مسلسل 3 راتوں تک نیند کی کمی سے کس بیماری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے؟

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)نیند کی کمی کے باعث صحت پر پڑنے والے منفی اثرات سے متعلق سائسندانوں نے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔
سوئیڈن کی اپسالا یونیورسٹی کے محققین کی ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ لگاتار تین راتوں تک نیند نہ آنا یا صرف چار گھنٹے کی نیند لینے سے خون میں ایسی تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں جن سے دل کی بیماری بڑھنے کا خدشہ ہوتا ہے۔
تحقیق میں خون میں سوزشی پروٹینز پر توجہ دی گئی، جو جسم میں اس وقت بنتے ہیں جب جسم دباؤ میں ہو یا بیماری سے لڑ رہا ہو۔ اگر یہ پروٹینز طویل مدت تک بلند رہیں تو یہ خون کی نالیوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں اور ہارٹ فیل، کرونری آرٹری کی بیماری اور غیر معمولی دل کی دھڑکن (ایٹریل فبریلیشن) جیسے مسائل کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔
تحقیق میں 16 صحت مند نوجوان مرد شامل کیے گئے جو ایک لیبارٹری میں قیام پذیر رہے۔ ان کے کھانے پینے، مختلف سرگرمیاں اور روشنی کی نمائش کو احتیاط سے کنٹرول کیا گیا تاکہ درست نتائج حاصل ہو سکیں۔
شرکاء نے دو روٹینز اپنائیں: تین راتیں معمول کے مطابق نیند (8.5 گھنٹے) اور تین راتیں نیند کی کمی (4.25 گھنٹے)۔ ہر نیند کے دورانیے کے بعد، مردوں نے ایک مختصر مگر شدید سائیکلنگ ورزش کی اور ان کے خون کے نمونے ورزش سے پہلے اور بعد میں لیے گئے۔
تحقیق سے معلوم ہوا کہ نیند کی کمی سوزشی نشانوں کو بڑھاتی ہے جو دل کی بیماری سے منسلک ہیں، حتیٰ کہ صحت مند نوجوانوں میں بھی۔ چند راتوں کی خراب نیند کے بعد جسم کی ورزش کے جواب میں صحت مند پروٹینز کی مقدار کمزور ہو جاتی ہے۔ تحقیق میں یہ بھی دیکھا گیا کہ پروٹین کی سطح دن کے مختلف اوقات میں مختلف ہوتی ہے، اور نیند کی کمی کی صورت میں یہ فرق اور بھی زیادہ ہوتا ہے، جو نیند کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔
نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ حتیٰ کہ مختصر مدت کی نیند کی کمی بھی صحت پر سنگین اثرات مرتب کر سکتی ہے، اور دل کی صحت برقرار رکھنے کے لیے مناسب نیند کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔