سخت شرائط پر IMF سے معاہدہ، 1.06 ارب ڈالر ملیں گے، حتمی منظوری ایگزیکٹو بورڈ 12 جنوری کو دے گا، بجلی کی قیمت اور پٹرول کی لیوی بڑھے گی
مشیر خزانہ نے کہا کہ وفاقی ترقیاتی پروگرام کے تحت بجٹ میں 200ارب روپے کی کمی کی جائے گی جبکہ 50ارب روپے کی ترقیاتی منصوبوں کےلیے گرانٹس بھی کم ہونگی ،اب پی ایس ڈی پی 900ارب روپے سے کم ہو کر 700ارب روپے پر آجائے گاسیلز ٹیکس استثنیٰ ختم کر کے سالانہ ٹیکس ریونیو کا بجٹ 5829ارب روپے سےبڑھا کر 6100ارب روپے کر دیاگیا ہے، مشیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کےساتھ مارچ میں 500ارب ڈالر کی قسط کےلیے جو شرائط طے کی گئی تھیں ان کی وجہ سے مذاکرات میں مشکلات آئیں اور آئی ایم ایف کی شرائط کو ماننا پڑا شوکت ترین کاکہناتھا کہ آئی ایم ایف کا موقف ہے کہ جو شرائط مارچ کے معاہدے میں طے ہوئی تھیں ان پر عمل درآمدکرنا ہوگاتب ہی آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ نئی قسط کےلیے اسٹاف سطح کے معاہدے کو زیر غور لائے گا کیونکہ ان شرائط پر ایگزیکٹو بورڈ کو کیا جواب دیں گے انہوں نے کہا کہ مارچ میں ہم نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا تھا کہ 700ارب روپے کے نئے ٹیکس لگائیں گے یا ٹیکس استثنیٰ ختم کریں گے تاہم ان میں نصف کمی کرانے میں کامیاب ہوگئے ہیں اور اب 350ارب روپے کا ٹیکس استثنیٰ ختم کرنا ہوگا انہوں نےکہا کہ ہم نے زراعت ، خوراک ، کھاد ، کیٹرے مار ادویات اور ٹریکٹر پر سیلز ٹیکس استثنیٰ ختم نہیں کیا جائے گا اور اس پر آئی ایم ایف کو منالیا ہے، انکم ٹیکس ، پرسنل انکم ٹیکس ، پراویڈنٹ فنڈ ز کو بھی بچا لیا گیا ہےاور اب پہلے معاہدے کے تحت 700ارب روپے کے ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کے بجائے 350ارب روپے کا استثنیٰ ختم کیا جائے گا، مانیٹری پالیسی ، ایکسچینج ریٹ پالیسی ، پرائس میں استحکام سے متعلق اسٹیٹ بینک کو خود مختاری دی جائے گی انہوں نےکہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے بعد جو اصلاحا ت متعارف کرائیں گے ان سے کم آمدن افراد کی مشکلات میں تھوڑا اضافہ ہوسکتا ہے لیکن ان کو ٹارگٹڈ سبسڈی دے کر اس پر قابو پایا جاےگا، آئی ایم ایف بھی چاہتا ہےکہ ٹارگٹڈ سبسڈی دی جائے، آئی ایم ایف نے احساس اور کامیاب پاکستان پروگرام کو بھی کافی سراہا ہے، مشیر امور خزانہ نے کہا کہ مارچ 2021میں آئی ایم ایف کے ساتھ جو معاہد ہ کیا گیاتھا اس کی وجہ سے مذاکرات میں مشکلات آئی ہیں ، جب میں وزیر خزانہ بنا تو میں نے کہا کہ بجلی کے ٹیرف بڑھانا مسلے کا حل نہیں ہے ہمارامسلہ کیپسٹی چارجز ہیں ، ٹیرف بڑھانے سے صنعت غیر مسابقتی ہو جائے گی ، مشیر خزانہ نے کہاکہ وزارت خزانہ ، وزارت توانائی ، ایف بی آر کی ٹیم نے ناتجربہ کار ہونے کے باوجود محنت کی اور آئی ایم ایف کےساتھ بہترین مذاکرات کیے ہیں ،بعض لوگوں نے کہا کہ کمزور ٹیم ہے لیکن انہوں نے کامیابی سے مذاکرات مکمل کیے اس موقع پر وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا کہ چند ماہ بعد بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیا جائے گافوری طور پر اضافہ نہیں کیا جائے گا جبکہ بیس ٹیرف نہیں بڑھا یا جائےگا، صنعتی بجلی کے ٹیرف بھی نہیں بڑھائیں جائیں گے، گردشی قرضہ میں کمی کا آئی ایم ایف نے اعتراف کیا ہے، پاکستان نے ایک ایسے سخت وقت میں آئی ایم ایف کے ساتھ کامیاب مذاکرات کیے جب پوری دنیا مشکل حالت میں ہے سوالوں کے جواب میں مشیر امور خزا نہ نے کہا کہ اسٹیٹ بینک بل کو حقیقت پسندانہ کیا گیا ہے اور گورنر ، ڈپٹی گورنرزا سٹیٹ بینک کی تعیناتی کا اختیار حکومت کے پاس ہوگا اور گورنرا سٹیٹ بینک اور وزیر خزانہ کی مشاورت سے فیصلے ہونگے ، مانیٹری پالیسی اور ایکسچینج ریٹ پالیسی آزاد ہوگی انہوں نے کہا اسٹیٹ بینک قوانین میں مجوزہ ترامیم میں کوئی ایسی چیز نہیں کی جس کا لوگوں نے واویلا مچایا ہوا تھا صرف اس میں توازن لے کر آئے ہیں ، مشیر خزانہ نے کہا کہ حکومت کے اقدامات سے مہنگائی پر فرق پڑے گااور اس میں کمی ہوگی ، مہنگائی بڑھنے کی ایک وجہ تیزی سے گروتھ بڑھانے کی پالیسی کا تاثر بھی تھا پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ 5فیصد اور پھر 6فیصد پر لےکر جائیںگے، انہوں نے کہا کہ حکومتی اقدامات سے معاشی سرگرمی میں اضافہ ہوا، ریونیو 36فیصد کی شرح سے بڑھ رہے ہیں ، بجلی کی کھپت 13فیصد اور ڈیزل کی 26فیصد بڑھی ، درآمد ات کو کم کرنے کی کوشش کررہےہیں . . .