تحریک انصاف کی حکومت کے دوران غیر ملکی قرض میں 32 ارب ڈالر کا اضافہ

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)تحریک انصاف کی حکومت کے دوران غیر ملکی قرضے میں 32 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کی بنیاد پر کہا ہے کہ 2008 میں جب پاکستان پیپلز پارٹی نے اقتدار سنبھالا تو اس وقت 45 ارب ڈالر کا غیر ملکی قرضہ تھا، جو 2013 میں بڑھ کر 61 ارب ڈالر تک جا پہنچا ، اس طرح پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں پاکستان پر قرضوں کے حجم میں 16 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔
رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے بھی ملکی و غیر ملکی قرضوں کے حصول کا سلسلہ جاری رکھا اور 2018 میں جب (ن) لیگ کی حکومت کی مدت ختم ہوئی تو ملک پر واجب الادا قرضوں کا حجم 95 ارب ڈالر تک جاپنچا۔ اس طرح (ن) نے پاکستان پر قرضوں کے حجم میں 33 ارب ڈالر سے زائد کا اضافہ کیا۔
اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اگست 2018 میں برسراقتدار آنے کے بعد ستمبر 2021 تک تحریک انصاف کی حکومت 32 ارب ڈالر کا قرض لے چکی ہے، اس طرح اس وقت پاکستان پر قرضوں کا بوجھ 127 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔
پاکستان پر قرضوں کے بوجھ کے حوالے سے وزارت خزانہ کے ترجمان مزمل اسلم نے پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے زیادہ قرض لینے کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نواز لیگ کے پانچ سالہ اقتدار میں سود سمیت قرضوں کی ادائیگی کے بعد خالص قرضے کا حجم 22.5 ارب ڈالر تھا جبکہ موجودہ حکومت کے تین سال میں پرانے قرضوں کی سود سمیت ادائیگی کے بعد خالص قرضے کا حجم 9.9 ارب ڈالر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے مصنوعی طریقے سے ڈالر کی قدر کم رکھی تھی، اگر ایسا نہ ہوتا تو ان کے دور میں ملک کے ذمہ مجموعی قرضے کا حجم بھی 285 ارب ڈالر بنتا۔ جو آج ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر 175 روپے کے حساب سے بھی 285 ارب ڈالر پر ہی موجود ہے۔