درمیانی عمر میں وزن میں کمی انسانی زندگی میں برسوں کا اضافہ کرسکتی ہے، تحقیق

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)نئی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ درمیانی عمر میں جسم کے وزن کا صرف 6.5 فیصد کم کرنے سے بیماری اور قبل از وقت موت کا خطرہ کم ہوسکتا ہے۔
محققین نے دریافت کیا کہ جو لوگ وزن کم کرنے والی ادویات یا سرجری کا استعمال کیے بغیر اپنے جسم کا تقریبا 6.5 فیصد وزن کم کرتے ہیں، وہ بعد کی زندگی میں بڑے فوائد حاصل کرتے ہیں۔
فن لینڈ کی ہیلسنکی یونیورسٹی میں جیریاٹرک میڈیسن کے پروفیسر ڈاکٹر ٹیمو اسٹرانڈبرگ کی سربراہی میں کی جانے والی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اگرچہ سرجیکل یا فارماکولوجیکل علاج کے بغیر درمیانی عمر کے موٹاپے کو کم کرنا مشکل ہے، لیکن نتائج سے پتا چلتا ہے کہ یہ ممکن ہے.
جاما نیٹ ورک اوپن میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں 1960 کی دہائی کے تقریبا 23 ہزار بالغ افراد کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا گیا۔
محققین نے لوگوں کو ان کے باڈی ماس انڈیکس (بی ایم آئی) کی بنیاد پر گروپس میں تقسیم کیا، ان گروپس میں ایسے لوگ شامل تھے جن کا جسمانی وزن بڑھا، جسمانی وزن کم ہوا اور جسمانی وزن برقرار رہا، اس کے بعد ان گروپس میں شامل لوگوں کے اسپتال میں علاج اور موت کا ریکارڈ چیک کیا۔ گیا
تحقیق میں بتایا گیا کہ وزن کم کرنے والے افراد میں دل کے دورے، فالج، کینسر، دمہ اور سی او پی ڈی جیسے پھیپھڑوں کے امراض میں مبتلا ہونے کے امکانات کم تھے، جبکہ اگلے 35 سالوں میں ان کے کسی بھی وجہ سے مرنے کا امکان بھی کم تھا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ وزن میں یہ کمی، وزن میں کمی کی مقبول ادویات کے استعمال اور سرجری ہونے سے پہلے ہوئی تھی، اس کا مطلب ہے کہ لوگوں کی صحت میں بہتری ممکنہ طور پر غذا اور ورزش کی تبدیلیوں سے آئی ہے۔