گنڈاپور کے اہم پیغام کے باوجود عمران خان نے مذاکرات کا راستہ چننے سے انکار کر دیا

اسلام آباد(قدرت روزنامہ )جس وقت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور وفاقی حکومت کے درمیان ممکنہ طور پر اہم حلقوں کی حوصلہ افزائی کے ساتھ مذاکرات کے نئے دور کی امیدیں تیز ہوتی دکھائی دے رہی ہیں، پارٹی کے بانی چیئرمین عمران خان نے ایک مرتبہ پھر مذاکرات کی بجائے عوام کو متحرک کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

نجی ٹی وی جیونیوز نے ذرائع سے دعویٰ کیاہے کہ خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے حال ہی میں عمران خان اور پی ٹی آئی رہنماؤں سے کہا تھا کہ وفاقی حکومت کے ساتھ مذاکرات کے آغاز کیلئے ’’موزوں حلقوں‘‘ سے مثبت اشارہ ملا ہے، ان اشاروں کو اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے بالواسطہ منظوری سے تعبیر کیا گیا۔حالانکہ اسٹیبلشمنٹ پہلے ہی حالیہ مہینوں کے دوران پی ٹی آئی کے ساتھ براہ راست رابطوں سے فاصلہ اختیار کر رکھا ہے۔ تاہم، جب عمران خان کو یہ پیغام پہنچایا گیا تو انہوں نے اس پیشکش کو مسترد کر دیا اور اپنی پارٹی قیادت کو ہدایت کی کہ وہ سڑکوں پر احتجاج کیلئے تیار رہیں۔

پارٹی کے اندرونی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ عمران خان اس بات پر قائل ہیں کہ عوامی دباؤ سیاسی پیشرفت کیلئے مجبور کرنے کا سب سے موثر ذریعہ ہے۔ ممکنہ مذاکرات کے معاملے میں یہ اقدام حالیہ مہینوں کے دوران دوسرا بڑا جھٹکا ہیں۔گزشتہ سال نومبر میں ایک کوشش اس وقت ناکام ہوئی تھی جب پی ٹی آئی کی قیادت، سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے زیر اثر، نے اپنی ریلی سنگجانی سے آگے اسلام آباد کے ڈی چوک تک لے جانے کا فیصلہ کیا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس اقدام کے نتیجے میں ثالثوں نے فاصلہ اختیار کر لیا جبکہ دیگر فریقین کا موقف سخت ہوگیا وہ بھی اس وقت جبکہ فریقین مذاکرات کیلئے تیار تھے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس مرتبہ بیرسٹر گوہر نے وزیراعظم شہباز شریف کی قومی اسمبلی کے فلور پر مذاکرات کی پیشکش کا مثبت جواب دینے کیلئے بتایا تھا کہ عمران خان نے اصولی منظوری دیدی ہے۔

یہ پیشکش پی ٹی آئی کے بھارت کے ساتھ حالیہ سرحدی کشیدگی کے دوران حکومت اور مسلح افواج کے ساتھ اتحاد کے نادر مظاہرے کی صورت میں سامنے آئی۔ اس کے باوجود، ایک ہفتے کے اندر ہی عمران خان نے پارٹی کے سینئر رہنماؤں کے ساتھ ملاقات میں ایک غلط فہمی کا حوالہ دیتے ہوئے اپنا موقف بدل دیا اور کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ براہِ راست مذاکرات ہوں گے، ورنہ نہیں۔

اندرونی بات چیت سے واقف ذرائع نے بتایا کہ وزیراعلیٰ گنڈا پور نے پی ٹی آئی کی قیادت کو آگاہ کیا کہ بااثر پاور بروکرز کی جانب سے حکومتی سطح پر بات چیت آگے بڑھنے کا واضح اشارہ ملا ہے۔ گنڈا پور کے ساتھ جڑے رہنماؤں کی رائے ہے کہ حکومت کے ساتھ کسی بھی مفاہمت کو اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل ہوگی اور عمران خان کیلئے قانونی ریلیف کے ساتھ پارٹی کیلئے معمول کی سیاست میں آنے کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔