمی تعلیمی تعاون پر سوالیہ نشان بن گیا ہے۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹرمپ کے اس فیصلے کے منفی اثرات تعلیمی، سفارتی اور انسانی سطح پر محسوس کیے جا رہے ہیں۔چین کی سوشل میڈیا پر بھی ڈونلڈ ٹرمپ کے اس فیصلے پر کڑی تنقید کی جا رہی ہے کہ بین الاقوامی طلباء کو داخلہ دینا ہی تو اعلیٰ ذہانت کو اپنی طرف راغب کرنے کا طریقہ ہے، جب یہ راستہ بند ہو جائے گا تو کیا ہارورڈ، ہارورڈ ہی رہے گا؟

چین کے علاوہ دیگر ممالک نے بھی اس فیصلے کو غیرمناسب قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے نے اعلیٰ تعلیم کے خواہشمند ہزاروں نوجوانوں کو غیر یقینی میں مبتلا کر دیا ہے۔دوسری جانب امریکی محکمہ برائے داخلی سلامتی کا کہنا ہے کہ یہ اقدام ہارورڈ پر ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے کے لیے اُٹھایا گیا ہے کیونکہ یونیورسٹی کیمپس میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں غیر ملکی طلباء اور عملہ ملوث تھے۔بیان میں مزید کہا گیا ہے ان غیر ملکی طلبا ءاور عملے میں سے کچھ کے تعلقات چین کے ایسے اداروں اور تنظیموں سے بھی تھا جن کو امریکا میں سیکیورٹی خدشات کی بنیاد پر بلیک لسٹ کیا جا چکا ہے۔امریکی محکمہ داخلی سلامتی کے بیان میں ہارورڈ یونی ورسٹی کے عملے اور طلباء پر چین کی کمیونسٹ پارٹی کے ساتھ تعاون اور عسکری تحقیق میں ملوث اداروں سے روابط کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے۔

چینی طلباء نے ’’سی این این‘‘ سے گفتگو میں کہا کہ یہ کوئی پالیسی فیصلہ نہیں بلکہ ایک سیاسی انتقامی کارروائی لگتی ہے۔یاد رہے کہ امریکا کے تعلیمی اداروں میں چینی طلباء کی تعداد 2009 سے مسلسل سرفہرست رہی ہے حالانکہ حالیہ دو تین برسوں سے اس میں کمی آئی ہے۔اس کی وجہ حالیہ برسوں میں امریکا میں سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر چینی طلباء کیخلاف پالیسیاں سخت کرنا ہے۔

جس کی ایک مثال ٹرمپ کی پہلی مدتِ صدارت میں ”چائنا انیشی ایٹو“ ہے جسے بعد میں مخالفت کے باعث بند کر دیا گیا تھا۔تاہم ٹرمپ کے دوسرے دور اقتدار کے ابتدا ءمیں ہی عائد کی جانے والی حالیہ پابندی سے نہ صرف طلباء بلکہ امریکہ کی تعلیمی ساکھ اور چین کے ساتھ تعلقات کو بھی دھچکا لگا ہے۔