بھارت میں مٹھائیوں کے نام کی تبدیلی: ’میسور پاک‘ کے مؤجد کے پوتے سیخ پا


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان سے خوفزدہ بھارت اب اپنی مٹھائیوں کے نام بھی تبدیل کرنے پر مجبور ہوگیا۔ بھارت کی مشہور تاریخٰ مٹھائی ’میسور پاک‘ کا نام تبدیل کرنے پر اس کے مؤجد کے پوتے سیخ پا پوگئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی شہروں میں میسور پاک کا نام بدلنے پر تنازعہ ہوگیا جس کے بعد میسور کی تاریخی مٹھائی کے وارثان نے مودی حکومت پر سخت تنقید کی ہے۔
گزشتہ ماہ پہلگام حملے کے باعث بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کے بعد جے پور کے کئی مشہور مٹھائی کے دکانداروں نے اپنی اشیاء کے نام تبدیل کر دیے ہیں۔ ان میں تاریخی میسور پاک کا نام بھی شامل ہے، جسے اب ”میسور شری“ کے نام سے بیچا جا رہا ہے۔ اس اقدام پر سخت تنقید کی جارہی ہے، خاص طور پر میسور پاک کے موجد بادشاہ کرشنراجا وڈیئر چہارم کے دور میں میسور محل کے باورچی خانہ کے شاہی باورچی کاکاسورا ماداپا کے پڑ پوتے نے سخت تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق میسور مٹھائی کے معروف شیف ایس نتراج نے میڈیا کو بتایا کہ اسے میسور پاک ہی کہیں، ہمارے آباواجداد کی اس ایجاد کا کوئی اور نام نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جیسے ہر تاریخی مقام یا روایت کا اپنا درست نام ہوتا ہے، اس طرح میسور پاک کا بھی ہے۔ اسے بدلا یا مسخ نہیں کیا جانا چاہیے۔
شیف ایس نتراج نے مٹھائی کے نام کی اصل تشریح کرتے ہوئے بتایا کہ کنناڈا زبان میں ’پاكا‘ (Paaka) کا مطلب ہے شکر کا شربت ہے۔ چونکہ یہ میسور میں بنایا گیا تھا، اس لیے اسے میسور پاک کہا جاتا ہے۔ اس کا کوئی اور نام رکھنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اصل نام کی حفاظت بہت ضروری ہے اور ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں جہاں بھی جائیں، جب کوئی یہ مٹھائی دیکھے، تو اسے پہچان کر ’مایسور پاک‘ ہی کہے۔ کسی کو اس کا نام تبدیل کرنے کا حق حاصل نہیں ہے۔