واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے امریکی صدر جوبائیڈن نے اعلان کیا تھا کہ حکومت اپنے اسٹریٹجک ذخائر سے 50 ملین بیرل خام تیل مارکیٹ میں لا رہی ہے جس کے بعد امریکی صدر کے گرد موجود عہدیداروں نے اُمید ظاہر کی تھی کہ اس اعلان سے ملک میں تیل کی قیمتوں میں نہ صرف نمایاں کمی ہو گی بلکہ قیمتیں اسی سطح پر رہیں گی . لیکن اس کے برعکس تیل کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہو گیا اور اوپیک نے سخت عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ شاید وہ اپنی سپلائی میں کمی کر دے . گذشتہ ہفتے جمعہ کو تیل کی قیمتوں میں تیزی سے کمی آئی لیکن اس کی وجہ کورونا کی نئی قسم سے درپیش ممکنہ خطرات تھے اور اس کا امریکی صدر کے فیصلے سے کوئی خاص تعلق بھی نہیں تھا . تاہم توانائی کے شعبے کے ماہرین نے اس حوالے سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اسٹریٹجک ذخائر مارکیٹ میں لانے کا مطلوبہ فائدہ نہیں ہوگا، امریکہ اور ایشیا میں بیٹھے اس کے اتحادی چاہے کتنے ہی بیرل تیل مارکیٹ میں لا کر فروخت کریں لیکن اوپیک اپنی سپلائی بند کرکے اسے طویل عرصے تک معطل رکھ سکتا ہے . یاد رہے کہ گذشتہ روز 3 دن کی تنزلی کے بعد عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر اضافہ، پیر کے روز امریکی خام تیل کی قیمت 70 ڈالر جبکہ برینٹ کروڈ آئل کی فی بیرل قیمت 75 ڈالرز کی سطح کو عبور کر گئی تھی . پیر کے روز کچھ وقت کیلئے برینٹ کروڈ آئل 77 ڈالر فی بیرل جبکہ امریکی خام تیل 72 ڈالر فی بیرل کی سطح کو عبور کر گیا . آخری اطلاعات تک برینٹ کروڈ آئل 3 فیصد اضافے سے 75 عشاریہ 02 ڈالرز، جبکہ امریکی خام تیل 4 عشاریہ 3 فیصد کے اضافے سے 71 عشاریہ صفر 08 ڈالرز کی قیمتوں پر ٹریڈ ہوئے . . .
کراچی (قدرت روزنامہ) عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے . قومی اخبار روزنامہ جنگ میں شائع رپورٹ کے مطابق عالمی وبا کورونا وائرس کے نئے ویرئینٹ کے پھیلاؤ کے خدشات کو دیکھتے ہوئے جمعہ کو دنیا بھر میں تیل کی قیمتوں میں کمی دیکھنے میں آئی لیکن اس کے باوجود امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے ملک کے تیل کے اسٹریٹجک ذخائر (ایس پی آر) استعمال کرنے کے فیصلے کی وجہ سے دنیا بھر میں تیل کی قیمتیں 100 ڈالر فی بیرل تک پہنچ سکتی ہیں .
متعلقہ خبریں