ٹرینوں کے بڑھتے حادثات، گھنٹوں کی تاخیر کے باعث مسافروں نے بسوں کے ذریعے سفر کرنا شروع کردیا

گزشتہ ایک ماہ سے پاکستان ریلویز کراچی سمیت دیگر شہروں کو جانے اور آنے والی ٹرینوں کو منسوخ کر رہا ہے


لاہور (قدرت روزنامہ)ٹرینوں کے بڑھتے ہوئے حادثات، آمد اور روانگی میں کئی کئی گھنٹوں کی تاخیر اور ان کی اچانک منسوخی کی وجہ سے مسافروں نے بسوں کے ذریعے ایک شہر سے دوسرے شہر کا سفر کرنا شروع کردیا۔
پاکستان ریلویز سے ملنے والے اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ ایک ماہ سے پاکستان ریلویز کراچی، فیصل آباد، راولپنڈی سمیت دیگر شہروں کو جانے اور آنے والی اپ اینڈ ڈاؤن ٹرینوں کو منسوخ کر رہا ہے۔
منسوخ ہونے والی ٹرینوں میں شاہ حسین، بزنس ایکسپریس، شالیماراپ ڈاؤن شامل ہیں، ان ٹرینوں کے مسافروں کو گرین لائن میں ایڈجسٹ کیا جارہا ہے جب کہ آئے روز ٹرینوں کے ڈی ریل اور حادثے کے باعث ٹرینوں کی آمدو رفت شدید متاثر ہو رہی ہے۔
ریلوے ذرائع کے مطابق ریلوے کا انفراسٹرکچر بھی انتہائی پرانا ہو چکا ہے، کئی شہروں اور علاقوں کے جانے والے ٹریک سو سال سے بھی پرانے ہیں جب کہ بروقت ان کی مرمت اور مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے ریل گاڑیوں کے ڈی ریل ہونے اور ٹرالی رکشہ اور دیگر ٹرانسپورٹ سے ریل گاڑیوں کے ٹکرانے کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے، یہی وجہ ہے کہ ریلوے سے سفر کرنے والے مسافروں کی تعداد کم ہو رہی ہے۔
اس کے علاوہ ریلوے سے سفر کرنے والے مسافروں کو سہولیات کی فراہمی کا بھی فقدان ہے، ریلوے اسٹیشن پر گندگی کے ڈھیر لگے ہوتے ہیں، واش روم بدبو دار اور صفائی نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے، ٹرینوں کی روانگی اور آمد میں کئی کئی گھنٹے کی تاخیر کی وجہ سے مسافروں کے لیے انتظار گاہیں نہ ہونے کے برابر ہیں اور جو ہیں وہ سو سال پرانی ہیں۔
اسٹیشن پر مناسب جگہ نہیں جہاں مسافر آرام سے انتظار کر سکیں جب کہ ریلوے اسٹیشن پر ملنے والی کھانے پینے کی اشیاء خردونوش انتہائی ناقص اور مہنگی ترین ہیں، قلی سے لیکر کھانے پینے کی اشیاء فروخت کرنے والے مسافروں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے میں مصروف عمل ہیں۔
مسافر ریحان ہاشم بابر اعوان اقبال ملک نے ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کراچی جانا ہے ریلوے اسٹیشن پہنچ کر پتا چلا کہ ہماری ٹرین منسوخ کر دی گی، اب دوسری ٹرین میں ایڈجسٹ کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ بزنس ایکسپریس کی جگہ گرین لائن میں روانہ ہو نگے وہ بھی چار گھنٹے کی تاخیر سے مسافروں کے لیے انتظار کی جگہ نہیں، گرمی شدید ہے، کہاں جائیں؟ ریلوے سے سفر انتہائی دلکش ہوتا ہے مگر ریلوے اسٹیشن سے لیکر ٹرینوں کی حالت خود دیکھ لیں ہزاروں روپے خرچ کر کے بھی زلیل و خوار ہونا ہے اس تو بہتر ہے کوچ میں سفر کریں۔
حیران کن بات یہ ہے کہ وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی لاہور ریلوے اسٹیشن سمیت دیگر اسٹیشن کا تفصیلی دورہ کر چکے، اچانک وزٹ بھی کیا اور ریلوے کے سی ای او سمیت دیگر اعلی افسران و ملازمین کو احکامات بھی جاری کیے۔
انہوں نے صفائی ستھرائی سے لیکر انتظار گاہوں اور کھانے پینے کی اشیاء کو اعلی کوالٹی کے معیار کے حساب سے فروخت کرنے کا حکم بھی دیا۔
پنجاب فوڈ اتھارٹی کے ساتھ مل کر ریلوے انتظامیہ نے ریلوے اسٹیشن پر چھاپے بھی مارے، جرمانے بھی کیے واش روم پر پچاس روپے کا ٹکٹ بھی لگا دیا مگر ان سب کے باوجود کسی حکم پر عملدرآمد نہیں ہوا، صرف چند روز صفائی ستھرائی نظر آئی اس کے بعد حالات جوں کے توں۔
بعض مسافروں نے یہ شکایت بھی کہ کہ دوران سفر جو کھانا ملتا ہے اس کا معیار انتہائی گھٹیا اور ناقص جبکہ قیمت فائیو اسٹار ہوٹل کی وصول کی جاتی ہے۔
جب اس سلسلے میں ریلوے انتظامیہ سے بات کی گی تو ان کا کہنا تھا کہ ریلوے میں ہر سال ایک سیزن ایسا اتا ہے کہ مسافروں کی تعداد کم ہو جاتی ہے گرمی اپنی جگہ مگر ابھی اسکول کالج یونیورسٹی بند نہیں ہوئی جنہوں نے جانا ہوتا ہے وہ گرمی کی چھٹیوں کا انتظار کرتے ہیں جیسے ہی چھٹی ہوگی رش بڑھ جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ رہی بات سہولیات کی تو جو ممکن ہے وہ مسافروں کو دی جارہی ہیں، کھانے پینے کی اشیاء سے لیکر انتظار گاہوں کو بھی اپ گریڈ کیا جا رہا ہے۔