کلثوم نامی خاتون وکیل نے توہین عدالت کی درخواست اسلام آباد ہوئیکورٹ میں دائرکی تھی . تفصیلات کے مطابق عدالت نے کہا کہ درخواست گزارسابق چیف جسٹس پر تنقید سے رنجیدہ نظر آتی ہیں . سابق چیف جسسٹس پرتنقید توہین عدالت کے زمرے میں نہیں آتی . عدالت نے اپنے تحریری فیصلے میں کہا کہ توہینِ عدالت کا قانون ججز کو نہیں بلکہ مقدمہ کے فریقین کی حفاظت کیلئے ہے . ججز کا کام انصاف کی فراہمی ہے، ججز کو عوامی تنقید سے استثنیٰ حاصل نہیں ہے . ایک آزاد جج تنقید سے کبھی بھی متاثر نہیں ہوتا . تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ توہینِ عدالت کی کارروائی صرف اور صرف عوامی مفاد میں عمل میں لائی جاتی ہے . ایک جج ریٹائرمنٹ کے بعد ایک پرائیویٹ پرسن ہوتا ہے . ریٹائرمنٹ کے بعد جج کسی بھی عدالت کا حصہ نہیں رہتا . ایک پرائیویٹ پرسن کی ہتک عزت پر توہین عدالت کی کارروائی نہیں بنتی . اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے تحریری فیصلے میں کہا کہ قانون میں پرائیویٹ پرسن کی عزت کی حفاظت کیلئے دیگرشکیں موجود ہیں . سابق چیف جسٹس کو ان کی ذاتی حیثیت میں تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا . ذاتی حیثیت میں تنقید پر توہینِ عدالت کی کارروائی نہیں ہوسکتی . درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کی جاتی ہے . . .
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)اسلام آباد ہائیکورٹ نے مریم نوازاورشاہد خاقان کیخلاف توہین عدالت کی درخواست خارج کردی . اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسسٹس اطہرمن اللہ نےدرخواست کے قابل سماعت ہونے پرمحفوظ فیصلہ سنایا .
متعلقہ خبریں